مصطفی کمال کے کمالات سے کون واقف نہیں وہ بلاشبہ ایک با
کمال شخصیت کے مالک ہیں،انہوں نے اپنی قابلیت ،صلاحیت ،محنت ،سچائی اور
خلوص کی وجہ سے پاکستانی سیاست میں صرف دو سال کے اندر وہ شہرت ،عزت اور
مقام حاصل کرلیا ہے جسے حاصل کرنا ہر سیاست دان کی خواہش ہوتی ہے لیکن بہت
کم لوگ اس تک پہنچ پاتے ہیں لیکن مصطفی کمال وہ باکمال سیاست دان ہے جس نے
3 مارچ2016 کو پاکستانی سیاست میں ایک نئی پہچان کے ساتھ دبنگ انٹری دینے
کے بعد ایسی برق رفتاری کا مظاہرہ کیا کہ لوگ حیرت زدہ ہوکر دیکھتے ہی رہ
گئے کہ کس طرح کراچی کی سیاست میں ہلچل مچادینے والے مصطفی کمال نے اپنی بے
باکی،بے خوفی ،بہادری ،سچائی ،ایمانداری اور خداداد قائدانہ صلاحیت کی وجہ
سے نئی سیاسی جماعت ’’ پاک سرزمین پارٹی ‘‘ کو نہایت کم وقت میں پاکستان کی
ایک مقبول وفاقی سیاسی جماعت بنادیا ہے۔
کراچی اور حیدر آباد سمیت پورے پاکستا ن میں ایسے بہت سے سیاست دان اور
سیاسی پارٹیاں موجود ہیں جنہوں نے گزشتہ 35 سال سے اپنی سیاسی سرگرمیاں
جاری رکھی ہوئی ہیں لیکن نہ تو ان کو ملک بھر میں کوئی پذیرائی حاصل ہوسکی
اور نہ ہی ا ن کے قائد کو وہ محبت ،عزت ،شہرت اور مقام مل سکا ہے جو مصطفی
کمال نے صرف 2 سال کے اندر حاصل کرلیا ہے ،ایسی برق رفتار سیاست کا مظاہرہ
قیام پاکستان کے بعد صرف 2بار دیکھا گیا ایک اس وقت جب ذوالفقارعلی بھٹو نے
نئی سیاسی جماعت ’’ پاکستان پیپلز پارٹی ‘‘ قائم کرنے کے بعد پاکستانی عوام
کو سیاسی شعور دیتے ہوئے نہایت برق رفتاری کے ساتھ پاکستان کی سیاست کا
نقشہ بدل کررکھ دیا اور عوامی سیاست کرتے ہوئے ڈرائنگ روم کی سیاست کرنے
والوں کو چاروں شانے چت کرتے ہوئے نہایت کم عرصہ میں پیپلز پارٹی کو
پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت بنا دیا ۔ذوالفقارعلی بھٹو اور
بے نظیر بھٹو کے بعد پاکستانی سیاست میں ایک اور بہادرمحب وطن سیاست دان
عمران خان نے انٹری دی اورانہوں نے اپنی قائم کردہ سیاسی جماعت ’’ پاکستان
تحریک انصاف‘‘ کو پاکستان کی ایک بڑی اور مقبول سیاسی جماعت بنا دیا،خاص
طور پر پنجاب میں عمران خان کی پی ٹی آئی نے مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی
کی سیاسی حیثیت کو زبردست نقصان پہنچایا اور 2013 کے انتخابات میں ریکارڈ
ووٹ لیتے ہوئے سب کو حیران کردیالیکن عمران خان کو اس مقام تک پہنچنے کے
لیئے 22 سال لگے اس لیے ہم ان کو کامیاب سیاست دان تو کہہ سکتے ہیں لیکن
برق رفتار سیاست دان قرارنہیں دے سکتے ،برق رفتارسیاست کے حوالے سے بھٹو
صاحب کے بعد مصطفی کمال کا نام سرفہرست ہے ۔
پاکستانی سیاست میں برق رفتار مقبولیت کے حوالے سے ذوالفقارعلی بھٹو جیسی
کرشماتی شخصیت کے بعد مصطفی کمال وہ واحد سیاست دان ہیں جنہوں نے صرف 2 سال
کے اندر خود کو سچائی کے علمبردار اور جھوٹ کے خلاف برسر پیکار ایک ایسے
سیاسی مسیحا کے طور پرمنوایا جسے پاکستان اور پاکستانی عوام کے مسائل سے نہ
صرف دلچسپی ہے بلکہ وہ انہیں حل کرنے کے لیئے بے چین بھی ہے،اسے پاکستان کی
ترقی اور استحکام سے بھی اتنا لگاؤ ہے کہ اس نے لسانی سیاست سے کنارہ کشی
اختیار کرتے ہوئے زبان ونسل ،قومیت ،علاقائیت،سیاسی ،مذہبی اور مسلکی
اختلافات سے بالا تر ہوکرصرف پاکستانیت کے جذبے کو اس شدت کے ساتھ بیدار
کیا کہ آج لوگ خود ہی لسانی سیات سے بے زار ہوکر جوق در جوق پاک سرزمین
پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔لسانیت ،قومیت اور عصبیت کے بت کو جس تیز رفتاری
اور حکمت عملی کے ساتھ مصطفی کمال نے توڑا ہے اس پر ان کو جتنا خراج تحسین
پیش کیا جائے کم ہے۔
گو کہ مصطفی کمال کا بیس کیمپ فی الحال کراچی ،حیدرآباد اور میرپور خاص
جیسے شہر ہیں لیکن ان کی سوچ وفاقی ہے وہ ’’ پاک سرزمین پارٹی ‘‘کو ایک ملک
گیر سیاسی پارٹی بنانا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج پی ایس پی کے دفاتر
پاکستان کے چاروں صوبوں میں کھولے جاچکے ہیں اور وہاں کے باشندے بھی بہت
تیزی کے ساتھ پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں جو کہ مصطفی
کمال کی سچائی ،فلسفے اور نظیریہ کی کامیابی ہے کہ ملک کے ہر صوبہ میں
مصطفی کمال کی قیادت میں پاک سرزمین پارٹی کو پذیرائی حاصل ہورہی ہے
۔پاکستان کے کسی بھی حصے میں ہونے والی ناانصافی اور ظم کے خلاف علم جہاد
بلند کرنا مصطفی کمال اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جب بھی
کوئی قومی سطح کا مسئلہ ہو وہ اس کی کھل کر حمایت کرتے ہیں جس کی تازہ ترین
مثال گزشتہ دنوں لاہور میں طاہر القادری کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے
شہیدوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیئے کیا جانے والا قومی سطح کا احتجاجی
جلسہ تھا جس میں ملک کی اکثر چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کے مرکزی قائدین نے
شرکت کرکے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا ثبوت دیا کہ جب مسئلہ سنجیدہ ہو یا
مسئلہ پاکستان کی عزت ووقار اور ترقی و استحکام کا ہو تو پھر تمام سیاسی
جماعتیں صرف پاکستان کے لیئے اپنے تمام اختلافات بھلا کر ایک جگہ جمع
ہوسکتی ہیں۔
لاہور میں طاہر القادری کی جانب سے منعقد کیے گئے اس زبردست عوامی جلسے میں
پاکستان پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری ،پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان
اورعوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید اور پاک سرزمین پارٹی کے مصطفی کمال کے
ہمراہ دیگر بہت سی پارٹیوں کے سربراہ ایک ہی اسٹیج پر ایک ہی مقصد کے لیئے
جمع ہوئے تھے اس موقع پر شرکاء جلسہ اور قائدین کا جوش و خوش قابل دید تھا
،مصطفی کمال کو آج ایک بہت بڑے اور اہم سیاسی جلسے سے بڑی بڑی اور پرانی
سیاسی جماعتوں کی موجودگی میں اپنا موقف اپنے انداز میں پیش کرنا تھا ،پھر
اس جلسے میں شریک قائدین میں مصطفی کمال وہ واحد لیڈر تھے جن کا تعلق اردو
بولنے والی کمیونٹی اور کراچی جیسے بڑے شہر سے تھا اس لیئے جلسے میں مصطفی
کمال کی موجودگی اور ان کے خطاب کو بہت زیادہ اہمیت دی جارہی تھی ،پنجاب کے
دل لاہور میں موجود تمام سیاسی قائدین اور وہاں موجود عوام مصطفی کمال کو
سننا اور سمجھنا چاہتے تھے یہی وجہ تھی کہ عمران خان ،طاہرالقادری ،آصف
زرداری اور شیخ رشید کے بعد جس لیڈر کو اس جلسے میں سب سے زیادہ اہمیت دی
جارہی تھی وہ مصطفی کمال تھے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ مصطفی کمال نے بھی
اس جلسے میں کیے جانے والے اپنے دبنگ خطاب کے ذریعے ثابت کردیا کہ ان میں
قومی سطح کے ایک زبردست عوامی لیڈر بننے کی تمام خوبیاں اور صلاحیتیں پائی
جاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ مصطفی کمال کے لاہور میں کیے گئے تازہ ترین خطاب کو
عوامی سطح پر زبردست پذیرائی حاصل ہورہی ہے اور اسے ایک تاریخ ساز خطاب
قرار دیا جارہا ہے۔
یوں تو مصطفی کمال اپنے عوامی اسٹائل کے بے باکانہ انداز بیا ن کے حوالے سے
مشہور ہیں ہی اور ان کی کوئی بھی تقریر ایسی نہیں جو انہوں نے کبھی لکھ کر
پڑھی ہو وہ موقع کے حساب سے فی البدیہ خطاب کرنے میں خصوصی مہارت رکھتے ہیں
کچھ ایسی مہارت جس کا مظاہرہ ایک زمانے میں ذوالفقار علی بھٹو کیا کرتے تھے
یا اس دور میں اس طرح کے عوامی خطابات کرنے کے حوالے سے عمران خان اور شیخ
رشید کے ساتھ اب مصطفی کمال کا نام بھی لیا جانے لگا ہے ۔جبکہ دوسری طرف وہ
سیاست دان بھی ہیں جو پرچیوں کے بغیر کوئی بات نہیں کرسکتے اور اکثر لکھی
ہوئی تقریریں پڑھ کر خود کو عوامی سیاست دان کہلواتے ہیں۔
مصطفی کمال نے لاہور کے اس بڑے عوامی جلسے سے (جس میں تقریبا ً تمام
اپوزیشن جماعتوں کی قیادت اور عوام کی بہت بڑی تعداد موجود تھی) جو خطاب
کیا اس میں ان کا جذبہ ،جوش ،اعتماد اور فن خطابت پر عبورا ایسا تھا کہ جس
نے سنا اور دیکھا داد دیے بغیر نہیں رہ سکا۔یوں تو ان کی اس جلسے میں کی
گئی متاثر کن تقریر 15 منٹ کے دورانیے پر مشتمل تھی جس میں انہوں نے سانحہ
ماڈل ٹاؤن اور عوامی مسائل کے حوالے سے بہت سی اہم باتیں کیں جنہیں اگر اس
کالم میں نقل کیا جائے تو یہ کالم اتنا طویل ہوجائے گا کہ اسے قسط وار شائع
کرنا پڑے گا لہذا یہاں اختصارکے ساتھ مصطفی کمال کی تقریر کے صرف چند اہم
نکات درج کیئے جارہے ہیں جنہیں پڑھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مصطفی
کمال کے بیان کردہ نکات اور ان کے انداز بیان میں کتنا اثر ہے ۔
مصطفی کمال نے اپنے دبنگ خطاب میں کہا کہ :’’لاہور کے لوگو آج کا یہ
تاریخٰٰ منظر میرے لیے میری زندگی میں ایک ایسا لمحہ ہے جس میں مجھے بے حد
خوشی ہے یہ دیکھ کر کہ آج پاکستان کے تمام لوگ ،مختلف نظریات رکھنے والے
لوگ ،مختلف فقہوں کو ماننے والے لوگ ،مختلف پارٹیوں کی فلاسفی کو ماننے
والے لوگ ،مختلف زبانیں بولنے والے لوگ، ،اور آج وہ عوام جن کے لیے یہ کہا
جاسکتا تھا کہ وہ ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکتے، آج انہوں نے اپنے لیڈران کے اس
مثبت عمل کے بعداس اتنے بڑے تاریخی مجمعے میں بڑی تعداد میں شریک ہوکر بتا
دیا کہ وہ پاکستان کے لیڈران کی ہدایت پر وہ اپنے تمام نظریات کو ایک طرف
رکھ کر کسی بڑے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک پنڈال میں ایک ساتھ جمع
ہوسکتے ہیں۔آج کا یہ دن پاکستان کی آئندہ آنے والی سیاسی تاریخ میں، جدوجہد
کی تاریخ میں،انصاف حاصل کرنے کی تاریخ جب جب لکھی جائے گی، آنے والا مورخ
آج کے دن کو یاد کرے گا، سنہری لفظوں سے لکھے گا، آج جو بھی لوگ اس پنڈال
میں موجود ہیں میں ان کو خراج تحسین اور سلام پیش کرتا ہوں ،اے لاہور کے
لوگو ، پاکستان کی مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے لوگو،تم نے ظلم کے
خلاف باہر نکل کر ظالم کے خلاف آواز لگا کر تم نے مظلوموں کا ساتھ دے کر
اپنی عاقبت کو سنوار لیا ہے۔اپنی آئندہ زندگی ،مرنے کے بعد نہ ختم ہونے
والی زندگی میں پوچھے جانے والے سوالات کا جواب آج تم نے ڈھونڈ لیا ہے ،میں
تمہیں مبارکبا د پیش کرتاہوں ،میں تمہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ تم آج
یہاں اس جگہ اس پنڈال میں موجود ہو۔میں کافی دیر سے اس سوچ میں تھا کہ آج
ہم سب لوگ یہاں کیوں جمع ہیں آج ہم سے یہاں کس مقصد کے لیئے جمع ہیں آج
یہاں پر پاکستان کی تمام پارٹیوں کے سربراہان اور پاکستان کی بڑی بڑی
شخصیات آج یہاں لاہو ر کے مال روڈ پر کس لیے جمع ہیں۔؟ تو اگر میں یہ بات
دنیا میں کسی کو بتاؤں گا کسی مہذب معاشرے کو بتاؤں گا کہ یہ سارے پارٹیوں
کے سربراہاں مل کر اور یہ عوام کا ہجوم سب یہاں اس لیے جمع ہیں کہ پاکستان
میں آج سے چار سال قبل ماڈل ٹاؤن میں پیش آنے والے المناک سانحے اور ظلم پر
جہاں دنیا بھر کے ٹی وی کیمروں نے دنیا کو دکھایا کہ وہاں پر نہتے انسانوں
پر حکومت وقت کی جانب سے گولیا ں مار کر شہید کیا گیا۔ وقت کے حکمران معصوم
عورتوں کو شہید کررہے ہیں اور آج چار سال گزرنے کے بعد بھی اس اسلامی
جمہوری حکومت نے ان شہدا کو انصاف نہیں دیا ،ہم سب پاکستانی ایک جسم کی
مانند ہیں جب جسم کے کسی حصے میں درد ہوتو اس کی تکلیف سے سارا جسم متاثر
ہوتا ہے بالکل اسی طرح جب پاکستان کے کسی حصے میں عوام کے ساتھ ظلم کیا
جاتا ہے یا ان کے مسائل حل نہیں کیے جاتے تو اس سے ساری قوم پریشان ہوتی
ہے،میں یہاں اس لیے آیا ہوں کہ آپ کو بتاؤں کے اگر ظلم لاہور میں ہوتا ہے
تو اس کی تکلیف کراچی میں بھی محسوس کی جاتی ہے، اسی طرح لاہور والوں کو
بھی کراچی والوں کے غم محسوس کرتے ہوئے کراچی میں ہونے والے کسی بھی قسم کے
ظلم اور زیادتی پر آواز بلند کرنی چاہیئے۔ماڈل ٹاؤن اور زینب قتل کیس ہمارے
معاشرے کے چہرے پر بدنما داغ ہیں ہمیں ان واقعات کے ذمہ داروں کو قانون کے
مطابق عبرتناک سزا دلوانی ہوگی تاکہ پھر کوئی ایسا ظلم کرنے سے پہلے سو بار
سوچے۔آج اپوزیشن جماعتوں کے اس عظیم الشان اجتماعی احتجاجی جلسہ عام کی ایک
خصوصیت یہ بھی ہے کہ آج ہم سب کسی سیاسی مقصد کے لیے جمع نہیں ہوئے یہ جلسہ
کسی خاص شخصیت کے خلاف نہیں بلکہ اس کا مقصد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو
انصاف دلوانااور زینب جیسی معصوم بچیوں کے ساتھ ہونے والے ظلم وزیادتی پر
آواز بلند کرنا ہے ۔مجھے خوشی ہے کہ میں ظلم کے خلاف ہونے والے سیاسی
پارٹیوں کے اس بڑے اجتماع کا حصہ ہوں اور میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان
میں جہاں کہیں ظلم اور ناانصافی ہوگی مصطفی کمال اور پاک سرزمین پارٹی اس
کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے ہر پرامن احتجاج کا حصہ بنے گی‘‘ ۔
لاہور میں ہونے والے اپوزیشن جماعتوں کے اس زبردست احتجاجی جلسے کے شرکاء
سے تاریخ ساز خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے اور بھی کئی نہایت اہم اور مثبت
باتیں کیں جن کو مجموعی طور پر بہت پسند کیا گیا یہی وجہ ہے کہ مصطفی کمال
میڈیا چینلز کی توجہ کا مرکز بنے رہے اور کیوں نہ بنتے ،وہ مصطفی کمال جس
نے اپنے مخلص ساتھیوں کے ساتھ مل کر دو سال سے بھی کم عرصہ میں پاک سرزمین
پارٹی کو نہایت برق رفتار ی کے ساتھ پاکستان کی ایک بڑی اور مقبول سیاسی
پارٹی بناکر ثابت کیا ہے کہ اگر لیڈر شپ صحیح آدمی کے ہاتھ میں ہو تو وہ
اپنے عزم وحوصلے ،اخلاص، قابلیت اور محنت سے بہت کم وقت میں وہ کچھ کرکے
دکھا سکتا ہے جس کے بارے میں بہت سے سیاست دان برسوں تک سوچتے ہی رہتے
ہیں۔مصطفی کمال بلاشبہ ایک نہایت ایماندار ،متحرک ،مخلص اورپاکستانیت کے
جذبے سے سرشار ایک ایسے محب وطن سیاسی لیڈر ہیں جو آنے والے وقت میں ملک کے
بہت سے بڑے سیاست دانوں اور بڑی بڑی سیاسی پارٹیوں کو چونکا دینے والے
سرپرائزز دے سکتے ہیں کہ مصطفی کمال صرف کراچی وحیدرآباد کی سطح کے علاقائی
لیڈر نہیں بلکہ ایک وفاقی سطح کے مقبول عوامی رہنما ہیں جو2018 کے عام
انتخابات میں بڑے بڑے سیاسی برج الٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔آخر میں
دعا ہے کہ اﷲ تعالی مصطفی کمال اور ان جیسے محب وطن اور مخلص تمام سیاست
دانوں کو آئندہ ہونے والے عام انتخابات میں شاندار کامیابی عطا فرمائے تاکہ
پاکستا ن اور پاکستانی عوام کو ملک پر قابض کرپٹ سیاسی مافیا سے نجات مل
سکے۔ |