گھبراہٹ ایک انسانی احساس ہےاور عموماً اس کا تجربہ انسان
کو اس وقت ہوتا ہے جب وہ کسی مشکل یا کڑے وقت سے گزرتا ہے۔خطرات سے بچاؤ،
چوکنا رہنا اور مسائل کا سامنا کرنا، یہ طریقہ کار عام طور پر خوف اور
گھبراہٹ میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم اگر یہ احساس شدید ہوجائے یا بہت
عرصے تک رہے تو یہ انسان کو ان چیزوں سے روک سکتا ہے جو وہ کرنا چاہتا ہے
اور اس کے نتیجے میں اس کی زندگی تکلیف دہ ہوسکتی ہے۔
|
|
گھبراہٹ کی وجوہات جسمانی اور دماغی دونو ں طور پر ہو سکتی ہیں۔ اس کی بنا
پر انسانی جسم مختلف تغیرات کی کیفیت سے دوچار ہو سکتا ہے، جن میں دھڑکن
تیز ہونا، پسینہ آنا، جسم کا کانپنا جیسی علامات ہو سکتی ہیں ۔گھبراہٹ پر
قابو پانا بظاہر آسان بات لگتی ہے لیکن گھبراہٹ کے وقت کوئی ترکیب کام
نہیں آتی۔ انسان خود کو لاکھ سمجھائے لیکن جیسے ہی گھبراہٹ والی صورتحال کا
سامنا ہو، ہاتھ پاؤں پھولنے لگتے ہیں ۔ اس وقت ساری احتیاط دھری رہ جاتی ہے،
دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔ پورا جسم لرزنے لگتا ہے۔
ہم میں سے کچھ لوگوں کی طبیعت ایسی ہوتی ہے کہ وہ ہر بات پہ پریشان رہتے
ہیں۔ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کیفیت وراثت میں بھی مل سکتی ہے۔ تاہم وہ
لوگ بھی جو قدرتی طور پر ہر وقت پریشان نہ رہتے ہوں اگر ان پر بھی مستقل
دباؤ پڑتا رہے تو وہ بھی گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
کبھی کبھار گھبراہٹ کی وجہ بہت واضح ہوتی ہے اور جب مسئلہ حل ہوجائے تو
گھبراہٹ بھی ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن کچھ واقعات اور حالات اتنے تکلیف دہ اور
خوفناک ہوتے ہیں کہ ان کی وجہ سے پیدا ہونے والی گھبراہٹ واقعات کے ختم
ہونے کے طویل عرصے بعد تک جاری رہتی ہے۔ یہ عام طور پر اس طرح کے واقعات
ہوتے ہیں جن میں انسان کی جان کو خطرہ ہو مثلاً کار یا ٹرین کے حادثات اور
آگ وغیرہ۔ ان واقعات میں شامل افراد مہینوں یا سالوں تک گھبراہٹ اور
پریشانی کا شکار رہ سکتے ہیں چاہے خود انھیں کوئی جسمانی چوٹ نہ لگی ہو۔
کبھی کبھی نشہ آور اشیا کے استعمال کی وجہ سے بھی گھبراہٹ ہوسکتی ہے۔ حتیٰ
کہ کافی میں موجود کیفین بھی ہم میں سے کچھ افراد کو تکلیف دہ حد تک
گھبراہٹ کا شکار کرنے کے لیے کافی ہے۔تاہم دوسری طرف یہ واضح نہیں ہے کہ
کوئی مخصوص شخص کیوں گھبراہٹ میں مبتلا ہوتا ہے ۔ اور یہ کہ کیوں اور کیسے
یہ اس کی شخصیت ، اس پر گزرنے والے واقعات اور زندگی کی تبدیلیوں کے باعث
ہوسکتا ہے۔
|
|
بعض افراد بہت زیادہ دیر تک گھبراہٹ کا شکار رہتے ہیں، انہیں معلوم نہیں
ہوتا کہ انہیں گھبراہٹ کس وجہ سے ہو رہی ہے اور کیسے ختم ہوگی۔ ان حالات
میں گھبراہٹ پر قابو پانا بہت مشکل ہوتا ہے۔گھبراہٹ کا شکار شخص ایسی ہر
صورتحال سے بچنے کی کوشش کرتا ہے جو اسے گھبراہٹ میں مبتلا کرسکتی ہو، لیکن
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ کیفیت شدید سے شدید تر ہوتی جاتی ہے۔بعض اوقات
اس کا نتیجہ جسمانی محسوسات میں شدت، بدترین حالات کی سوچوں، پریشانی اور
اجتنابی رویے کی صورت میں نکلتا ہے جس سے زندگی متاثر ہونا شروع ہوجاتی
ہے۔گھبراہٹ کی وجوہات کا جائزہ لیتے وقت جسمانی، نفسیاتی، سماجی عوامل کو
بھی دھیان میں رکھنا ضروری ہے کیونکہ ایک ہی وقت میں کئی عوامل کارفرما ہو
سکتے ہیں۔
گھبراہٹ کا علاج کرنے سے پہلے اس کی وجوہات اور ان عوامل کا جاننا بہت
ضروری ہے جو اس کی وجہ بن رہے ہیں۔جسمانی مسائل جیسے تھائیرائڈ، امراض قلب
اور دیگر ہارمونز کے مسائل کی ترتیب وار جانچ، اور ان کے علاج کے بعد ہی
گھبراہٹ کی وجوہات کی تشخیص کرنا اس کے علاج کا مؤثر طریقہ ہے۔
دوا کے بغیر بھی گھبراہٹ سے محفوظ رہنے کے کئی طریقے موجود ہیں، جن میں
ٹینشن کو کم کرنا، ورزش، سانس لینے کی مختلف مشقیں اور یوگا کرنا شامل ہیں۔
تھراپی اور ماہرِ نفسیات سے مشورہ لینا بھی ایک مؤثر طریقہ ہے، خاص طور پر
ایسی تھراپی جس میں گفتگو کے ذریعے سوچ و خیالات کا زاویہ اور انداز تبدیل
کیا جاتا ہے۔
|
|
گھبراہٹ میں مبتلا کچھ افراد کے علاج میں ادویات کا استعمال بھی کیاجاسکتا
ہے۔عام سکون بخش ادویات گھبراہٹ کو ختم کرنے میں بہت مؤثر ثابت ہوتی ہیں
تاہم اس بات کا خیال رہے کہ صرف چار ہفتوں کے باقاعدہ استعمال سے انسان ان
کا عادی بن سکتا ہے اور جب لوگ انھیں چھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو انھیں
ناخوشگوار علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کافی عرصے تک جاری رہ سکتی ہیں۔
گھبراہٹ کے لمبے عرصے کے علاج کے لیے ان ادویات کا استعمال مناسب نہیں ۔
شہد دل کو تقویت دینے کے لئے اور گھبراہٹ کو رفع کرنے کے لیے سب سے بہترین
ہے۔ اس سے دل کو طاقت ملتی ہے اور گھبراہٹ کی علامات دور ہوتی ہیں۔ اگر
کبھی بے چینی اور گھبراہٹ زیادہ بڑھ جائے اور غنودگی اور بے ہوشی کا بھی ڈر
ہوتو ایسے میں شہد دینے سے چند ہی منٹوں میں قوت اور طاقت محسوس ہوتی ہے
اور گھبراہٹ میں افاقہ محسوس ہوتا ہے۔
سونے سے پہلے ایک گلاس گرم دودھ جسم کو سکون پہنچانے اور اعصاب کو ریلیکس
کرنے کے لیے ایک آزمودہ نسخہ ہے۔ جس کی بنیادی وجہ دودھ میں اینٹی
آکسیڈینٹس کا وافر مقدار میں موجود ہونا ہے جن میں وٹامن B2 اور B12 کے
ساتھ ساتھ پروٹین اور کیلشیم بھی شامل ہیں ۔ پروٹین لیکٹیم بلڈ پریشر کو کم
کرکے جسم کو پرسکون بناتا ہے، جبکہ دودھ میں پوٹاشیم کی وجہ سے اعصابی تناؤ
میں کمی ہوتی ہے اور اعصاب کو سکون پہنچتا ہے۔
|
|
بادام وٹامن B2 اور وٹامن E سے بھرپور ہوتے ہیں ،اور گھبراہٹ اور سٹریس کے
دوران یہ دونوں اجزاء انسانی جسم کے حفاظتی نظام /امیون سسٹم کو زیادہ بہتر
طریقہ سے کام کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ بادام کی نو سے گیارہ گریاں روزانہ
کی خوراک میں شامل کریں اور آپ خود دیکھیں گے کہ کس طرح یہ آپ کے سٹریس
لیول اور گھبراہٹ کی کیفیت کو بہتر کرتا ہے۔
سنترہ میں موجود وٹامن سی کی بڑی مقدار اسے گھبراہٹ اور سٹریس میں ایک
انتہائی مفید عنصر بناتی ہے۔وٹامن سی بلند فشارِ خون اور سٹریس کی وجہ بننے
والے ہارمون کورٹیسول Cortisol کے لیول کو کم کرنے کیے بہترین جانا جاتا
ہے۔اسے استعمال کرنے کا سب سے بہترین طریقہ تازہ سنترہ چھیل کر کھانا ہے،
بہتر ہے کہ آپ اس کو براہِ راست کھائیں ، اور اگر آپ اس کا جوس استعمال
کرنے چاہیں تو اس میں کسی قسم کی چینی یا مٹھاس کو شامل کرنے سے گریز کریں۔
|
Source: Hamariweb
Health
Articles
|