آج کے بچوں کی زبان اُردو

ایک مختصر تحریر جو ذہنوں کو انشا اللہ تروتازہ کردے گی

میں نے اپنے اُردو کے لیکچرار دوست کو فون کرکےآفس بلا یا اور پرجوش آواز میں کہا’اُردو لکھنا پڑھنا جانتے ہو؟وہ غصے سے مجھے گھورنے لگا‘میں نے طنزیہ لہجے میں سوال دوبارہ دہرایا‘وہ غرایا’’کیا یہی مذاق کرنے کے لیے بلایا ہے؟میں نے قہقہہ لگایا’نہیں جانی!بس آج تمہاری اردو کا امتحان لینا ہے‘بولو کتنے کی شرط لگاتے ہو؟اس نے دانت پیسے’شرط لگانا حرام ہے‘اب کی بار میں نے اسے گھورا’اگر میں ثابت کردوں کہ .شرط. حرام نہیں تو؟اس کی آنکھیں پھیل گئیں’سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ کرو ثابت‘میں نے اطمینان سے کہا’’ کیا نماز کے لیے وضو شرط نہیں‘کیا شادی کے لیے نکاح شرط نہیں؟میری دلیل سنتے ہی اُس نے پہلے اپنے بال نوچے پھر میز پر پڑا پیپر ویٹ اٹھا کر میرے سر پر دے مارا لیکن میں چوکنا تھا لہذا اس کا نشانہ خطا گیا’چلو اگر تمہیں شرط منظور نہیں تو شرط کا نام انعام رکھ لیتے ہیں‘کچھ بحث و تمہید کے بعد یہ تجویز اسکو پسند آگئی اور مجھے یقین ہوگیا کہ میری جیب میں اب رقم آنے والی ہے۔طے پایا کہ اگر اس نے اُردو بوجھ لی تو میں اُسے ہزار روپے دوں گا اور اگر وہ ناکام رہا تو اُسے ہزار روپے دینا ہوں گے۔اسکو یقین تھا کہ وہ یہ مقابلہ ہار ہی نہیں سکتا کیونکہ اُردو سے اس کا بڑا پرانا تعلق ہے اور وہ اِس زبان کا ماہر ہے۔میں نے سرہلایا اور پوچھا’کھاتہ ترتیبات‘‘ کسے کہتے ہیں؟اسکا رنگ اُڑ گیا’’کیا کہا؟ پھر سے کہنا‘میں نے اطمینان سے دوبارہ کہا’کھاتہ ترتیبات‘وہ سرکھجانے لگا‘ میں مزے سے سیٹی بجارہا تھا‘اس کی طرف سے جواب میں تاخیر ہوئی تو میں نے اطمینان سے کہا’’بیٹا اس کا مطلب ہے Account Settings ۔چلواب یہ بتاؤ’رازداری رسائی‘‘ کسے کہتے ہیں؟وہ مزید ہڑبڑا گیا۔یہ کون سی زبان بول رہے ہو؟میں مسکرایا’’بیٹا یہ اُردو ہے‘ خالص اُردو‘اس کا مطلب بھی سن لو‘اس کا ترجمہ ہے ''Privacy settings'' اب بتاؤ کہ’’ربط کا اشتراک‘ کیا ہوتا ہے؟اُس کے پسینے چھوٹ گئے‘ ہکلاکر بولا’’نہیں پتا‘میں نے میز بجایا’’میرے پیارے اس کا مطلب ہوتاہے Share link ۔

وہ بے بسی سے اپنی ہتھیلیاں مسلنے لگا۔ میں نے سگریٹ سلگا کر ایک کش لگایا اور آگے کو جھکتے ہوئے پوچھا’’فیس بک استعمال کرنا جانتے ہو؟وہ اچھل پڑا’’کیا مطلب؟ تم جانتے تو ہو کہ میں چار سال سے فیس بک استعمال کر رہا ہوں ‘ میں نے دھواں اس کے منہ پر پھینکا’’اچھاتو پھر یہ بتاؤ آخری دفعہ تم نے’تجدید کیفیت‘کب کیا تھا؟اس کی آنکھیں پھیل گئیں اور دھاڑ کر بولا’’میں کوئی تمہاری طرح بے غیرت نہیں‘ میں نے یہ کام کبھی نہیں کیا‘‘میں نے حیرت سے پوچھا’’کون سا کام؟وہ گرجا’’یہی جو تم پوچھ رہے ہو‘‘میں نے قہقہہ لگایا’’ابے یہ Status Update کی اُردو ہوتی ہے.اچھایہ بتاؤ تمہارے کتنے’پیروکار‘ہیں؟یہ سنتے ہی اُس نے مجھے گردن سے دبوچ لیا’’کیا بکواس کر رہے ہو میں کوئی پیر بابا ہوں‘میرے کہاں سے پیروکار آگئے؟میری چیخ نکل گئی‘ میں نے بمشکل اپنی گردن چھڑائی اور دو قدم دور ہٹ کر چلایا’’کمینے ! پیروکار سے مراد’Followers ‘‘ ہوتے ہیں۔ایک موقع اور دیتا ہوں‘ بتاؤ جب تم فیس بک پر کوئی تصویر لگاتے ہو تو اسے کسی سے’’منسلک‘‘ کرتے ہو؟کبھی تمہیں’’معاونت تختہ‘‘کی ضرورت پیش آئی؟تم’مجوزہ صفحات‘‘ کھولتے ہو؟تم نے کبھی اپنی ’’معلومات کی تجدید‘‘ کی؟کبھی ’’اپنے’واقعات زندگی‘ کو’’عوامی‘‘ کرکے’’پھیلایا؟اسکے چہرے کے تاثرات عجیب سے ہوگئے تھے‘ یوں لگ رہاتھا جیسے کچھ ہی دیر میں وہ خالق حقیقی سے جاملے گا۔

اس نے میرے سوالوں کے جواب دینے کی بجائے اپنے ناخن چبانے شروع کر دیے۔میں نے پراعتماد لہجے میں کہا۔تم ہار گئے ہو۔نکالوایک ہزار‘‘۔ اُس نے نفی میں سرہلادیا’’نہیں۔۔۔پہلے ثابت کرو کہ یہ اُردو کہیں استعمال بھی ہوتی ہے‘مجھے پتا تھا کہ وہ یہ سوال ضرور کرے گا لہذا اطمینان سے اپنا فیس بک اکاؤنٹ کھول کر فیصل کے سامنے کردیا جہاںTagکی اردو ’’منسلک‘‘ لکھی تھی۔Support Dashboard کو ’’معاونت تختہ‘‘ لکھا ہوا تھا‘ Recommended Pages کا ترجمہ ’’مجوزہ صفحات‘‘ کیا گیا تھا‘Life eventsسے مراد’’واقعاتِ زندگی‘‘ تھے اور Everyone کی اردو ’’عوامی‘‘ کی شکل میں دستیاب تھی۔ وہ کچھ دیر ہونقوں کی طرح میری ’’اُردو مارکہ فیس بک‘‘ دیکھتا رہا‘ پھر خاموشی سے پرس نکالا‘ پانچ پانچ سو کے دو نوٹ نکال کر میری ٹیبل پر رکھے ‘ اپنے آپ کو ایک عجیب و غریب سائنسی قسم کی گالی دی اور تیزی سے باہر نکل گیا ۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ اب تک اردو ہماری قومی زبان تو نہ بن سکی لیکن فیس بک کی زبان ضرور بن گئی ہے تاہم فیس بک والے ’’واجب القتل‘‘ قرار دے دینے چاہئیں جنہوں نے ابھی تک بے شمار الفاظ کا اردو ترجمہ نہیں کیا‘ مثلاً ٹائم لائن‘ ای میل‘ پاس ورڈ‘ سرچ انجن‘ پروفائل‘ فیس بک‘ کوکیز‘ایپلی کیشنز‘موبائل‘ لاگ اِن اور لاگ آؤٹ جیسے بدیسی الفاظ تاحال یہاں موجود ہیں حالانکہ ان کا ترجمہ انتہائی آسان ہے ‘ میری رائ‘ Facebook کو ’’متشکل کتاب‘۔Timeline کو’’وقت کی لکیر‘۔Emailکو’’برقی چٹھی‘۔Password کو’’لفظی گذرگاہ‘۔Cookies کو’’چھان بورا‘۔Application کو ’’عرضی‘۔ Mobile کو’’گشتی‘‘ ۔Search Engine کو ’’مشینی تلاشی‘۔Video کو ’’متحرک تصاویر‘۔ Profileکو ’’شخصی ڈھانچہ‘۔ Log out کو ’’خروج‘‘ اورLogin کو ’’دخول‘‘ کردینا چاہیے۔

Prof Dr Mujeeb Zafar Anwar Hameedi
About the Author: Prof Dr Mujeeb Zafar Anwar Hameedi Read More Articles by Prof Dr Mujeeb Zafar Anwar Hameedi: 14 Articles with 17360 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.