یہ دنیا انسانوں سے بھری پڑی ہے ہر طرف انسان ہی انسان
ہیں سٹرک پر جائیں بارزار میں ہسپتال تھانہ کچری پارک میلے چوک چوہارہے ہر
طرف انسان ہی انسان ہیں۔ میں بھی انسان ہوں آپ بھی انسان ہیں۔ وہ سامنے
چلنے والے بھی انسان ہیں پولیس والے ڈاکٹر استاد طالب علم مزدور کسان وکیل
جج سیاست وزیر مشیر ادکار فنکار سب ہی تو انسان ہیں۔ انتے سارے انسان اور
ان کے روپ اور پیشے الگ ہیں۔ اچھے کام کرنے والے نیک اعمال کرنے بھی انسان
، جرم کرنے والے بھی انسان ، چور بھی انسان ، ڈاکو بھی انسان، حرم کمائی
کھانے والے بھی انسان جھوٹ بولنے والے بھی انسان۔
شرک کرنے والے بھی انسان، مرنے والے بھی انسان اور مارنے والے بھی انسان،
رونے والے بھی انسان ، انسان کے دشمن بھی انسان ، یتیم کا مال کھانے والے
بھی انسان ، بیوہ کو ستانے والے بھی انسان ، مصوم بچوں کو زیادتی کا نشانہ
بنانے والے بھی انسان ، قتل کرنے والے ، رشوت کھانے والے حق تلفی کرنے والے
بھی انسان اپنوں کا خون کرنے والے بھی انسان ، بیوی بھی انسان، شوہر بھی
انسان ، اولاد بھی انسان ماں باپ بہن بھائی رشتے دار دوست احباب پڑوسی بھی
انسان ، مرد بھی انسان، عورت بھی انسان ، گاڑی بنانے والے بھی انسان ، گاڑی
تیز بھاگنے والے اور انسان کو کچلنے والے بھی انسان ، آلودگی پھیلانے والے
دونمبر چیزیں بنانے والے ملاوٹ کرنے والے رشوت کھانے والے بھی انسان ، حرام
گوشت کھلانے والے بھی انسان، حلال گوشت کھلانے والے بھی انسان اور کھانے
والے بھی انسان ، اتنے سارے مسائل پیدا کرنے والے بھی انسان اور مسائل حل
کرنے والے بھی انسان ، منافقت کرنے والے بھی انسان ، وفا کرنے والے بھی
انسان ، بے وفائی کرنے والے انسان
دنیا کا امن برباد کرنے والے بھی انسان ، بمب بنانے والے بھی انسان ، خود
کش حملہ کرنے والے بھی انسان ، مرنے والے بھی انسان جنازہ پڑھنے والے بھی
دفنانے والے بھی انسان ، اٹیم بمب بنانے والے بھی انسان ، ایٹم بمب مارنے
والے بھی انسان ، سرحدیں بنانے والے بھی انسان ، سرحدیں مٹانے والے بھی
انسان ، جنگ کرنے والے بھی انسان ، جنگ میں مصوم بچے مارنے والے بھی انسان
، احتجاج کرنے والے بھی انسان ، خاموش رہنے والے بھی انسان ، شام کشمیر
فلسطین افغانستان میں مرنے والے بھی انسان ، ان سب کو مارنے والے بھی انسان
، جنگ ہارنے بھی انسان ، جنگ جیتنے والے بھی انسان
الیکشن میں کھڑے ہونے والے بھی انسان ، نعرے لگانے والے بھی انسان ، ووٹ
دینے کے لئے لائین میں لگنے والے بھی انسان ، ووٹ جیت کر طاقت ور بنے والے
بھی انسان، حکومت کرنے والے بھی انسان ، کرپشن کرنے والے بھی انسان ،
پانامہ والے بھی انسان ، اقامہ والے بھی انسان ، نااہل ہو کر گھر جانے والے
بھی انسان ، توہین کرنے والے بھی انسان ، سزا دینے والے بھی انسان ، جرم
قبول نہ کرنے والے بھی انسان ، مذمت کرنے والے بھی انسان ، تاج پہنے والے
بھی انسان ، چاول کی پلیٹ پر لڑنے والے بھی انسان ، لاڈلے بھی انسان ،
نااہل بھی انسان ، کسی کو اہل کرنے والے بھی انسان ، اور یہ نہ منانے والے
بھی انسان ، مسکرانے والے بھی انسان ، بابا رحمتے بھی انسان ، عادل بھی
انسان ، تیر بلا پتنگ قلم دوات شیر لوٹا گھڑا بالٹی والے بھی انسان ، شیر
ہاتھی کتا بلی چوہا لومڑی گھوڑا سانپ گدا بکری بھنس گائے سب کو قید کرنے
والے بھی انسان ، اور انسان کو قید کرنے والے بھی انسان
انسان کے کیا کیا اور کتنے روپ ہیں میرے لیے بیان کرنا ہی مشکل ہے کیونکہ
میں بھی انسان ہوں اتنا یاد نہیں رکھ سکتا۔ میں سوچ رہا تھا کہ یہ سب لکھتے
لکھتے کسی جگہ پر کوئی نہ کوئی کردار یا وجود درندے کا ضرور آئے گا جس سے
انسانوں کو خطرہ ہو پر ایسا مجھے کچھ نہیں ملا۔ کیونکہ ہم نے درندوں
حیوانوں اور جانوروں کو قید کر رکھا، اور دس بیس روپے ٹکٹ ادا کر کے ان
درندوں حیوانوں اور جانوروں کی زیارت بال بچوں سمت کرنے جاتے ہیں۔ ہم خاص
طور پر اپنے بچوں کو یہ دیکھانے جاتے ہیں، بچوں یہ دیکھو یہ جانور حیوان
اور درندے ہیں، ان کو انسان سے خطرہ تھا تو ہم انسانون نے انہیں قید کر دیا
آج ہم انسان ان درندوں اور جانوروں سے محفوظ ہیں ہم انسان ہیں ہم ہی طاقت
ور اور اشرف المخلوق ہیں۔ بچارے وہ درندے پنجرے کی دوسری طرف مصوم سی شکل
بنائے بیٹھے ہوتے ہیں ہم مسکراتے ہیں ہم فخر سے کہتے ہیں یہ وہ درندے ہیں
جو ہمیں نقصان پہنچاتے تھے۔ لیکن وہی درندے ہمیں دیکھ کر دل ہی دل میں
سوچتے ہوں گے کہ انسان نے درندوں کو تو قید کر دیا پر انسان آج بھی پریشان
اور غیر محفوظ کیوں ہے |