زندگی اک کہانی

ڈرامہ، فلم اور ڈائجسٹ سیریل جو کہ اک کہانی ہوتی ہے۔ جن کا تعلق سچی کہانیوں سے ہوتا ہے اور خیالی بھی ہوتی ہیں۔ جسے ہم یوں کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔ چھوڑو یار! ڈرامہ ہے اصل زندگی اور اس میں پیش کی جانے والی کہانی کا انسانی زندگی سے زمین آسمان کا فرق ہے۔

لیکن حقیقت یہ ہے ہر انسان کا کسی نہ کسی طرح کسی نہ کسی کہانی سے تعلق جڑا ہوتا ہے۔ اور اگر نہ بھی ہو تو ہم لوگ اس کہانی سے اپنا تعلق جوڑ لیتے ہیں۔ روزمرہ دنیاوی معاملات میں ڈھیر ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جو کہ دلچسپ اور حسین ہوتے ہیں جبکہ ایسے معاملات کا سامنا بھی ہوتا ہے جو تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ لیکن خیر زندگی ہے اونچ نیچ اس کا حصہ ہے۔

ہر انسان اپنے آپ میں ایک عظیم کہانی کا مالک ہوتا ہے۔ جس کو لے کر وہ پروان چڑھتا ہے جو حقیقت اور خیالات پے مبنی ہوتی ہے۔ ایک عزم ہوتا ہے جسکی تکمیل کے لیے وہ جیتا ہے جو قدرتی بھی ہے اور اپنے آپ میں خیالی طور پر بھی بناتا ہے۔ کوئی ان خیالات کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور کوئی ساری زندگی ان خیالات میں ڈھوبا رہتا ہے۔ دنیا میں بسنے والے کسی بھی انسان کو ڈنڈھولہ جائے تو اس کی زندگی سے بڑی عجیب و غریب کہانی رونما ہو گی۔ جو سچی ہوتی ہے لیکن کوئی بھی انسان اپنے ذاتی معاملات ہر کسی کو نہیں بتاتا ۔ کچھ لوگ تو روزانہ پیش آنے والے واقعات ڈائری پر نوٹ کرکے سوتے ہیں اور کچھ رات کو بستر پر لیٹ کر کالے آسمان پر چمکتے تاروں کی طرف دیکھ کر اپنی کہانی کو دل ہی دل میں دہراتے ہیں اور خیالات کی میٹھی نیند سو جاتے ہیں۔

لیکن ہر کسی کی کہانی ایک جیسی نہیں ہوتی۔ کسی انسان کی زندگی کی کہانی خوشگوار داستانوں سے بھری پڑی ہوتی ہے اور کچھ بد قسمتی سے غموں اور مصیبتوں سے بھری کہانی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ یہ سب قسمت اور مقدر کی باتیں ہیں۔

بچپن سے لیکر بڑھاپے تک انسان کی زندگی میں خفیہ کہانی بنتی ہے جس میں آئے دن نئے سے نئے واقعات کا اضافہ ہوتا رہتا ہے انسانی کہانی تب تک چلتی ہے جب تک انسان کی سانس میں سانس ہے۔ جب سانسیں بند، تو اس کہانی کا چیپٹر بھی بند۔ پھر نئی کہانیوں کا آغاز ہو جاتا ہے اور ان معاملات کا صرف اسی کو پتہ ہوتا ہے جس پے بیتتی ہے۔

ایک موٹیویٹر نے بڑی خوبصورت بات کی جو مجھے آج بھی یاد ہے۔ زندگی میں کچھ مقاصد آپ کی پہنچ سے دور ہوتے ہیں مگر آپ ان کو حاصل کرنا چاہتے ہو لیکن قسمت میں نہ ہونے یا کسی وجہ سے نہ ملنے پر غمگین اور افسردہ مت ہوں۔ بلکہ ان مقاصد کو خیالات میں تبدیل کرکے چند منٹ اس جستجو میں جی کر دیکھیں آپ کو اس کا مزہ آئے گا اور ان مقاصد کا پورے نہ ہونے کا غم بھی دور ہو جائے گا۔

لیکن ایسا نہ ہو آپ ان خیالی مقاصد میں اس قدر ڈوب جائیں کہ واپسی کا راستہ دشوار ہوجائے۔ جو آپ کے لیے زیادہ تکلیف کا باعث بنے۔ اور آپ کی باقی زندگی کو متاثر کرے۔ تو جب تک زندگی کی سانس چلتی ہے کہانی کا نیا صفحہ بھرتے جائیں اور اس کہانی سے لطف اندوز ہوتے رہیں۔ کیوں کہ زندگی ہر کسی کے لیے گلزار ہے۔

 

Jamshaid Yousaf
About the Author: Jamshaid Yousaf Read More Articles by Jamshaid Yousaf: 3 Articles with 8616 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.