فرقہ پرستی، انتشار اور اسلام

القرآن "بے شک وہ جنہوں نے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا اپنے دین کو اور بن گئے گروہ گروہ نہیں ہے تمہیں آن سی کوئی واسطہ بات یہ ہے انکا معاملہ اﷲ کے سپرد ہے پھر وہی انکو بتائے گا وہ کیا کرتے ہیں "
("Indeed those who have divided religion and become sect's you ).O' Muhammad " are not associated with them in anything . Their affairs is only left to Allah then he will inform then about what they use to do ".

1۔فرقوں کے مفادات
آج کے مسلمان کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کے وہ یہود و نصار سی اگے نکل۔ چکے ہیں کافی نہیں ہو گا بلکہ اپنے مسلکی ،جماعتی اور طبقاتی مفاد کی خاطر نبی پاک کی تعلیمات کا کوئی پاس نہیں بلکہ دین اسلام۔ کی۔ کشتی کے تختے کو تار تار کرنے کے در پہ ہیں اس خوف خطر سے بے خبر کے یہ کشتی ڈوب جائے گی۔۔

2۔فرقہ پرستی اور لعنت
امت محمدی کے جوانوں نے فرقہ پرستی سے اس قدر نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور پہنچا رہے ہیں کہ جو سوآئے زہر کے کچھ نہیں فرقہ پرستی کو قرآن نے بدبختی سے منسوب کیا ہے انتشار پھیلانا اتنا بڑا جرم۔ ہے کے اس کی سزا دین اسلام میں قطع تعلق مقرر کی گئی ہے

3۔بخشش اور فرقہ پرستی
فرقہ واریات میں بخشش کا دارومدار طبقے یا فرقے کی بنیاد پر نہیں بلکے اعمال کی بنیاد پر ہو گا خدا کے لیے باہمی میل جول اور آپس کے تعلقات کو مضبوط بناؤ تاکہ ہم اس فرقہ واریات سے نکل کر امن کی زندگی جی سکیں۔۔۔

نبی پاک کا فرمان ہے۔"جو ماتم۔ کرے وہ ہم سے نہیں جو شخص میت پر رخسار پیٹے ،گریبان پھاڑے اور عہد جاہلیت سی باتیں کرے وہ ہم سے نہیں "اس کا خاتمہ ممکن ہے اگر ہم۔ آپس میں اتفاق سلوک اور انتشار کو آپس میں سے ختم کر لیں۔۔اور قران کو سمجھ کر کلی طور پر امت محمدی کے پابند ہو جائیں تو کوئی بیرونی عناصر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے پھر خود خدا بھی ہمارے لیے ابابیل اور فرشتوں کو غیب سے مدد کے لیے بھجے گا۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے پڑھتے آئے تھے اور سنا بھی بہت اس میں کوئی دوسری رائے بھی نہیں بیشک اسلام ایک ایسا مذہب اور دین ہے جس میں ہر مسلے کا حل القران الحکیم فرقان مجید کے 30پاروں کے اندر موجود ہے۔۔۔ ایک لاکھ چودہ ہزار پیغمبر اس دنیا میں بھجیے گے اور ہم امت محمدی میں پیدا کئے گئے جن پر رب جلیل۔ نے قرآن پاک اتارا ہم۔ ایک آدم کی اولاد ہیں۔۔۔ مگر فی زمانہ دیکھا جائے تو ہم نے ہر چیز کے نظام کو بدل۔ کے رخ دیا ہے ہر طرف افرا تفری کا عالم ہے لوگ مذہب سی فرقوں میں بٹ گئے ہیں ہر خآندان حسب نسب کی بنیاد میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے چکر میں دن رات جت ہیں کہیں سنی تو کہیں وہابی کہیں دیو بند تو کہیں شیعہ بات یہیں تک نہیں کے لوگوں نے تقسیم کر لی بلکہ انتہا یہ ہو رہی ہے کے مذہب کی آڑ میں لوگ جنونی ہو کر قتل غآرت خون ریزی اور جبرکی آخری حد تک جا پہنچے ہیں معصوم بچوں۔بے گناہ عورتوں اور معصوم۔ جانوں کو نشانہ عبرت بنایا جا رہا ہے۔۔۔ اس کی۔ مثال حال ہی میں ہونے والے برما کے حالات ہیں۔۔۔ ایک مسلمان اتنے گھنوانے گناہ کا ارتکاب نہیں کر سکتا۔۔۔ مسلمانوں پر اسلام۔ کے نام۔ پر ہونے والے مظالم اس قدر ہیں کے خدا کی پناہ شب کے سائے بھی اس ظلمت سے پناہ مانگتے ہیں انسان حیوان سی بدتر ہو چکا ہے۔۔۔ اصل۔ میں وجہ قران سے دوری ہے اسلام۔ سے نہیں ہم۔ نے قران کو۔ پڑھنا اور سمجھنا چھوڑ دیا ہے ہم نے نبی پاک کے احکامات کو رد کر کے اپنے انداز سے نیا جامہ پہنا کر فرقہ واریت میں اسلام۔ نام دے دیا ہے۔۔۔ یہ وہ دین نہیں رہ گیا جس کو نبی پاک نے معراج کی رات رب سے ملاقات میں کہا تھا" اے میرے رب میری امت کو بخش دینا "پھر ہم کس طرح رب کے آگے سرخرو ہونگے۔۔۔۔ہمارا ایمان ہمارے سارے انتشار کی حد بندی ہے اور قران اور سنت پر عمل پیرا ہو کر ہم پوری دنیا پر غلبہ پا سکتے ہیں۔۔

Maryam Naz
About the Author: Maryam Naz Read More Articles by Maryam Naz: 51 Articles with 42440 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.