مسکراہٹ کی اپنی بات ہے مگر زندگی میں کافی عرصہ گُزدنے
کے بعد معلوم ہوا کہ رونا بھی ایک بڑی نعمت ہے
جس کو گریہ نصیب ہو جائے وہ خوش نصیب ہے
ایک بڑی سخت غلط فہمی ہے جو باقائدہ سکھائ جاتی ہے کہ مرد نہیں روتے
میں کہتا ہوں مرد ہی روتے ہیں ۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے یہ خواتین کا کام ہے
تو جناب خواتین سارے کام کرنے لگی ہیں مٓردوں والے تو مرد ایک کام اُن کا
والا کر لیں
طبی نقطہ نگاہ سے بھی اس کی بڑی اہمیت ہے جو بوجھ جسمانی اعضا پر پڑ سکتا
تھا وہ آنسوں کی شکل میں بہ جاتا ہے اور انسان ہلکا محسوس کرتا ہے
ماہر نفسیات بھی کہ رہے ہیں کہ آج وہ کندھا نہیں ملتا جس پر سر رکھ کر آدمی
رو سکے اس ضمن میں یاد آیا
میری داستان حسرت وہ سُنا سُنا کے روئے
مُجھے آزمانے والے مُجھے آزما کے روئے
میں ہوں بے وطن مسافر میرا نام بے بسی ہے
میرا کوئ بھی نہیں ہے جو گلے لگا کے روے
موبائل پر ایک بزرگ کا قول دیکھا
مرنے سے پہلے الّللہ کو پیارے ہو جاو
اسی کی رہنمائ میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے
رو لو اس سے پہلے کہ تم پر رویا جاے
میں نیک تو نہیں مگر نیک لوگوں کی محفل میں جانے کا اتفاق ضرور ہوا ہے۔
وہاں میں نے محسوس کیا کہ وہاں خود بخود رقت طاری ہو جاتی ہے ۔کہتے ہیں کہ
روح پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور خُدا کی رحمت متوجہ ہوتی ہے
توبہ بھی در اصل خطا پر رونا ہی تو ہے اور خُدا کے آگے رونا تو بس بات ہی
بن جاتی ہے
میں اُس رونے کی بات نہیں کر رہا جو آے دن لوگوں کے سامنےحالات کا رونا
رویا جاتا ہے جو روزانہ میڈیا پر ہنس ہنس کے رویا جاتا ہے اور نہ ہی کسی کو
رُلانا اور ستانا
ایک رونا وہ بھی ہے کہ کہا شاعر نے
ہم بہت روے وہ جب یاد آیا
اور دل دھڑکنے کا سبب بھی شائد یہی تھا
وہ تیری یاد تھی اب یاد آیا
خدا بھی یہی کہتا ہے
تم مُجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا |