پُرتشدد انتہاء پسندی کے مخالف بیانیہ کی ضرورت

نومبر 2017ء کو برسلز پریس کلب میں یورپین کمیشن نے پُرتشدد انتہا پسندی کے خلاف بیانیہ تشکیل دینے اور یورپ سے باہر اسباق حاصل کرنے کے لئے ایک کانفرنس کا اہتمام کیا جس میں تقریباً یورپی اداروں، میڈیا ہاؤسز ، این جی اوز اور بین الاقوامی این جی اوز کے پچیس کے قریب نمائندوں نے شرکت کی۔ پاکستان سے بھی دو خواتین دہشت گردی سے متاثرہ یاسمین سید اور صحافی و ڈاکومنٹری فلم ساز سبین آغا نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔ دونوں پاکستانی مقررین نے اپنے تجربات سے آگاہ کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتہائی کھل کر تعریف کی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مذہبی دہشت گردی ابھی بھی پاکستان میں ایک مسئلہ ہے کیونکہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں سول حکومت نے اصلاحات کا کام بہت سست روی سے کیا ہے۔ بہرحال پاکستان میں دہشت گردانہ انتہاء پسندی میں 80فیصد کمی آئی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کیا جائے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام موجودہ تعلیمی نظام پر نظرثانی کی جائے اس مقصد کے لئے ماہرین تعلیم و نفسیات سے مشاورت کی جائے۔ اس ضمن میں سب سے ضروری یہ ہے کہ ملک بھر میں مدارس کو قومی تعلیمی نظام کا حصہ بنایا جائے۔ اس سلسلہ میں ایک قومی پالیسی کی تشکیل کی ضرورت ہے جس پر عملدرآمد کرنے کے لئے تمام میڈیا سٹیک ہولڈرز کو پابند کیا جائے۔ منفی پراپیگنڈے کا حصہ بننے کے بجائے میڈیا ہاؤسز بڑے پیمانے پر پراپیگنڈے کو مسترد کریں اور مقامی عوام اور عالمی ذہن سازی کو مثبت شکل دینے کے لئے کردار ادا کریں۔ اس مقصد کے لئے تھینک ٹینکس پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جائے جو کہ قومی پالیسی کی تشکیل کے لئے میڈیا کے مختلف پہلوؤں بشمول فلم انڈسٹری کو بروئے کار لایا جائے تاکہ قومی کاذ کے لئے مثبت انداز میں حصہ ڈالا جا سکے۔ خاص طور پر نیشنل ایکشن پلان پر اُس کی رو کے مطابق عملدرآمد کیا جائے۔

مشیر قومی سلامتی جنرل ناصر جنجوعہ کی زیر صدارت مدارس اصلاحات کمیٹی کے اجلاس میں تعلیمی نصاب پر غور کیا گیا تھا۔ مدارس سے متعلق پیکیج پر متعلقہ تنظیموں ، دانشوروں اور طلباء سے بات کرنے کو کہا گیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مدارس کے طلباء کو برابری کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ ان اصلاحات کا مقصد مدارس کے طلباء کو قومی دھارے میں لانا ہونا چاہئے۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری کی یہ بات درست ہے کہ اسلام اور نظریہ پاکستان سے دوری کی وجہ سے ہمارے تعلیمی ادارے خودکشیوں، جرائم اور منشیات کی آماجگاہ بنتے جارہے ہیں۔ ملک کے تعلیمی نظام کو اسلامی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے۔ دینی مدارس ہی حقیقی قومی دھارے میں ہیں۔ مشیر قومی سلامتی جنرل ناصر جنجوعہ کا یہ کہنا حق سچ ہے کہ دینی مدارس ملک کے دین و نظریہ اور تہذیب کے محافظ ہیں۔ دینی مدارس کے فضلاسے امتیازی سلوک بند کیا جائے، ہر اچھی تجویز کا خیرمقدم کیا جائیگا۔

Shumaila Javed Bhatti
About the Author: Shumaila Javed Bhatti Read More Articles by Shumaila Javed Bhatti: 18 Articles with 14277 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.