بالاآخرسینیٹ انتخابات کا انقعاد 3مارچ 2018کو ہوا جس کے
نتیجے میں حسب توقع پاکستان مسلم لیگ نون نے میدان مار لیا اور قومی اسمبلی
کے بعد سینیٹ میں بھی اکثریتی جماعت بن گئی ،غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج
کے مطابق مسلم لیگ نون 15پاکستان پیپلز پارٹی 12 پاکستان تحریک انصاف نے
6نشستں حاصل کی جبکہ ماضی میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور قومی حزانے میں
سب سے زیادہ محاصل جمع کرانے والے شہر اور پاکستان کے تجارتی حب کراچی میں
حکمرانی کرنے والی جماعت متحدہ کے اس ساتھ اس دفعہ بہت بری ہوئی اور وہ صرف
ایک سیٹ ہی حاصل کرنے میں کامیا ب ہوئی اور وہ بھی دوسری ترجیح کے اصول پر
،گوکہ متحدہ کی پہلے بھی چار سیٹیں سینیٹ میں موجود ہیں تو اس لیے یہ نہیں
کہا جا سکتا کہ متحدہ کا کردار سینیٹ سے ختم ہو گیا ہے البتہ یہ ضرور کہا
جا سکتا ہے متحدہ تھوڑی کمزور پوزیشن پہ چلی گئی ہے ،پاکستان کے سب سے بڑے
صوبے پنجاب کی 12نشستوں پر مسلم لیگ نون 11تحریک انصاف 1سندھ کی 12نشستوں
پر پیپلز پارٹی10متحدہ اورمسلم لیگ فنگشنل ایک ایک سیٹ حاصل کرنے میں
کامیاب ہوئی،بلوچستان کی گیارہ نشستوں میں 6نشستیں ہم خیال گروپ جبکہ باقی
پانچ دیگر چھوٹی جماعتوں نے لی ،اسی طرح کے پی کے کی 11نشستوں میں 5تحریک
انصاف دو دو پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے جیتی جبکہ ایک جے یوآئی ف نے جیتی
اسلام آباد کی 2نشستیں حکمران جماعت کے سرسجی فاٹا کی تمام چار نشستوں میں
آزاد امیدوار کامیاب ہوئے،کہ سینیٹ کی52 نشستوں میں ہونے والے انتحابات کے
نتیجے میں حکمران مسلم لیگ نون چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بنانے کی
پوزیشن میں آگئی ہے ،اس طرح جوسوال میرے ذہین میں ان انتخابات کے پایہ
تکمیل تک پہنچے کے فوری بعد آیا وہ یہ ہے کہ جس سازش کانام ہم عرصہ دراز سے
پرنٹ اور الیکٹرنک میڈیا پر سن رہے ہیں وہ کہاں گئی ،میں اپنا سر پکڑ کے
بیٹھ گیا ہوں اور پوری کوشش میں ہوں کہ جس شازش کا زکر سیاسی پارٹیاں حصوصا
مسلم لیگ نون کے قائدین میاں محمد نواز شریف اور انکی صابزادی محترمہ مریم
نواز مسلسل کررہی تھیں وہ نظر نہیں آ رہی ،کھبی قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز
صادق کواسلام آباد سے سازش کو بو آتی تھی اور اقتدار پر براجمان جماعت مسلم
لیگ کو بلوچستان میں جمہوری ،آئینی ،قانونی طریقے سے بنائی گئی عبدالقدوس
بزنجو حکومت بھی سازش لگتی تھی اب جبکہ سینیٹ کے انتخابات کے کامیاب انقعاد
ہو چکا ہے تو میرا خیال ہے سازشوں والا بیانیہ چھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا تو
کیا میں کہہ سکتاہوں سازشوں والا بیانیہ صرف اداروں کو دباؤ میں لانے اور
بدنام کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا حقیقت یہ ہے کہ پہلی دفعہ پاکستان
میں اداروں نے اپنا اپنا کام کرنا شروع کیا ہے سپریم کورٹ آف پاکستان صحی
معنوں میں اپنے آئینی حدود میں کام کررہی ہے عزت ماب چیف جسٹس آف پاکستان
کے خالیہ سوموٹو ایکشنز کا براہ راست تعلق عوامی مسائل سے ہے ایسا محسوس ہو
رہا ہے کہ پہلی دفعہ عوام کو درپیش مسائل کی سنگینی کو کوئی سمجھ رہا ہے
اور اس کے تدارک کے لیے اپنا آئینی کردار ادا کر رہا ہے میں چیف جسٹس صاحب
آپ اور آپکی ٹیم کو سلام پیش کرتا ہوں اور دوسری طرف عوامی نمایندے کہلانے
والے اور اپنے آپ کو عوامی نوکر کہنے والوں کو عوامی مسائل حل ہوتے ایک انک
آنکھ نہیں بھا رہے اور اس سلسلے میں مسلم لیگ نون کے رہنماء جناب مشاہد اﷲ
خان کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ عدلیہ اپنا کام کرے
ورنہ پارلیمنٹ کو ایکشن لینا پڑے گا بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے
28جولائی کے بعد ہی سے مسلم لیگ کا بیانیہ عدلیہ کے حوالے حد درجہ تنقیدی
ہوچکا ہے اور خالیہ عوامی اجتماعات میں ن لیگ کے قایدئن کی تنقید تمام
ڑیدلاینز عبور کر چکی ہے لیکن اس کے باوجود عدلیہ نے صبر کا دامن ہاتھ سے
نہیں چھوڑا اور چیف جسٹس صاحب نے تمام تر توجہ عوامی مسائل کے طرف رکھی اس
کے لیے سپریم کورٹ کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں ،دوسری طرف پہلی دفعہ دیکھنے
کو ملا ہے کہ افواج پاکستان بھی اپنے کام سے کام رکھے ہوئے ہے اور یہ ہی
دشمن کی ہار ہے کیونکہ دشمن چاہتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح یہاں بھی شام یمن
جیسی صورتحال پیدا کردی جائی لیکن دشمن کی تمام چالیں ناکام ہوئی خالا کہ
بے بنیاد چھوٹ پر مبنی سازشوں والا راگ الاپ کر بہت کوشش کی گئی کہ کسی نہ
کسی طرح اداروں کی اپس محازآرائی پیدا کی جائے تاکہ جو تاریخی احتساب چل
رہا ہے اس میں کسی نہ کسی طرح رخنا ڈالا جاسکے لیکن عدلیہ اور افواج
پاکستان کی وجہ سے تمام تر کوشیش ضائع ہوگئی اب نیب ان ایکشن ہے چوری کی
ہوئی دولت کی کھوج لگا رہا ہے اس لیے چوروں کے پیٹ میں مروڑ پیدا ہو رہا ہے
یہاں تک کہ نیب کے خلاف ایک قرار داد بھی پنجاب اسمبلی سے پاس کرائی گئی ہے
لیکن میراخیال ہے اب آزاد عدلیہ کے ہوتے ہوئے نیب بھی دباؤ میں نہیں ائے گا
کیونکہ نیب بھی پہلی دفعہ بلا خوف اپنے کام سے کام رکھے ہوئے ہے اس لیے
بلاامتیا ز احتساب شروع کر دیا گیا ہے اور مجھے امید ہے یہ نہ صرف اپنے
انجام کو پہنچے گا بلکہ اس کا دائرہ کار شریف فیملی تک محدود رکھنے کی
بجائے دوسری پارٹیوں میں موجود کرپت عناصر تک وسیع کیا جائے گا چاہے انکا
تعلق زرداریاں سے ہو ،کھلاڑیوں سے ہو، مداریوں سے،سول بیورکریسی سے،ملٹری
سے ،جوڈشیری سے ہو ، اور ہاں اگر کسی کو سازش کا پتہ چلے تو مجھے ضروراگا
کیجئے گا- |