ہر اچھے کام کی تعریف اور پذیرائی بھی لازمی ہونی چاہیے
چاہے وہ کسی جانب سے بھی ، پولیس کے بارے میں عمومی رائے منفی ہی ہے لیکن
پولیس میں اچھے کام کرنے والے بھی ہیں اور اچھے کام ہوتے بھی ہیں۔ بے شمار
مثالیں موجود ہیں کہ پولیس کے جوانوں نے شہریوں کی جان بچانے میں یا کسی
ایک بچے کی جان بچانے میں اپنی جان کو داؤ پر لگایا یا یہاں تک کہ اپنی جان
دیدی، یہاں پولیس زیر موضوع نہیں بلکہ کراچی میں پاکستان رینجرز کا ایک
قابل تعریف عمل آج میرا موضوع ہے ۔ اخباری خبر ہے میں نے یہ خبر ایکسپریس
اخبار میں پڑھی ۔ پاکستان رینجرز نے عوام میںآگاہی مہم کا آغاز کراچی کے
علاقے سی ویو سے کیا ، ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا جس میں حسب ذیل باتیں درج
ہیں۔یہ باتیں یا ہدایات ضروری اور اہم ہیں۔عوام کو ان سے آگاہ ہونا چاہیے ،
ان پر عمل کرنا چاہیے۔رینجرز کی جانب سے عوام میں آگاہی مہم میں کہا گیا ہے
کہ اپنے بچوں کو برائیوں سے بچانے کے لیے والدین کی تربیت ضروری ہے ان کے
علاوہ ان پر حسب ذیل ہدایات پر عمل کرنا بھی ضروری ہے:
۱۔والدین کی تھوڑی سی احتیاط اورتعاون بچوں کو نشے کے رجحان خصوصاً منشیات
کی جانب رغبت اور اس سے نجات دلاسکتی ہے،
۲۔ شہری کسی فرد کو نشہ آور چیزوں کی فروخت میں ملوث پائیں تو فوری طور پر
رینجرز ہیلپ لائن 1101 اور پولیس ہیلپ لائن 15 پر اطلاع دیں ۳۔ غیر قانونی
گارڈ رکھنا جرم ہے ضرورت کے تحت ہمیشہ لائسنس یافتہ کمپنی کا گارڈ رکھیں۔
۴۔ہوائی فائرنگ کرنا اور سر عام اسلحہ کی نمائش کرنا جرم ہے۔
۵۔ سیکیورٹی گارڈ ، گھریلو ملازم اور ہتھیار کا اندراج متعلقہ تھانے میں
ضرور کرائیں۔
۶۔ اپنے اسلحہ لائسنس اپنے ساتھ رکھیں۔
۷۔ گاڑیوں میں کالے شیشے کا استعمال غیر قانونی ہے، گاڑی کے تمام متعلقہ
کاغذات اپنے ساتھ رکھیں۔ڈرائیونگ لائسنس کا ہونا ضروری ہے۔
۸۔ موٹر سائیکل سوار ہیلمنٹ لازمی پہنیں۔
۹۔ موٹر سائیکل اور کار یسز پر مکمل پابندی ہے۔
۱۰۔شہری بنک جانے کا وقت غیر ضروری لوگوں کو نہ بتائیں، اس کا علم صرف آپ
کے قریبی ساتھی ی اہل خانہ کو ہونا چاہیے، روزانہ بنک میں جانے کی ایک ہی
روٹین کو نہ اپنا یا جائے ہمیشہ وقت ، دن اور راستے تبدیل کریں۔
پاکستان رینجرز کی عوام آگاہی مہم قابل تعریف ہے۔ جو باتیں رینجرز نے اپنے
ہدایت نامے میں کہیں ہیں ان پر عمل کرنا خود شہریوں کے حق میں بہتر ہے۔اس
مہم کا دائرہ کراچی کے علاقے سی ویو تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ اے پورے
کراچی ، بلکہ پورے پاکستان تک وسیع ہونا چاہیے۔ یہ مہم رینجرز کے ساتھ ساتھ
پولیس کی بھی ہونی چاہیے ۔ پولیس پر بھی لازم ہے کہ وہ اس عوام آگاہی مہم
میں پاکستان رینجرز کے شانہ بہ شانہ شریک ہو۔ رینجرز کے اس ہدایت نامہ میں
بہت سے باتیں اور بھی شامل کی جانی چاہیں۔ یہ مہم کچھ مدت کے لیے نہیں بلکہ
یہ آگاہی کا مستقل عمل ہونا چاہیے۔ اس کی تشہیر کے مختلف طریقے اختیار کیے
جائیں۔ پفلٹ کے علاوہ میڈیا کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے،
اخبارات ، ٹی سی، سوشل میڈیا اس میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ بڑی بڑی
شاہراہوں اور چوراہوں پر بورڈ وں پر ان باتوں کو نمایاں کیا جاسکتا ہے۔ سب
سے بڑھ کہ یہ کہ پولیس اور رینجرز اہل کار دوران ڈیوٹی عوام کو کوئی بھی
غلط بات یا کام کرتے دیکھیں تو وہ انہیں درست بات سے آگاہ کریں۔ اپنی اس
عادت کو بدلنا ہوگا کہ پولیس اہل کار شہری کو صرف کسی وجہ سے روک کر باز
پرس کرتے ہیں، لائسنس ، ٹیکس، بیلٹ یا کسی اور بات کی کی وضاحت چاہتے ہیں
اور صرف یہ کوشش کرتے ہیں انہیں کچھ نہ صحیح تو چائے کے پیسے مل جائیں۔
میرا ذاتی تجربہ ہے کہ پولیس اہل کار نے روکا اور منت کرتے ہوئے صرف یہ کہا
کہ چائے کے پیسے دیدیں وغیرہ وغیرہ۔اس مہم کے لیے چند تجاویز مہم کو مزید
بہتر بنانے کے لیے پیش ہیں، رینجرز حسب ذیل باتوں کو بھی اپنے پمفلٹ میں
شامل کر لے ، اس سے اور بہتری آسکتی ہے :
(الف )شہری اپنے شہر کی صفائی ستھرائی کا از خود خیال رکھیں، سڑک پر کوڑا
کرکٹ، پلاسٹک بیگ، بسکٹ یادیگر اشیاء کے خالی ریپرز ، ڈسپوز یبل گلاس نہ
پھینکے جائیں ، خود بھی اس پر عمل کریں اپنے بچوں کی بھی تربیت کریں ۔ ہر
قسم کا کوڑا کرکٹ ، کاغذ، ٹیشو پیپر، پلاسٹک بیگ،سیگریٹ کے ٹکڑے اور دیگر
بے کار اشیاء سڑک کے کنارے جگہ جگہ رکھے ہوئے نیلے پیلے ڈسٹ بن میں ڈالے
جائیں۔
(ب) گاڑی آہستہ چلائیں، موٹر سائیکل سوار بیچ سڑک پر چلنے کے بجائے سڑک کے
دائیں جانب بائیک چلائیں۔ خاص طور پر جب کہ موٹر سائیکل سوار کے ساتھ خاتون
یا بچے بھی ہوں ، موٹر سائیکل کی رفتار جہاں تک ممکن ہو کم رکھیں۔
(ج) موٹر سائیکل سوار اکثر ایک ویل پر موٹر سائیکل چلاتے ہیں، یہ مہارت جان
لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔ گاڑی چلاتے وقت اکثر لوگ ہارن بجانے کے شوقین ہوتے
ہیں، وہ بلاوجہ ہارن نہ بجائیں۔ دائیں یا بائیں مڑنے کی صورت میں انڈیکیٹر
دیں یا ہاتھ سے اشارہ کریں، ڈرائیونگ کے دوران ٹریفک سنگنلز پر سختی سے عمل
کریں، سنگنل توڑ کر آگے جانے کی کوشش نہ کریں۔
(د) سڑک ہمیشہ زیبرا کراسنگ یا اوور ہیڈ برج کے ذریعہ کراس کریں،پیدل چلنے
کی صورت میں ہمیشہ ٹریفک کے خلاف اور اس کے مقابل چلیں یعنی جس جانب سے
ٹریفک آرہی ہے آپ کا منہ پیدل چلتے ہوئے آنے والے ٹریفک کی جان ہونا چاہیے،
پیدل چلنے والے کے لیے یہ بات خترناک ہوسکتی ہے اگر وہ پیدل چلتے ہوئے اس
طرح چلے کہ جس طرح سے ٹریفک آرہی ہو اس کی پیٹ اس جانب ہو، فٹ پات ہونے کی
صورت میں ہمیشہ فٹ پات کا استعمال کریں۔
(ح) بس ، ٹرین ، منی بس میں دوران سفر بڑوں کا احترام کریں خاص طور
پربزرگوں کا خیال رکھیں، اگر آپ سیٹ پر بیٹھیں ہیں اور کوئی بزرگ شہری آپ
کے پاس کھڑا ہو تو اسے سیٹ پر بیٹھنے کی درخواست کریں۔
(و)معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ ہونے والے حالیہ واقعات نے ہر ایک کو اس
پریشان اور اپنے بچوں کے حوالے سے غیر محفوظ کردیا ہے۔ ان واقعات کے صدِباب
میں پولیس، رینجرز اور عدالتوں کے کردار کے علاوہ والدین اور خود بچوں کے
لیے آگاہی و تربیتی پروگراموں کی اشد ضرورت ہے ،حکومت تو جو بھی اقدامات
کرے گی وہ اپنی جگہ عوام میں یہ مہم اور آگاہی اجاگر کر نے کی ضرورت ہے کہ
’’اپنے بچوں کی خود حفاظت کریں‘‘۔ والدین اپنے بچوں کی تربیت از خود کریں ،
انہیں سختی سے بتا یا جائے کہ انہوں نے کسی بھی صورت کسی بھی شخص کے ساتھ
نہیں جانا، کوئی انہیں کس قدر بھی لالچ دے انہیں کسی صورت کسی کے ہمراہ
نہیں جانا۔ ہمارے گھروں میں عام رواج ہے خاص طور پر گنجان علاقوں میں
رہائشی عام طور پر جب بچے گھر میں شور ہنگامہ کرتے ہیں تو وہ انہیں باہر
چلے جانے کو کہتے ہیں کہ جاوباہر جاکر کھیلو ، اس طریقہ کار کو تبدیل کرنے
کی ضرورت ہے۔ اپنے بچوں کے شور غل، شرارتوں کو برداشت کرنے کی عادت ڈالیں،
انہیں گھر کے اندر کسی تعمیری کام میں مشغول کرنے کی ترکیب سوچیں، انہیں
مختلف قسم کے کھلونے لاکر دیں ، تاکہ وہ ان میں مصروف رہیں۔ آج کل بچوں کو
مصروف رکھنے کے لیے مختلف قسم کے چھوٹے بڑے بلاکس سے مختلف قسم کی چیزیں
بنانے کے گیم دستیاب ہیں جو کھیل کا کھیل اور بچوں کی تعلیم و تربیت بھی
کرتے ہیں۔ بچے ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں، یہ ہمارا مستقبل ہیں، ان کی حفاظت ،
تعلیم و تربیت والدین سے بڑھ کر کسی اور کی ذمہ داری نہیں۔
پاکستان رینجرز کی عوام آگاہی مہم قابل ستائش ہے۔ کراچی میں امن کی بحالی
میں رینجرز کی کوششوں اور قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، اس امن کو
مستقبل میں بھی قائم دائم رہنا چاہیے۔ (6فروری2018) |