قتل کا حکم٬ عقل مند نوکر نے جان کیسے بچائی؟
(Khawaja Mussadiq Rafiq, Karachi)
کسریٰ کا خانساماں اس کے لیے کھانا لگا رہا
تھا کہ سالن کا گرم گرم قطرہ کسریٰ کے ہاتھ پر گرا-
کسریٰ کو غصہ آیا اور اس نے حکم دیا کہ “ خانساماں کے دو ٹکڑے کردیے جائیں“-
خانساماں نے یہ سنا تو پورا پیالہ کسریٰ پر انڈیل دیا-
کسریٰ نے حیرت سے پوجھا “ یہ کیا حرکت ہے“-
خانساماں نے جواب دیا “ تاکہ لوگ بادشاہ کو ظالم خیال نہ کریں اور یہ نہ
کہیں کہ بادشاہ نے ذرا سی غلطی پر اپنا پرانا نمک خوار قتل کرا دیا- پہلے
مجھ سے غلطی ہوئی تھی٬ اب میں نے جان بوجھ کر قصور کیا ہے تاکہ مجھے قصور
کی سزا ملے غلطی کی نہیں اور اس سزا کو لوگ جائز بھی سمجھیں“-
یہ سن کر بادشاہ کسریٰ کی آنکھیں کھل گئیں اور اس نے خانساماں کو معاف
کردیا-
(بشکریہ: بڑے لوگوں کے روشن واقعات - خان اکبر علی
خان) |
|