گنز اینڈ روزز (قسط ١٢)

ڈاکٹر انعم کچھ ہی دیر میں اندھیرے کی نظر ہو گئی،،،
رانا بے ترتیب سی سانس کے ساتھ،،اس بجلی کی رفتار والی نازک سی لڑکی کو
پیچھے سے کور کرنے کی کوشش کررہا تھا،،،کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا،،،کہ
ایسی نازک،،،دل کش خدو خال والی ڈاکٹر جو کہ سرجن بھی تھی،،،خطرناک اور
لاجواب مٹیریل آرٹ گن فائٹ کی ماہر بھی ہوسکتی ہے،،،

اس میں کوئی شک نہ تھا کہ وہ لڑکوں کی طرح پلی بڑھی تھی،،،تیز رفتار کارچیز
سےلے کر برفانی چوٹیوں پر ہیلی کاپٹر کی ماہر ترین پائلٹ تھی،،،
اور اس نے یہ سب کچھ وطن کی خاطر اختیار کیا تھا،،ماں کی ناگہانی موت کو
ڈاکٹر انعم نے اک انسپائریشن کے طور پر لیا تھا،،،

دو دھماکوں کی آواز نے راناکو خیالات کی دنیا سے حقیقت کی سیاہ رات میں،،
پہنچا دیا تھا،،،
رانا نے فائر کی آوازکے ساتھ ہی اندازہ لگا لیا تھا،،،کہ دو انسان دوسری دنیا کی
فلائٹ پکڑ چکے ہیں،،،

رانا نے خودکلامی کی،،،بھائی،،،میجر بالکل صحیح ڈرتا ہے،،،میں تو اپنے بچوں،،
سے بھی کہہ دوں گا،،،کہ ڈاکٹر انعم سے ہمیشہ ڈرتے رہنا،،،

اندھیرے میں اک ہیولہ رانا کی جانب بڑھ رہا تھا،،،راناکے تنے ہوئے اعصاب،،،،
نارمل ہونا شروع ہوگئے،،،
ڈاکٹرانعم اپنے شکار سمیت واپس آرہی تھی،اندھیرے میں سایہ انعم کےسائے
سےبڑا ہونے لگا،،،اور اب وہ آفندی کے ہیولے میں تبدیل ہورہا تھا،،،

آفندی کے بائیں بازو سے کوئی لاش گھسٹتے ہوئے ایسے آرہی تھی،،،جیسے،،،
کوئی گیس کا غبارہ ہو۔۔

گدھےکو کہا بھی تھا،،کہ ڈونٹ موو،،،مگر آفندی کی زبان کون سمجھتا ہے،سب
کو گن کی زبان ہی سمجھ آتی ہے،،،الوّ،،،سمجھ رہا تھا کہ گن اس کے پاس ہی
ہے شاید،،،
ہم تو انسان نہیں بلکہ کوئی گاجر مولی ہیں،،،کوئی بھی آئے کاٹ کر چلا جائے،،!!

رانا نے حیرت زدہ لہجے میں کہا،،،ہاں،،،میجر صاحب کو اپنی ڈگری دکھائی تھی
ایم اے انگلش کیا ہوا تھا،،،مرحوم نے۔
آفندی نے لاش کا پاؤں چھوڑ دیا،،،،وہ دھم سے پکے فرش سے ٹکرایا،،،

آفندی سنجیدگی سے بولا،،رانا ٹھیک کہتے ہو،،،مجھے اردو میں کہنا چاہیےتھا
رانا مسکرا کےبولا،،،میں نے کبھی غلط بھی بولاہے کیا،،،،
ڈاکٹر انعم نے دوسری لاش بڑی عزت سے فرش پر ڈال دی،،،انعم نے غصے سے،،،
آفندی کو دیکھا،،،کبھی سو بھی جایا کرو،،،ہمیں بھی ہیرو بن جانے دیا کرو،،ہروقت
رحمان صاحب آفندی کے گن گاتے رہتے ہیں،،،

رانا حیرت سے بولا،،،کون رحمان،،،انعم نے شرارتی لہجے میں کہا،،آپ کے ہم سب
کے ڈی جی،،،اورمیرے بابا حضور،،،،!!!

آفندی نے ڈاکٹر انعم کوگھور کے دیکھا،انعم نے سوالیہ نظروں سے آفندی کودیکھا
آفندی سپاٹ لہجے میں بولا،،،،از اٹ فنی؟؟؟،،،،،!!
انعم مسکرا کربولی،،،نو ناٹ ایٹ آل،،،پھر شرارت سے بولی،،،میجر صاحب،،،،!!!!!
آفندی نےبس ،،،ہمممم،،،پر اکتفا کیا،،،انعم بولی ،،،لاسٹ ٹائم کب مسکرائے تھے
میجرصاحب،،،،!!!
رانا جھٹ سے بولا،،،میں جارہا ہوں سونے،،،امن امان کا خطرہ لگ رہا ہے،،،،!(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1194887 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.