دوسرے ہی لمحے حملہ آور ایکس رے کمرے کی زمین چاٹ رہا
تھا۔رانا نے
اس کے دونوں بازو اس کی کمر کے گرد رسّی نما انداز میں آپس میں ہی گانٹھ
دیا تھا،،،اس کی ہلکی سی چینخ کراہ میں بدل گئی تھی،،،اس کی دونوں ٹانگوں
کو اس کی گردن کے دائیں بائیں ایسے لپیٹ دیا تھا کہ وہ گیند کی طرح فرش
پر لڑھک رہا تھا۔
اس کے موزے اتار کے رانا نے اس کے منہ میں ٹھونس دیا۔اس کی ہو،،، ہو،،،
ہوں،،،سن کر رانا مسکرا کے بولا،،،بیٹا موزے روز دھویا کرو۔ اور اپنے ابو
کوکبھی
بھی پیچھے سے نہیں دبوچنا۔حرام کھا کر بندہ موٹا تو ہو سکتا ہے،،مگر طاقتور
نہیں۔
رانا اس انسانی بال کو اٹھا کے ایکسرے روم میں ہی بنے سٹور میں دھکیل کر
آگیا۔
وہاں سے تین ایکسرے اک پیپر کور میں ڈال کے جلدی سے لیب کوٹ پہن کر
باہر کو لپکا،،،
کورال پارکنگ میں کھڑا ہوا ٹیکسی کے انتظار میں کھڑا ہوا تھا،،،رانا نے
تیزی
سے اس کے کچھ سمجھنے سے پہلے ہی کہا،،،سوری جناب،،،! آپ کو کسی
اور کا ایکسرے دے دیا تھا،،،یہ رہے آپ کے صحیح ایکسرے۔۔
کورال کچھ سوچتا یا سمجھتا،،،رانا اس کے ایکسرے لےکر واپس کلینک میں
گھس چکا تھا۔
رانا نے لیب کوٹ کو کچرے میں پھینکا،،،اورتیزی سے دوسری جانب سے گھوم
کر اپنی بائیک کو لے کر ہوا کے گھوڑے پر سوار ہوگیا،،،
آفندی نے غور سے رانا کی بات سن کر سر کو ایسے ہلایا،،جیسے کوئی فیصلہ کر
چکا ہو،،،ٹھیک،،،اب وہ ضرور سمجھ جائے گا کہ ہم ان کے پیچھے ہیں۔
انعم کمرے میں داخل ہوئی اور اس ٹیکسی کی معلومات دینے لگی،،،وہ دن میں
بعض اوقات تین دفعہ بھی نمبر پلیٹ چینج کرتی ہے،،نئے سے نئے سٹیکر لگائے
جاتے ہیں،،،جس سے ٹیکسی کی ظاہری صورت بدل جاتی ہے۔
کلینک کے سارے اسٹاف کو اٹھا لو،باہر لکھ کے لٹکا دو‘‘ڈاکٹر کے عزیز
کےانتقال
کی وجہ سے کلینک بند رہے گا‘‘،،،
پولیس کو کچھ نہ بتانا،،،کلینک کے سارے ریکارڈ کو لے آؤ،،،ٹیکسی ڈرائیور کو
بھی
لے آؤ،،،
آفندی کسی گہری سوچ میں ڈوب گیا،،کمرے میں اب صرف آفندی ہی رہ گیاتھا
رانا اور انعم ایسے غائب ہو گئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ غائب ہوتے ہیں
آفندی نے ہاٹ لائن پر میسج کیا،،،‘‘ٹائم ٹو ہیو ایکشن،،،ایم آن مائی وے‘‘۔
رات کے تین بجے پہاڑوں پر اک بلیک کوبرا ہیلی کاپٹر نے تین جمپرز کو
پیراشوٹ کے
حوالے کر دیا،،،،! (جاری)
|