اچھا موسم ویسے تو وہی لگتا ہے جو دل کا موسم ہو۔ جب دل
کا موسم پیارا ہو تو انسان کو ہر موسم ہی اچھا بلکہ بہت اچھا لگتا ہے۔
انسان کے دل کا تعلق موسم سے اور موسم کا تعلق دل سے بہت گہرا ہے۔ ایک کا
ٹھیک ہونا دوسرے کو بھی خرابی سے ٹھیک کردیتا ہے اور ایک کا ٹھیک ہونا
دوسرے کی بھی خرابی دور کر دیتا ہے۔
موسم کا بھی وہی حال ہے کہ جو چیز کم کم ملے ہمیں وہی اچھی لگتی ہے۔ جس طرح
سردیاں کم آتی ہیں سو ہمیں شدت سے یہی بھاتی ہیں۔ ہم ان میں جس حد تک جا کر
کھانا پینا چاہیں کھانا چاہتے ہیں۔ ویسے تو کھانے کے شوقین افراد یقینی طور
پر گرمیوں میں بھی رج رج کر کھاتے ہی رہتے ہیں۔ اس لئے جو لوگ بھی یہ سوچتے
ہیں کہ گرمی وزن آسانی سے کم ہو گا یا سردی میں آسانی سے کم ہوگا وہ بس یہ
یاد رکھیں کہ وزن کم کھانے سے کم ہوتا ہے موسم چاہے جو بھی ہو۔
انسان کا دل جو بھی کھانے کا چاہے وہ موسم دیکھے بغیر بے دریغ کھا لینا
چاہتا ہے۔ اتنے مزے کے موسم میں ہاں اگر کچھ بھی کھایا جائے تو وہ مزے کا
لگتا ہے بس ضروری یہ ہے کہ پکا ٹیسٹی ہو۔ پکوڑے ہوں یا
سموسے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فرنچ فرائز ہو یا برگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موسم کا بہانہ ہے دل کا موڈ بس چاہتا انکو کھانا ہے۔
انسان دل کو بہت سی چیزوں کے لئے سمجھا ہی لیتا ہے مگر ٹیسٹی کھانے سے
روکنا سمجھانا سب سے مشکل قریب قریب ناممکن ہی ہوتا ہے۔ انسان رج کر کھانا
ہی چاہتا ہے۔ انسان کے زندگی کے بہت سے مسئلے کھانے سے ہی متعلقہ ہیں جیسا
کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سبزی کونسی لیں؟ آج کیا پکائیں؟ کتنی دیر
پکائیں؟ کتنا پکائیں؟ مہمان آگئے تو اب انکو کیا کھلائیں؟
انسان کے لئے متلف موسموں میں مختلف چیزیں اسی لئے اگانے کے واسطے رکھی گئی
ہیں کہ انسان انکو کھائے اور لطف اٹھائے انسان کے لئے متنوع ہی زندگی کا
حسن ہے۔ انسان جتنا کچھ بھی کھانا چاہے اسکو اتنا کھانے دیا جائے یہ انسان
کی ازلی خواہش ہے جس کے رستے میں ڈاکٹر اکثر ہی آڑے آ جاتے ہیں۔
انسان کو موسم کا تابع نہیں ہونا چاہئے۔ انسان کو اپنے مزاج کا بھی تابع
نہیں ہونا چاہئے۔ انسان کو بس کونسی غزا کب اچھی کب اچھی نہیں ۔ اس بات کی
سمجھ رکھنی چاہئے ۔ جیسی چیزیں کھاتے کھاتے منہ کا ذائقہ جیسا بن جاتا ہے
انسان کو پھر ویسی ہی چیزیں بھاتی ہیں۔ |