ایک دفعہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا یا رب! میں الواح
میں لکھا پاتا ہوں کہ ایک بہترین امت ہوگی جو ہمیشہ اچھی باتوں کو سکھاتی
رہے گی اور بری باتوں سے روکتی رہے گی۔۔
اے اﷲ ! وہ امت میری امت ہو۔۔
تو اﷲ تعالی نے فرمایا: کہ موسیٰ ! وہ تو احمد کی امت ہوگی۔۔۔
پھر کہا یا رب !
ان الواح سے ایک ایسی امت کا پتہ چلتا ہے جو سب سے آخر میں پیدا ہو گی لیکن
جنت میں سب سے پہلے داخل ہوگی۔۔
اے اﷲ! وہ میری امت ہو۔۔
اﷲ تعالی نے فرمایا: وہ احمد کی امت ہے۔۔۔
پھر کہا یارب !
اس امت کا قرآن ان کے سینوں میں ہوگا دل میں دیکھ کر پڑھتے ہونگے حالانکہ
ان سے پہلے کہ سب ہی لوگ اپنے کتاب پر نظر ڈال کر پڑھتے ہیں دل سے نہیں
پڑھتے حتیٰ کہ ان کا کتاب ہٹالیا جائے تو پھر ان کو کچھ بھی یاد نہیں۔۔
اور نہ وہ کچھ پہچان سکتے ہیں۔۔
اﷲ نے ان کو حفظ کی ایسی قوت دی ہے کہ کسی امت کو نہیں دی گئی یارب!
وہ میری امت ہو۔۔
کہا اے موسیٰ! وہ تو احمد کی امت ہے۔۔
پھر کہا یارب ! وہ امت تیری ہر کتاب پر ایمان لائے گی وہ گمراہوں اور
کافروں سے قتال کریں گے حتیٰ کے کانے دجال سے بھی لڑیں گے الہیٰ ! وہ میری
امت ہو۔۔
اﷲ نے کہا یہ احمد کی امت ہوگی۔۔۔
پھر موسیٰ علیہ السلام نے کہا یارب ! الواح میں ایک ایسی امت کا ذکر ہے کہ
وہ اپنے نزرانے اور صدقات خود آپس کے لوگ ہی کھالیں گے حالانکہ اس امت سے
پہلے تک کی امتوں کا یہ حال تھا کہ اگر وہ کوئی صدقہ یا نزرپیش کرتے اور
قبول ہوتی تو اﷲ آگ کو بھیجتے اور آگ اسے کھا جاتی اور اگر قبول نہ ہوتی
اور رد ہوجاتی تو پھر بھی وہ اس کو نہ کھاتے بلکہ درندے اور پرندے آکر کھا
جاتے۔۔۔
اور اﷲ ان کے صدقہ ان کے امیروں سے لے کر ان کے غریبوں کو دے گا۔۔
یارب وہ میری امت ہو تو فرمایا یہ احمد کی امت ہوگی۔۔
پھر کہا یارب ! میں الواح میں پاتا ہوں کہ وہ اگر کوئی نیکی کا ارادہ کرے
گی لیکن عمل میں نہ لاسکے گی پھر بھی ایک ثواب کی حقدار ہوجائے گی۔۔
اور اگر عمل میں لئے گی تو دس حصے ثواب ملے گا بلکہ سات سو حصے تک۔۔۔
اے اﷲ ! وہ میری امت ہو ۔۔
تو فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔۔
پھر کہا کہ الواح میں ہے کہ وہ دوسرں کی شفاعت بھی کریں گے اور ان کی شفاعت
بھی دوسروں کی طرف سے ہوگی۔۔
اے اﷲ ! وہ میری امت ہو تو کہا یہ احمد ہوگی۔۔
قتادہ رحمہ اﷲ تعالیٰ کہتے ہیں موسیٰ علیہ السلام نے پھر الواح رکھ دیں اور
کہا:
"یا لیتی من اصحاب محمد صلی اﷲ علیه وسلم"
کاش ! میں محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا صحابی ہوتا۔۔۔
(تفسیرابن کثیر)
|