2003میں پاکستان اور بھارت میں اس وقت کی حکومتوں کے
درمیان سیزفائرہوا سرحدوں کے دونوں اطراف کے رہنے واے باسیوں نے سکھ کا
سانس لیا کیونکہ آئے روز کی سرحدی جھڑپوں نے علاقہ مکینوں کی زندگی اجیرن
بنا دی تھی اس کے بعدکانگرس کے دس سالہ دور حکومت میں کھبی کبھار اکاء دوکا
وقعات ہوتے رہتے تھے لیکن اس بڑے پیمانے پر گولہ بری کا رنہیں ہوتی تھی
لیکن جب سے بھارت میں انتہا پسندوں کی حکومت آئی ہے نہ صر ف سرحدوں پر رہنے
والوں کے لیے مشکلات کے بڑھ چکی ہیں بلکہ بھارت میں رہنے والی اقلیتوں کے
لیے بھی ہندوستان کی زمین تنگ کر دی گئی ہے مودی حکومت پاکستان دشمنی میں
اتنی اگے نکل گئی ہے کہ سرحد کے دونوں اطراف کے مکینوں کا سکون چھین لیا
گیا ہے جب سے مودی حکومت برسر اقتدار میں آئی ہے ورکینگ باؤنڈری اور لائن
آف کنٹرول میں فائربندی ایگرمینٹ کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں ، اور جو سب سے
تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اس غیر واضع معرکے میں بھارتی افواج ہمیشہ ہی نہتے
شہریوں کو اپنی دراندگی کا نشانہ بناتی ہے جیسا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان
حال میں ہی سامنے آیا ہے جس میں انکا کہنا ہے کہ پاکستان کو تکالیف کا
احساس دلاتے رہنا بھارت کی پالیسی ہے درحقیقت اس کا خمیازہ بد قسمتی سے
سرحد پر رہنے والے لوگ کر رہے ہیں بزدل بھارت افواج پاک افواج کا سامنا
کرنے کی بجائے عام سیولین لوگوں پر شیلنگ کرتی ہے جس کے نتیجے میں نقصان
عام لوگوں کا ہوتا ہے اس ساری جنگ میں انسان دور درکنار خیوان بھی مودی کی
اس پالیسی کا نشانہ تواتر سے بن رہے ہیں پچھلے چار سالوں میں سینکڑون لوگ
بھارتی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں مال مویشی
بھارتی گولہ باری کا نشانہ بن کر ہلاک ہو چکے ہیں لائن آف کنٹرول میں تو
جھڑپیں معمول بن چکی تھی لیکن اب یہ سلسلہ ورکینگ باؤنڈری تک وسیع ہو چکا
ہے اگرصرف مودی کا دور حکومت میں ورکنیگ باؤنڈری میں ہونے والے جان ومال کے
نقصان کا تغمینہ لگایا جائے تو وہ اس میں انتہائی خطرناک حد تک اضافہ ہوا
ہے بد قسمتی سے راقم کا تعلق بھی ورکنیگ باؤنڈری کے سجیت گڑھ سکیٹر کے ایک
سرحدی گاؤں اسومیتہ سے ہے اور میں نے دیکھا پاکستان کی طرف سے کھبی بھی پہل
نہیں کی گئی جب بھی سیالکوٹ میں فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا ہمیشہ ہی بھارتی
باڈر سیکورٹی کی طرف سے کیا گیا ہے اور اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے بتاتا
چلو کہ جب بھی پاکستان میں میاں نواز شریف کی حکومت کے خلاف کو ئی دھرنا یا
تحریک چلتی ہے تو ورکینگ باؤنڈری میں بھارت کی فورسز حالات خراب کر دیتی
ہیں اب اس میں اتفاق ہے یہ کچھ اور اس بارے میں زیادہ نہیں جانتا 28 اگست
2015 ہمارے ہمسائے گاؤں کندن پور جو کہ بالکل بھارتی چیک پوسٹ کے سامنے
واقع ہے اس گاؤں میں قیامت صغری برپا ہوئی جب ایک ہی دن پندرہ جنازے اٹھے
تھے اور درجنوں لوگ زخمی ہوئے تھے ستم ظریفی یہ تھی کہ زیادہ اموات بھروقت
طبعی امداد نہ ملنے کو وجہ سے ہوئی کیونکہ یہ گاؤں دشمن کے بلکل سامنے واقع
ہے اور ریسکیوزاورامدادی کارکنوں کو وہاں جانے میں بھارتی فوج رکاوٹ بنتی
رہی جس کو وجہ سے زیادہ اموات ہوئی اس بعد سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف
نے اس گاؤں کا ویزٹ کیا اور دشمن کو للکارہ تھا جس کے بعد کچھ عرصہ سکون
رہا لیکن پھر سے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اس کے علاوہ بجوات ،مراجکے
،رڑکی اعوان،کنگرہ راجہ ہرپال ،چاروہ کنگرہ ،تول ملانے،اور دیگر سیکٹروں
میں بھی فائرنگ کا سلسلہ بھی معمول بن چکا ہے، رواں ماہ بھی پھر سے بھارتی
فورسز نے بے گناہ نہتے شہریوں پر گولہ باری کی جس سے کافی زیادہ جانی و
مالی نقصان ہوا، اس ساری جنگ میں دوسری طرف بھی غریب کسان اور سول لوگ
متاشر ہوتے ہیں اگرچہ پاک افواج ایک پروفیشنل ادارہ ہے جس نے کبھی بھی سول
لوگوں پر فائر نہیں کیا لیکن پھر بھی علاقہ مکین جو سرحد پر رہتے ہیں وہ ہی
زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ بزدل بھارتی افواج بنکروں میں چھپ کر پاکستان
کی کر سول آبادی کو نشانہ بناتی ہے جس کا عالمی برداری کو فوری نوٹس لینا
چاہیے تاکہ مودی کی اس انسانیت دشمنی پالیسی کو کاری ضرب لگائی جا سکے اور
سرحدوں پر امن یقینی بنایا جاسکے اس سارے معاملے کا اگر بھارتی میڈیا پر
احوال دیکھیں تو بھارت پاکستان کو فائربندی کی خلاف ورزی مرتکب ٹھراتا نظر
آتا ہے جبکہ پاکستان اس سارے معاملے کا اقوام متحدہ سے انوسٹی گیشن کرانے
کا مطالبہ کرتا جس سے بھارت دم دبا کر باغ جاتاہے البتہ پاک افواج بھارتی
فائرنگ کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے لیکن پھر بھی سرحد پر رہنے والے لوگوں کی
مشکالات کم کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت دونوں کو چاہیے کہ اس امن کی طرف
آئیں تاکہ سرحدوں پر بسنے والے بھی سکون کی زندگی بسر کر سکیں ۔۔
لائف گزاریں۔۔۔ |