رانا کا ہنس ہنس کے برا حال ہو رہا تھا،اس کے سامنے ڈاکٹر
انعم سفید شٹل کاک
برقعے میں اس کے سوراخوں سے دیکھنے کی بار بار کوشش کر رہی تھی۔
مگر ہر بار برقعے کے آئی سپاٹس آگے پیچھے یا اوپر نیچے ہوجاتے تھے،،اس پر
رانا
کی ہنسی اسے پریشان کررہی تھی۔رانا سےڈاکٹر کی حالت برداشت نہ ہورہی تھی۔
وہ اپنی ہنسی کو بمشکل بریک لگا پایا پھر مصنوعی سنجیدگی سے بولا ،،،‘‘واؤ
ڈاکٹر انعم‘‘ ،! خان صاحب ہی ہیں میجر صاحب،آپ کو یہی برقعہ اِن فیوچر
پہننا
ہوگا۔خوب جم کے پریکٹس کرلیجئے۔پریکٹس میک وومن سو پرفیکٹ۔
انعم نے برقعہ اتار کر سامنے اک پلنگ پر پھینک مارا،،غصے سے بولی،رانا تم
نے
کیسے اندازہ لگالیا کہ میں اس کھڑوس سے شادی کروں گی،،،!!میرے لیے اک
سے اک شہزادہ ہے،لائن لگی ہوئی ہے۔
رانا ہنس کر بولا،،اچھا،،! انعم نے مسکرا کر اثبات میں سر ہلایا۔
رانا رونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے سینے پر ہاتھ مار کر بولا،،ہائے،،! بے چارہ
رانا،،،!!
انعم نے ناک سکوڑ کر حیرت سے رانا کو دیکھا،،غصے سے بولی،کیوں رانا کو کیا
تکلیف ہونے لگی،،،!
رانا غمگین لہجے میں بولا،،آپ کیا سمجھتے ہو کہ اگر میجر صاحب نے شادی
نہ کی،،تو کیا مجھے کرنے دیں گے،،،؟
انعم مسکرا کر بولی،،رانا اک فری ایڈوائز دوں،،،؟ رانا نے حیرت سے انعم کو
دیکھا،،
جیسےوہ کوئی ایلین ہو،،آپ اور ایڈوائز،،وہ بھی بھلے کی،،،آئی کانٹ بلیو،،!!
انعم نے رانا کی بات نظر انداز کردی۔مسکرا کے بولی،،،رانا،،،رَن۔۔
رانا نے پرتجسس انداز میں انعم کو دیکھا،،،انعم بولی ، رانا بس تم پیچھے مڑ
کے نہ
دیکھو،،اور دوڑ جاؤ،،،! گھر بساؤ شادی کرو اور نارمل لائف جیو۔۔۔! یہ میجر
تمہیں
کہیں کا نہیں چھوڑے گا۔
رانا نے رونی سی شکل بنا لی۔انعم نے پوچھا اب کیا ہوا،،،؟
رانا بولا،نہیں بھاگ سکتا،،! انعم جھٹ سے بولی،،کیوں کیا اک ٹانگ لکڑی کی
ہے؟
رانا نے انکار میں سر ہلا کر کہا،،،نہیں،،،میں نہیں بھاگ سکتا،،،میجر صاحب
مجھ
سے بہت تیز ہیں میں پکڑ لیا جاؤں گا۔بلکہ دھر لیاجاؤں گا،،،کوئی آسان کام
بتاؤ،،،!
انعم نے کن آنکھوں سے دیکھ لیا،،میجر کمرے میں داخل ہونےوالا ہے۔
اپنے آپ کو پلنگ پر پٹختےہوئے بولی،،،رانا یہ میرا آخری فیصلہ ہے،،،تمہارا
میجر
میرے پاؤں بھی پکڑ لے میں اس سے کبھی شادی نہیں کروں گی۔بہت ہی کھڑوس
انسان ہے۔۔۔!
رانا کی نظر میجر پر پڑی تو اس نے اپنا سر پیٹ لیا،،،،(جاری)
|