چاروں کو اک کمرے میں بند کر دیا گیا،،،آفندی نے دیواروں
کو ٹٹولنا شروع کردیا۔
رانا نے کچھ بولنا چاہا،،آفندی نے ہاتھ کے اشارے سے اسے خاموش رہنے کوکہا۔
اس کے بعد کمرے میں انعم کی رونے کی زور دار آواز گونجنے لگی،،،آفندی اسے
تسلی دینے لگا،،،!!
رانا نے باقاعدہ زور زور سے اپنے میزبان کو کوسنا شروع کر دیا،،اسے ایسی
خطرناک
جگہ انہیں لانا ہی نہیں چاہیے تھا،،،
ابھی یہ سارا ماجرا اپنے عروج کی طرف رواں دواں ہی تھاکہ دروازہ کھلنے کی
آواز
نے سب کو خاموش کر دیا۔
اندر آنے والے شخص نے آگے بڑھ کے انعم کو بازو سے دبوچ کر ساتھ چلنے کو کہا
آفندی بے دلی اور بزدلی سے آگے بڑھا،،،مگر اجنبی کے اک ہی دھکے سے واپس
اپنی جگہ جا گرا،،،! اجنبی انعم کو ساتھ لے کر نظروں سے اوجھل ہوگیا۔
کمرہ بند ہوجانے کے بعد آفندی نے آنکھ کا اشارہ کیا،،،کہ،،،سب کچھ پلان کے
مطابق ہو رہا ہے۔
تھوڑی دیر بعد رانا نے شور مچانا شروع کر دیا۔ اب دروازہ کھلا اور تین
افراد اندر داخل
ہو گئے،،رانا نے بتایا،،اسے بھوک پیاس کےساتھ واش روم کی ضرورت بھی آن پڑی
ہے،،،!
اک انکے میزبان کو بولا،،یہ لوگ پکنک یا شادی پر نہیں آئےہیں،،،ابھی یہ بس
قیدی
ہیں،،،! رانا نے چلا کر کہا،،،میں یہی کمرہ گندہ کردوں گا،،!! ان میں سے اک
نے کہا
اس کو لے جاؤ،،،ایسا نہ ہو کہیں مجھے اسے گولی مارنی پڑ جائے،،،!!
رانا جھٹ سے بولا،،،ہمارا قصور کیا ہے،،،اللہ کی زمین سے لکڑیاں ہی تو کاٹ
رہے
تھے،،،اک لمبی سی ناک والے نے گھور کر رانا کو دیکھا،،،غرّا کے بولا،،،!
اللہ کی نہیں،،،یہ سکندر خان کی زمین ہے،،،! اور غصے سے رانا کو گردن سے
پکڑ کر
باہر کی جانب زبردست سا دھکا دیا،،رانا نے زمین پر تین قلابازیاں ایسے
کھائیں جیسے
وہ انسان نہیں کوئی گیندہو،،،!! آفندی نے بہت مشکل سے اپنی ہنسی روکی۔۔
ڈاکٹر انعم کو اک دوسرے کمرے میں لے جا کر بند کر دیا گیا،،،!
ڈاکٹر انعم جونہی کمرے میں داخل ہوئی،،،وہ اندر کا منظر دیکھ کر ششدر رہ
گئی،،!!!
(جاری)
|