ڈاکٹر قادری شیخ رشید سے مات کھا گئے

طاہرالقادری کے جلسہ لاہور پر مخالفین تنقید کر رہے ہیں کہ کرسیاں خالی تھیں ۔لوگ جمع نہیں ہوئے۔عوام نے قادری،زرداری اور عمران کو مسترد کردیا ہے۔واقفان جانتے ہیں ڈاکٹر قادری اچھے جلسے کرسکتے ہیں۔ماضی میں موصوف نے مینارپاکستان میں سیاست نہیں ،ریاست بچاؤ کے نعرے کے ساتھ بہت بڑا جلسہ کیا تھا۔عمران خان بھی یہ کام بخوبی کررہا ہے۔ پیپلزپارٹی میں بھی اتنا دم خم ہے کہ وہ جلسہ بنا لیتی ہے۔اصل تو یہ تھا کہ لاہور کا شو عوام کا نہیں لیڈروں کا تھا۔ڈاکٹرقادری نے عمران اور زرداری کو لیکر اسٹیج سجانے کا دعوٰی کیا تھا۔اس کی بار عوام جمع کرنے کی بجائے لیڈر اکٹھے کیے جانے تھے۔اس لیے یہ کہنا کہ ڈاکٹر قادری لوگ جمع نہیں کرپائے کوئی مناسب بات نہیں ہے۔رہی بات زرداری اور عمران کی تو انہوں نے محض حاضری لگوانی تھی اور انہوں اچھے سے حاضری دی ۔مگر ڈاکٹرقادری کا وہ خواب اور دعویٰادھورا رہا۔زرداری اور عمران ساتھ ساتھ نہیں بیٹھا پایا اور نہ اپنے دائیں بائیں اور نہ ہی ایک اسٹیج پر کھڑا کیا جا سکا۔دونوں آئے ضرور لیکن الگ الگ بیٹھے اور الگ الگ اوقات میں تقاریر کیں اور چلتے بنے ۔یعنی وہ بات نہیں بن پائی جو ڈاکٹر قادری بنانا چاہتے تھے۔اس کے باوجود یہ کہنا درست نہیں ہے کہ شوفلاپ رہا ہے۔ڈاکٹر قادری یہ باور کرانے میں کامیاب رہے کہ پیپلزپارٹی ،پی ٹی آئی سمیت دیگر کئی سیاسی جماعتیں اور گروپ ان کے ساتھ ہیں۔یہ پریکٹس سانحہ ماڈل ٹاون کے تناظر میں تھی۔حصول انصاف مرکزی خیال تھا۔یہاں تک سب کچھ ٹھیک رہا ۔ مگر شیخ رشید اور عمران خان نے اس شو کو خالص سیاسی رنگ میں رنگ دیا اور حصول انصاف کی چھاپ اتار پھینکی۔ جس سے ایک طرف تو ڈاکٹرقادری کی ساری محنت ضائع ہوئی اور دوسری جانب عمران خان کے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے سے شوکی اہمیت اور افادیت لعنت کے شور میں دب کر رہ گئی اور سارا ماحول ہی بدل گیا ۔اس ساری واردات میں ایسے لگتا ہے کہ شیخ رشید نے طاہرالقادری سے کوئی پرانا بدلہ لیا ہے۔ شرارت کی ہے اور سارا شو عمران خان کے حق میں کردیا اور سوچی سمجھی سازش کے تحت جلسہ ہائی جیک کرلیا گیا ۔عمران اور شیخ رشید کی شرارت کے بعد طاہرالقادری کے پاس تو کچھ باقی رہا ہی نہیں ہے۔جلسے کے بارے میں میڈیا، مخالفین اور عوام میں عمران خان اور شیخ رشید کو ہی زیر بحث لایا جا رہا ہے۔طاہرالقادری اور زرداری کی انٹری تو رسمی سی نظر آتی ہے۔اصل شوتو عمران اور شیخ رشید کا بن گیا ۔ فالواپ بھی شیخ کا ہی چل رہا ہے۔طاہرالقادری نے ٹھیک کہا کہ شیخ رشید نے میلہ لوٹ لیا اور خود ان کو مین آف دی میچ قرار دے چلے۔دوسرے لفظوں میں طاہرالقادری مات کھا گئے اور گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھا دی۔یہی نہیں شیخ رشید نے سانحہ ماڈل ٹاون کے شہدا اور طاہرالقادری سے غداری کرکے عمران خان کو بھی گندہ کیا اور حصول انصاف کی آخری کڑی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔یہ نقصان صرف حصول انصاف کی کوشش کو ہی نہیں پہنچا ہے بلکہ اس سے پیپلزپارٹی اور آصف علی زرداری کی سیاسی پوزیشن بھی متاثر ہوئی ہے۔بلکہ زرداری کو شرمندگی سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جمہوریت اور جمہوریت پسند ،پارلیمان پر یقین رکھنے والوں اور پارلیمنٹ کو سپریم کہنے والوں نے پارلیمنٹ پر برستی لعنت سے شرمندگی اور ملامت ہی سہی ہے۔شیخ رشید نے ایک تیر سے سب کو شکار کیا ہے۔عمران خان نے گو کہ شیخ کو خجل کرنے کی اپنی سی کوشش ضرور کی مگر خود خجل ہوکر رہ گئے ۔ شیخ رشید نے بڑے اطمینان سے اپنے استعفا کو دس دن تک کیلئے ٹال دیا ہے۔ یہ کام وہ پہلے بھی کر چکے ہیں جب پی ٹی آئی کے سارے لوگوں نے استعفے دے دیئے تھے لیکن شیخ رشید اپنا استعفا گول کر گئے تھے ۔ شیخ آج پھر وہی کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔ایک بار پھر شیخ نے ڈاکٹر قادری اور عمران خان کو ناک آوٹ کیا ہے اور گولی دی ہے۔ ڈاکٹر قادری جو شیخ کہ استعفا پر بغلیں بجا رہے تھے ۔درحقیقت طاہرالقادری شیخ رشید سے مات کھا گئے اور سب کچھ ہار بیٹھے۔اپنی بات ، اپنا مطالبہ ، سانحہ ماڈل ٹاون کے شہدا کے لئے حصول انصاف کی جدوجہد کی بازگشت شیخ رشید کی شرارت میں کھو گئی اور ڈاکٹرقادری خالی ہاتھ گھر لوٹ گئے ۔ عین ممکن ہے موصوف اگلے کچھ دنوں میں اپنے وطن کنیڈا ہی چلے جائیں۔

Arshad Sulahri
About the Author: Arshad Sulahri Read More Articles by Arshad Sulahri: 139 Articles with 103952 views I am Human Rights Activist ,writer,Journalist , columnist ,unionist ,Songwriter .Author .. View More