ہماری کتابیں،ہماری دوست

کہتے ہیں، کتاب پڑھو، ذہنی سکون ملے گا۔ ذہنی دباؤ کم ہو گا۔، معلومات حاصل ہوں گی، الفاظ کا ذخیرہ بہتر ہوگا۔سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتیں بہتر ہوں گی۔ذہن نشو و نما پائے گا،چیزوں کو گہری نظر سے جانچنا اور پرکھنا آ جائے گا، کسی چیز کو بیان کرنا اور لکھنا بہتر ہو جائے گا اور سب سے بڑھ کر آ پ کی شخصیت بھی نکھر جا ئے گی۔کتاب پڑھنا اپنی ذاتی زندگی کو بہتر کرنے کے علاوہ ایک بہترین تفریح بھی ہے۔دنیا کی بہترین درسگاہ کتاب ہے۔ایک بہترین اور کامیاب زندگی کے لئے آپ کو بہت کچھ جاننا اور سیکھنا ہوتا ہے اور اس مقصد کے لئے سب سے بڑا معاون کتاب ہے۔میں تو جب بھی پریشان ہوتا ہوں میں کوئی اچھی سی کتاب منتخب کرتا ہوں ، تنہا بیٹھ کر خود کو کتاب میں مگن کر لیتا ہوں ۔ کتاب مجھے دنیا کے ہر فکر سے آزاد کر دیتی ہے۔

کسی نے کہا ہے کہ اگر آپ کے پاس پڑھنے کو کتابیں اور ایک باغیچہ ہے تو دنیا کی ہر نعمت آپ کو میسر ہے اور ان کی موجودگی آپ کو کسی دوسری چیز کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ مشہور مصنف ارنسٹ ہیمنگوے نے کہا ہے ،دنیا کا کوئی دوست کتاب سے بڑھ کر وفادار نہیں۔پرائڈ اینڈ پریجوڈیس کی مصنف جین آسٹن کہتی ہیں ،میں ببانگ دہل کہتی ہوں کہ پڑھنے سے بہتر کوئی شغل نہیں۔انسان کتاب کے علاوہ کسی دوسرے مشغلے میں کتنا وقت گزار سکتا ہے؟ میں جب اپنا ذاتی گھر بناؤں گی تو اس کی اہم تریں چیز اس کی شاندار لائبریری ہو گی۔ایک شاندار کہادت ہے کہ کتابیں میری بہترین دوست اور ساتھی ہیں یہ مجھے ہنساتی ہیں، رلاتی ہیں اور زندگی کی حقیقتوں سے آگاہ کرتی ہیں۔

دنیا کی سب سے زیادہ پڑھے جانے والی کتاب قرآن حکیم ہے۔ پنجاب میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والی کتاب قرآن کریم کے بعد وارث شاہ کی ہیر رانجھا ہے۔دنیا میں سب سے پہلے مصریوں نے لکھنا سیکھا۔ وہ لکڑی، سیپیوں اور ہڈیوں پر لکھتے تھے۔ لکھنے کے لئے قلم کے طور پر پرندوں کے پروں کا استعمال کرتے تھے۔درختوں کی چھال پر انہوں نے کتاب لکھنے کی ابتدا کی ۔ 2500 ق م میں مصریوں نے چھال کی مدد سے جو موٹاکاغذ نما مٹیریل بنایا ، اس مٹیریل کے بہت سے صفحوں سے بنی ہوئی کتابیں چالیس میٹر تک لمبی ہوتی تھیں۔بعد میں لوگ جانوروں کی کھالوں کو کتابوں کی صورت دینے لگے۔ اس کتاب کے سارے صفحات جانور کی کھال کے ہوتے تھے اور جلد لکڑی کی۔ یونانیوں اور رومیوں کی لائبریریاں ایسی کتابوں سے بھری ہوئی تھیں۔100 ق م میں چینیوں نے کاغذ بنا لیا۔کاغذ پر چھپی ہوئی دنیا میں پہلی کتاب کب وجود میں آئی کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ لیکن چین میں ٹانگ شہنشاہیت(618 - 907) کے دوران بہت سی کتابیں چھاپی گئیں۔ایک اطالوی مشنری کے لوگ جو اس زمانے میں چین گئے، لکھتے ہیں کہ اس وقت چین میں کاغذکی بنی بہت سی کتابیں بہت ارزاں نرخوں میں مارکیٹ میں میسر تھیں۔تاریخ میں قدیم ترین کاغذی کتاب جس کا حوالہ ملتا ہے وہ 868 میں چھپی’’ ٹانگ شہنشاہی کے قیمتی ضابطے ‘‘ ہے۔

کتاب سے پیار اور اسے پڑھنے کا شوق کسی بھی خاندان کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔ آجکل بچے سارا وقت کمپیوٹر پر صرف کرتے ہیں۔ کمپیوٹر میں جہاں بہت سی افادیت والی چیزیں ہوتی ہیں، وہاں کھیلیں اور بہت سی دوسری فضول اور بے کار چیزیں بھی ہوتی ہیں جو بچے کا وقت ضائع کرتی ہیں۔ والدین اگر خود کتاب بینی کے شوقین ہوں تو بچوں کو کمپیوٹر کے ساتھ ساتھ کتاب بینی کی بھی عادت ڈالیں۔ کتاب بینی نہ صرف بچے کے علم میں اضافہ کرے گی بلکہ سکول کی پڑھائی میں بھی اس کی کامیابی کی ضمانت ہو گی۔اچھی کتاب اچھی دوست بھی ہوتی ہے۔بچہ اگر تھوڑی سی محنت سے کتاب کی طرف مائل ہو جائے تو یہ بچے ہی نہیں پورے خاندان کی بھلائی کا مظہر ہو گا۔

ناصر رضوی واپڈا کے شعبہ تعلقات عامہ میں ڈائریکٹر رہے۔ بہت اچھے شاعر، خوبصورت ادیب اور کتابوں کے شیدائی۔ ان کی طرف سے پچھلے دنوں کتاب میلے میں جانے کی دعوت ملی ۔ اندھا کیا چاہے، دو آنکھیں۔ میں ان کے ساتھ ہو لیا۔ رضوی صاحب کمال آدمی ہیں۔ لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں۔ کتاب میلے میں اک ہجوم کو ساتھ لے کر چلے اور سب کو کتاب سے پیار کرنے کا درس دیتے رہے ۔میرے علاوہ مشہور کالمسٹ جنابہ رابعہ رحمان،جانی پہچانی شاعرہ روما رضوی ، انگریزی ادب کے معروف استاد پروفیسر باقر علی اور روما رضوی کی ہونہار بیٹی ماہا رضوی بھی ناصر رضوی صاحب کے کتاب دیوانوں کے اس قافلے میں شامل تھے۔کتاب میلے میں سٹالوں پر بہت سی اچھی اچھی کتابیں سب نے چن چن کر خریدیں۔ فرخ سہیل گوئندی کی جمہوری پبلیکیشنز کے سٹال پر خوبصورت کتابوں کے ساتھ گوئندی صاحب کی خوبصورت گفتگو بھی ایک جیتی جاگتی کتاب تھی۔ کتابوں سے لدے پھدے تھک کر واپس جاتے جاتے حسب روایت رضوی صاحب نے وہیں کینٹین پرچائے کااہتمام بھی کیا۔ خوبصورت ساتھیوں کے ساتھ، شاندار کتابیں ارزاں نرخوں میں خریدنے اور چائے سے لطف اندوز ہونے کے بعد رضوی صاحب اور ساتھیوں کا شکریہ ادا کرکے میں ایک بہت بڑا بنڈل اٹھائے گھر واپس آیا۔ امید ہے اگلے دو ماہ ان خوبصورت کتابوں کے ساتھ بہت آسودہ گزریں گے۔

Tanvir Sadiq
About the Author: Tanvir Sadiq Read More Articles by Tanvir Sadiq: 582 Articles with 501481 views Teaching for the last 46 years, presently Associate Professor in Punjab University.. View More