گنز اینڈ روزز (قسط ١٦)

سکائے ڈرائیورز کے ہیلمٹ میں لگی ٹارچرز روشن ہو گئیں،،،اندھیرے نے
تینوں سکائے ڈرائیورز کو اپنی آغوش میں لے لیا تھا۔ان کی ٹارچ جگنو سی
چمکنے لگی تھی۔

کچھ درختوں کی شاخوں سے ہوتے ہوئے وہ زور دار موجوں سے بھرپور دریا
کے کنارے لینڈ کرگئےتھے،،ہر سو خاموشی کو دریا کی آواز نے زندگی میں
بدل دیا تھا۔

ڈاکٹر انعم نے اپنے کان میں لگے ہینڈ فری میوزک کو ،،،کان سے نکال کر
جیب میں ڈال دیا،،تینوں پیراشوٹ کو سلیقےسےطے کرکے بیگ کی طرح
پیٹھ سے لٹکا دیا تھا۔
آفندی نے انعم کو میوزک والے ہینڈز فری جیب میں ڈالتے دیکھ لیا تھا۔۔
ڈاکٹر کو بھی محسوس ہوگیا تھا کہ اس کی پھرتی آفندی کی عقابی نگاہ،،
سے شکست کھاچکی ہے۔

سب لوگ کس قدر سکون کی نیند سورہے ہیں،،اور،،ہم ابھی دریا کی موجوں
کی نظر ہونے والے تھے۔رانا کی آہ و بکا جاری تھی۔
حسرت سے بولا،،کیا زندگی ہے۔انعم نے ہینڈ فری جیب سے نکال کر راناکے
حوالے کر دئیے،،،شرارتی لہجے میں بولی‘‘لو سنبھالو اپنا سڑا ہوا میوزک،،بہت
ہی بے ہودہ فضول قسم کے سانگز تھے۔

رانا نے ناچاہتےہوئے بھی ہینڈفری جیب میں ڈال لیے۔آہستہ سے،،آپ میجر
سےڈرتی ہو،،یا،،ڈرنے کی ایکٹنگ کرتی ہیں۔پھر رانا مسکرا کر بولا،،اچھی ایکٹر
ہو کمال کی۔
ڈاکٹر نے اندھیرے میں خوفناک انداز میں رانا کو گھورا،،،

آفندی نے کمپاس نکال کر اپنی سمت کو چیک کیا،،،پھر مطمئن انداز میں ،،،
اپنی سپیڈ کو بڑھا دیا۔تیس منٹ چلنے کے بعد آفندی کی رفتار مدھم سی ہو
گئی۔آفندی کےہونٹ سکڑ کر آپس میں مل گئے۔
پھر اک سیٹی نما مختصر سی آواز نکلی،،جس کا کوئی جواب نہ آیا،،،مگر آفندی
بڑھتا چلا گیا،،،دونوں غلامانہ انداز میں اس کے پیچھے چل رہے تھے۔ڈاکٹرانعم
کے ہاتھ اپنی گن پر ایسے جمے ہوئے تھے جیسے وہ چلنے کو بے تاب ہو،،،!!!

آفندی کی تیسری سیٹی کی آواز میں اک اور سیٹی کی آواز آئی،اور اندھیرےمیں
درختوں کے جھرمٹ میں اک شعلہ سا لپکا،،،اور غائب ہو گیا۔
پینتالیس سال کا اک مضبوط ڈارھی والا شخص اک دم سے سامنے آگیا،،،میجر!
ویلکم،،،!!!

آفندی نے آہستہ سے کہا،،،نو ریئل نیمز،،،اس نے ‘‘اوکے سر‘‘ کہا،،،اور،،،اک ٹوٹے،،،
پھوٹے مکان کی طرف بڑھ گیا۔نو سر،،،ایز ویل،،،جی ٹھیک،،،جو جکم۔
چاروں رات کے اندھیرے میں سے مکان میں گم ہو گئے،،،مکان اندر سے بہت
اچھا بنا ہوا تھا۔۔
الماری کا لاک کھول کے اس نے اک چھوٹے سے دراز نما دروازے سے ہوکر کچھ
سیڑھیاں اتر کر اک شاندار کمرے میں داخل ہو چکے تھے،،،

جھٹ سے گرم چائے کے مگ سامنے آگئے۔رانا نے حیران ہو کر ڈاکٹر کی طرف،،،
دیکھا۔۔ڈاکٹر کی نگاہیں آفندی کی طرف اٹھ گئیں،،ڈاکٹر انعم کی آنکھوں میں پیار
تھا،،،غرور تھا،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1196018 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.