وہ آدمی بس تمھیں ڈرانا چاہتا ہے۔ وہ ہی دو نمبر چیپ سوچ
،dont worry رفیق بھائی مدد کریں گے ہماری ۔ تم فکر مت کرو میں ان سے بات
کرتی ہو، ویسے بھی میری پروبلمز بھی وہی حل کرتے ہیں وہ جب اپنے دوستوں کے
ساتھ مل کر مزہ چکھائے گے اس آدمی کو پتا چلے گا۔ ۔رافعہ ایک عزم کے ساتھ
بولی۔پھر اس کا چہرہ دیکھ کر بولی کہ نہیں پتہ چلتا ہمارے پیڑنٹس کو ۔۔۔
تمھیں مجھے پہلے ہی بتانا چاہیے تھا، خیر ابھی بھی دیر نہیں ہوئی، میں بات
کرتی ہوں بھائی سے۔تم اپنا سیل فون مجھے دے دو اور اب آرام کرو۔
زرنش نے جاتے جاتے اسے پلٹ کر پھر دیکھا اور پوچھا:تم پارٹی میں کیوں نہیں
چلی میرے ساتھ؟
میں؟ پہلے تو رافعہ سوچ میں پر گئی کہ یہ اپنے ٹریک پر اتنی جلدی واپس آگئی
۔ پھر پوچھا
تم مجھے پارٹی میں کیوں لے جانا چاہتی تھی؟
کیا مطلب کیوں ؟ انجوائے کرنے کھانے پینے اور کیا۔ زرنش نے حیرانی سے جواب
دیا۔ اور میں نے پیسے بھی دیے تھے ۔
اچھا پیسے دیئے تھے ۔۔۔ اس نے پیسوں کو لمبا کھینچ کر کہا۔ تو واپس تو بلکل
نہیں لیے ہونگے تم نے؟ ہے نا؟
وہ؟؟؟ ہاں مل گئے واپس مگر تم نہیں گئی تو مجھے برا لگا۔ زرنش نے بھی اکڑ
کر جواب دیا۔
ہاں ہاں پتا ہے مجھے کتنا برا لگا۔تمھیں بس اپنی پریشانی سے بھاگنا تھا اسے
حل نہیں کرنا تھا، اور تمھیں کیا لگتا ہے پریشانیوں سے توجہ ہٹا لو تو سب
ٹھیک ہوجاتا ہے۔ نہیں ہوتا زرنش اس کو حل کرنا پڑتا ہے۔۔
میں نے ایک کہانی پڑھی تھی تمھیں بھی سنا دیتی ہوں۔
ایک کلاس میں سائیکولوجسٹ سٹریس منیجمنٹ پر لیکچر دے رہے تھے ایسے میں
انھوں نے ایک پانی کا گلاس اٹھایا، اور اپنی ہتھیلی پر رکھ کر سوال کیا کہ
اس گلاس کا وزن کتنا ہو گا سب نے جواب دیا 8 to 20 oz پھر سائیکولوجسٹ نے
کہا اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ یہ گلاس کتنا وزنی ہے اس بات سے فرق پڑتا
ہے کہ تم اسے کتنی دیر اٹھا کر رکھ سکتے ہو۔اگر میں اسے چند منٹ اٹھا کر
رکھتا ہوں تو کوئی مسلہ نہیں ہو گا مگر میں اگر ایک گھنٹہ اٹھا کر رکھتا
ہوں تو میرے ہاتھ اور کندھے میں درد شروع ہو جائے گا اور اگر پورا دن
اٹھانا پر جائے تو میرے کندھا تک فریز ہو جائے گا، مگر کیوں؟
گلاس کا وزن تو نہیں بڑھا مگر میں جتنی دیر اسے پکڑ کر رکھنا ہوں میرے درد
میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ ہماری زندگی کی پریشانی بھی اسی پانی کے گلاس
کی طرح ہیں جتنی دیر اور جتنی زیادہ یہ ہمارے ساتھ رہیں گی ہمارا درد بڑھتا
چلا جائے گا اس لیے درد کو بڑھانے کے بجائے اسے کم کرنا اور حل کرنا سیکھو۔
کچھ پریشانی وقت کے ساتھ حل ہو جاتی ہے اور کچھ کرنی پڑتی ہیں۔ حل نا کیا
تو بڑھتی چلی جاہیں گی۔ جیسے ابھی ہم حل کریں گے اب تم جاو اور سوجاو جا کر
. good night اس نے بھی پھر قدم باہر کی طرف اٹھا لیے کہ آج بھت دنوں بعد
سکون ملا تھا۔
رافعہ نے رفیق کو سب بتا دیا تھا اور اس نے بھی وہی کیا جو زرنش اور اس نے
مل کر سوچا تھا، اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر پہلے اس نمبر کو ٹریس کروایا
اور اس کی آئی ڈی پرویز کے نام سے ویری فائی ہوئی اور وہ حیدآباد پولیس
سٹیشن کا کونسٹیبل ہی تھا، بھر رفیق اور اس کے دوستوں نے کچھ اینکرپٹیڈ
نمبر سے اسے کال کر کے تنگ کرنا شروع کیا، ویسے ہی جیسے اس نے زرنش کو تنگ
کیا تھا ، اور ڈر تو اس انسان میں جلدی پیدا ہوتا ہے جو غلط کرتا ہے ۔ وہ
بھی جلد ہی انھیں باتوں سے ڈر گیا اور اس کا مثبت اثر یہ ہوا کہ اس نے نمبر
ہی چینچ کردیا۔ اگر پھر وہ یہ حرکت کرتا تو اس کے ساتھ پھر ویسا ہی ہوتا،
مگر اب اس نے یہ غلطی نہیں دہرائی۔
زرنش اور رافعہ کی تو تو میں میں تو اب بھی ہوتی ہے اور ان کا رشتہ ہی ایسا
تھا جو دوستی سے کہی زیادہ تھا۔ کچھ رشتے ایسے ہوتے ہیں۔ دوستی بھی ایسا ہی
رشتہ ہے ، یہاں کوئی دوستی کرنے کو نہیں کہتا بس ایک دوسرے کے لیے سچے دل
سے کچھ کرو اور دوستی ہو جاتی ہے۔ اور کچھ رشتے دوستی سے بھی زیادہ ہوتے
ہیں انھیں کوئی نام تو نہیں دیتے بس دل سے زیادہ جانتے ہیں۔
اختتام۔۔۔
|