پانچ فروری کو مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلمان بھائیوں کے
ساتھ یکجہتی کے اظہار میں پورے ملک پاکستان اور دنیا میں جہاں کہیں بھی
پاکستانی اور زندہ دل مسلمان موجود ہیں جلسے جلوسوں ، ریلیوں اور سیمینار
کا انعقاد کرتے ہیں ۔ لیکن پاکستان واحد ایسا ملک ہے جو سرکاری سطح پر بھی
اس دن کے حوالے سے پورے اہتمام کے ساتھ تقریبات کا انعقاد کرتا ہے ۔اسے
عقیدت مندی بھی کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت کی حیثیت سے پورے
اسلامی ممالک کا سرغنہ مانا جاتا ہے ۔پانچ فروری کو ہی مقبوضہ جموں و کشمیر
میں بھارتی جارحیت اور غاصبانہ قبضہ کے خلاف یوم سیاہ منایا جاتا ہے اس
سلسلے میں انسانیت کی نامور تنظیمیں ، بھارت کے سیاسی ،قانون دان ، ماہر
تعلیم اور طلباء بھی اس بات پر تشویش کرتے ہوئے ردعمل کا اظہار کرتے ہیں کہ
بھارتی فوج کشمیر میں جارحیت اور انسانیت سوز مظالم کو ترک کرکے انہیں آزاد
حیثیت سے زندگی گزارنے کا موقع دے۔ یہی مؤقف پاکستان کا بھی ہے کہ کشمیریوں
کو رائے شماری کے بعد وہ جس طرح زندگی بسر کرنا چاہیں انہیں آزادی دی جائے
چاہے تو وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کرے یا آزاد حیثیت سے ایک الگ اسلامی
ریاست کے طور پر وجود میں آئے ۔لیکن نام نہاد بھارتی جمہوری بلّوں کا دعویٰ
ہے کشمیر ریاست انگریزوں سے ایک ہندو راجہ نے خریدی تھی جس کے بعد تقسیم
برصغیر کے موقع پر اس نے بھارتی حکومت کے ساتھ الحاق کا معاہدہ کر لیا تھا،
اسی لئے یہ زمین بھارتی ریاست کی ملکیت ہے ،لیکن بھارت اپنا مؤقف آج تک
اقوام متحدہ میں ثابت نہیں کر پایا ہے ۔یہی وجہ تھی کہ اقوام متحدہ نے
کشمیریوں کی رائے شماری پر تنازعہ کشمیر کے حل کا فیصلہ رکھ دیا ہے ، جس
میں اول شرط رکھی گئی تھی کہ پہلے بھارت اپنی فوج کے انخلا ء کے احکامات
جاری کرے گا اور پاکستان جو کشمیر کو مدد دے رہا ہے وہ روکے گا ۔ لیکن
بھارت فوج کے انخلاء کی بات سے منحرف ہو گیا اور تنازعہ جوں کا توں جاری و
ساری ہے ۔اب تک بھارت کشمیر میں چھ لاکھ سے زائد مردوں ، عورتوں اور بچوں
کو شہید کر چکا ہے اور یہ برصغیر میں ہلاکو خان کے بعد اب تک کی سب سے بڑی
دہشتگردی ہے ۔ جہاں پاکستان اور دیگر ممالک میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ
یکجہتی کے اظہار کیلئے تقریبات کا انعقاد کیا گیا وہیں تحریک ایوان ِ
کارکنان پاکستان میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے زیر اہتمام دو فروری کو سیمینار کا
انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی پروفیسر حافظ محمد سعید ،جو اس وقت کشمیر
کے محاذ پر بھرپور جد وجہد اور بے دریغ قربانیوں کے ساتھ منزل کی جانب رواں
دواں ہیں ۔سیمینار کی صدارت ورلڈ کالمسٹ کلب کے چئیرمین دلاور چوہدری نے کی
جو بڑے محب وطن قلم کار ہیں ۔ان کے علاوہ مہمانانِ گرامی میں دبنگ اور محب
وطن کالم نگار مظہر برلاس ،استاذ شاعر اور ادیب ڈاکٹر اجمل خان نیازی ،
سینئیر کالم نگار سلمان عابد ،کاشف سلیمان ، نیلما ناہید درانی ، ریٹائرڈ
چیف جسٹس محبوب الٰہی ،الشرق انٹرنیشنل کے چیف ایڈیٹر سعید کھوکھر، نبیلہ
طارق ایڈووکیٹ ،پیپلز پارٹی لاہور کے ترجمان ندیم چوہدری نے بھی شرکت کی ۔سیمینار
کی باگ ڈور خوبصورت شاعرہ ،مصنفہ ناز بٹ نے سنبھالی جنہوں نے بڑے خوبصورت
دھیمے مگر مضبوط لہجے میں کمپئیرنگ کی اور کشمیر کی آزادی کو عملی جامہ
پہنانے کیلئے قرارداد بھی پیش کی ،سیمینار کے منتظم محب وطن ، پاکستانیت
اور انسانیت کے علمبردار معروف قلم کار ناصر اقبال خان تھے ۔ ملک کی محبت
اور مسلمانوں کے سوز میں وہ اکثر ایسی تقریبات کا انعقاد کرتے رہتے ہیں ،اور
قلم کاروں کو اکٹھا کرنے کیلئے بھی اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔ان کے علاوہ
ناصر چوہان ،ممتاز حیدر اعوان ،شاہد محمود جیسے دیگر نامور قلم کار بھی
شریک تھے ۔اس تقریب میں بندہ ناچیز بھی شامل ہوا اور کشمیری بھائیوں کے
ساتھ محبت ، حکومت اور پاکستانی عوام کے دل میں کشمیری مسلمانوں کا سوز
پیدا کرنے اور حافظ محمد سعید ، مشعال ملک کی کارکردگی کو سراہنے کیلئے نظم
پیش کی ۔تقریب سے خطاب میں دلاور چوہدری نے کا کہنا تھا! قائد نے کہا کہ
کشمیر ہماری شہہ رگ ہے اس لئے کشمیر پہلے سے ہی پاکستان ہے لیکن ہمیں پہلے
بھارت کو بندہ بنانا ہے جس پر حافظ سعید صاحب تو عملی طور پر کردار ادا کر
رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کو چاہئے کہ وہ بھارت کو
بندہ بنانے کیلئے ہر طرح کے دباؤ سے ماوراء ہو کر عملی میدان میں قدم
بڑھائے ۔مظہر برلاس نے کہا کہ حکومت کشمیر کے مسئلے کو مذاق سمجھتی ہے ،
کشمیر کیلئے صرف ایک دن مقرر کر کے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر دینے سے
ذمہ داری پوری نہیں ہو جاتی ،اس کے علاوہ انہوں نے حافظ محمد سعید کی خدمات
کو سراہا ۔تقریب سے حافظ محمد سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم اپنی
ذمہ داریوں کو نہیں سمجھیں گے اور آقاﷺ دوجہاں کے نقش قدم پرچلنے کیلئے خود
کو راضی نہیں کر لیتے زندگی کے مقصد کو نہیں سمجھ سکتے اور اسی طرح عذابوں
میں گھرے رہیں گے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس بار وزیر اعظم پاکستان صرف
اتنا سا کام کر دیں کہ اپنی کابینہ کو لے جا کر اقوام متحدہ کے دفتر کے
سامنے دھرنا دے دیں اور جب تک کشمیر سے بھارتی فوج نا نکل جائے تب وہیں
بیٹھے رہیں ،اگر ایسا ہو جائے تو میں سمجھتا ہوں کہ وہ پاکستانی عوام کے
مینڈیٹ کا حق بھرپور طریقے سے ادا کر رہے ہیں ۔اس وقت دیکھا جائے تو نہ ہی
کشمیر کمیٹی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پورے ملک کے قلم
کاروں اور دانشوروں نے حکومت پاکستان سے یہی مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر کمیٹی
کی سر براہی سے مولانا فضل الرحمٰن کو برطرف کیا جائے جو کہ مولانا کی
کارکردگی پر واضح اشارہ ہے ۔دوسری طرف یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقدہ
تقریبات میں کشمیری عوام کی قربانیوں کے ساتھ بھونڈا مذاق کیا گیا پیپلز
پارٹی کی تقریب میں ایک تو کچھ منچلے نوجوان اٹھکیلیوں میں زخمی ہو گئے اور
دوسری طرف زرداری صاحب تنازعہ کشمیر پر بات کرنے کی بجائے لاہور میں پیپلز
پارٹی کو مضبوط کرنے پر زور دیتے رہے ۔ادھر نواز شریف نے جلسے میں وہی
پرانی رٹ دہرائی ، مجھے کیوں نکالا؟ میں کہتا ہوں کہ اﷲ نے آپ کو اس لئے
نکالا کہ آپ نے مسلمانوں کے مینڈیٹ سے بھونڈا مذاق کیا ہے ، مسلمانوں کے
دشمن ، اﷲ کے دشمن ، بابری مسجد کو شہید کرنے والے اور بنگلہ دیش کو توڑنے
والے کے ساتھ ہاتھ ملایا ، اس کے ساتھ کاروبار بڑھایا اور رشتہ داری بنائی
، اسی لئے آپ کو اﷲ نے پکڑا ہے ۔مریم نواز کہتی ہے کہ میرا دل کشمیری بہنوں
اور بھائیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے انہیں جو تکلیف آتی ہے اس کا درد مجھے یہاں
محسوس ہوتا ہے مریم نواز سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کی بیٹی کو کوئی کافر
اٹھا کر لے جائے اور اسے بربریت کا نشانہ بنائے تب بھی آپ یہی بیان دیں گی
کہ میری بیٹی کے ساتھ ہونے والے ظلم کا درد مجھے یہاں محسوس ہوتا ہے ؟ نہیں
بلکہ پورا ملک ہی آپ کا مجرم بن جائے گا !مظہر برلاس کا ماننا ہے کہ حافظ
محمد سعید کا ہر اٹھتا ہوا قدم ہمیں غزوہ ہند کی جانب گامزن کرتا ہے ۔اگر
اس بات پر سوچا جائے تو پھر ہمیں اﷲ کی نصرت سے نا امید نہیں ہونا چاہئے
بلکہ یہ تو ہماری نسل کیلئے اعزاز ہے جو صرف جنت اور بخشش کی بشارت ہے ۔لیکن
یہ دنیا دار لوگ اس رتبے کو کیا سمجھیں ؟ میں یہاں اپنی بات ختم کرتے ہوئے
حکومت پاکستان اور آرمی چیف سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ کشمیری محاذ پر مضبوط
پالیسی کے ساتھ قدم بڑھائیں کیونکہ کشمیریوں نے اپنا مؤقف شہداء کی نعشوں
کو ہلالی پرچم کا کفن دے کر واضح کر دیا ہے ، اب ہمارا حق ہے کہ ہم کشمیری
بھائیوں کا حوصلہ ٹوٹنے سے بچائیں ۔ |