الصلوٰۃ علی النبی ﷺ۔۔۔مقبول ترین عبادت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ کریم نے خاتم المرسلین ،امام الانبیاء ،سید الثقلین ،صاحب لولاک حضرت محمد بن عبداللہﷺ کو مبعوث فرما کر یقینا ً انسانیت پر احسان ِعظیم فرمایا ہے ،جس کو سورۃ ال عمران میں ارشاد فرمایا "حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے مؤمنوں پر بڑا احسان کیا کہ ان کے درمیان انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کےسامنے اللہ کی آیتوں کی تلاوت کرے ،انہیں پاک صاف بنائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے ،جب کہ یہ لوگ اس سے پہلے یقیناً کھلی گمراہی میں مبتلا تھے ۔(ال عمران ۔164آسان ترجمہ )آپ ﷺ کی بعثت کی وجہ سے امت سے اجتماعی عذاب اٹھا لیا گیا اور اعمال ِخیر کی قدرو قیمت کو بڑھا دیا گیا ،آپ ﷺ نے امت کو ہر موقع پر یاد رکھا ،کمالِ شفقت و مہربانی اور خیر خواہی کا جذبہ آپ کے سینہ مبارک میں موجزن رہتا تھا ،اس کو اللہ کریم نے یوں ارشاد فرمایا "(لوگو)تمھارے پاس ایک ایسا رسول آیا ہے جو تمہی میں سے ہے ،جو کو تمہاری تکلیف بہت گراں معلوم ہوتی ہے ،جسے تمہاری بھلائی کی دُھن لگی ہوئی ہے ،جو مؤمنوں کے لیے انتہائی شفیق ،نہایت مہربان ہے۔(التوبہ ۔128 آسان ترجمہ )رسول اللہ ﷺ کی سیرت مطہرہ کا ہر پہلو انہی صفات سے عبارت ہے ،راتوں کو آپ ﷺ کا پہروں امت کے لیے اللہ سے مانگنا ،میدان عرفات ہو یا معراج کا موقع ،حتیٰ کہ دنیا سے پردہ فرمانے کے لمحات ،ہر ایک مقام پر امت کے لیے دعائیں کیں ،امت کے لیے کُڑہے اور بے چین ہوئے یہاں تک کہ وحی کے ذریعے آپ ﷺ کو ارشا دباری تعالیٰ ہوا "اب (اے پیغمبر )اگر لوگ (قرآن کی )اس بات پر ایمان نہ لائیں ،تو ایسا لگتا ہے جیسے تم افسوس کرکرکے ان کے پیچھے اپنی جان کو گھلا بیٹھو گے ۔(الکھف ۔6آسان ترجمہ )

پیغمبر اسلام، خیرالانام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی عظمت ورفعت یہ ہے جہاں رب العالمین نے آپ کو سفر معراج کروا کر عزتیں اور بلندیاں عطافرمائیں وہیں آپ کے ذکر کو بلند تر فرما دیا ،اللہ کریم کا ارشاد مبارک ہے "اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارے تذکرے کو اونچا مقام عطا کردیا ہے ۔(انشراح ۔4 آسان ترجمہ قرآن )یہی وجہ ہے کلمہ سے لے کر آذان و نماز تک ہر جگہ و مقام میں اللہ کریم کے ذکر کے ساتھ آپ کا تذکرہ موجود ہے ،بلاشبہ اللہ کریم آپ ﷺکا تذکرہ کرنے اورآپ ﷺپر درود و سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے "بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر دُرود بھیجتے ہیں ،اے ایمان والو!تم بھی اُن پر دُرود بھیجو اور خوب سلام بھیجا کرو ۔(الاحزاب ۔56 آسان ترجمہ قرآن )واضح رہے کہ صلوٰۃ کے معنی رحمت ،دعا،مدح ،ثنا اور سلام کے ہیں ،اگر صلوٰۃ کی نسبت اللہ کریم کی طرف ہو "جیسا کہ مذکورہ آیت مبارکہ میں ہے "نزول رحمت کے معنیٰ میں ہوتی ہے ،اگر یہی لفظ فرشتوں کے لیے استعمال ہو تو" آپ ﷺ کے لیے رحمت کی دعا "کے معنی ٰ میں ہوگا،اگر اس صلوٰ ۃ کی نسبت مسلمانوں کی طرف ہو تو دعا ،تعظیم ،مدح اور ثنا کے مفہوم میں ہوگا ۔بحیثیت امتی ہم سب پر رسول اللہ ﷺ کا حق اور ان کے بے انتہااحسانات کا یہ تقاضا ہے کہ ہم ان کے ساتھ عقیدت ،محبت ،وارفتگی اور وابستگی کا اظہار کریں ۔

سیرت مطہرہ ﷺ میں اسی طرف اشارہ ہے کہ "حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا یارسول اللہ ﷺمیں آپ پر کثرت سے درود شریف بھیجنا چاہتا ہوں ،اپنی دعا اور اذکار کے وقت میں سے درود شریف کے لیے کتنا وقت مقرر کروں؟نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا "جتنا تمہارا دل چاہے ۔میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ایک چوتھائی وقت ؟ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا جتنا چاہو اور اگر زیادہ کر لو تو تمھارے لیے بہتر ہے ۔ میں نےعرض کیا ،آدھا کردوں ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جتنا چاہو اور اگر زیادہ کرلو تو تمھارے لیے بہتر ہے ۔میں نے عرض کیا کہ دو تہائی کردوں ؟آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جتنا تم چاہواور اگر زیادہ کرلو تو تمہارے لیے بہتر ہے ۔میں نے عرض کیا ،پھر میں اپنے سارے وقت کو آپ کے درود کے لیے مقرر کرتا ہوں ۔نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ،اگر ایسا کرلوگے تو اللہ تمھاری ساری فکروں کو ختم فرما دے گا اور تمہارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔(ترمذی ۔3/68)انتشار اور پراگندہ حالی کے اس دور میں ہر کوئی سکون ،مسائل کے حل اور پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے ،جس کے لیے وہ ہر آن سرگرداں رہتا ہے ،امر یقینی ہے کہ اللہ کریم نے پیغمبر اسلام ،امام الانبیاء ﷺپر درود و سلام بھیجنے پر پر امتی کے لیے اس کا سامان کر رکھا ہے ،صرف یہی نہیں بلکہ یہ عبادت قیامت کے دن نور کا باعث ہوگی ،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا "مجھ پر درود بھیجنا پل صراط پر روشنی ہے ۔"(کنزالعمال)

درود و سلام پڑھنا عبادات میں مقبول ترین عبادت ہے ،حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ"رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ،اللہ کریم اس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں ،دس گناہ معاف فرماتے ہیں اور اس کی وجہ سے اس کے دس درجات بلند فرماتے ہیں ۔(الترغیب )الغرض کہ درود وسلام بھیجناجہاں خاتم النبین ﷺ سے محبت ،مودت ،عقیدت اورلازوال تعلق کا اظہار ہے وہیں اپنے گناہوں سے چھٹکارہ حاص کرنے اور تقرب الٰہی کا بھی ذریعہ ہے ،چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ " رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،دو بندے جو آپس میں محبت رکھتے ہوں ان میں سے کوئی ایک جب اپنے دوسرے ساتھی کے سامنے آئے اور حضور ﷺپر درود بھیجیں تو جدا ہونے سے پہلے ان دونوں کے آئندہ اور گزشتہ گناہوں کی مغفرت کردی جائے گی ۔(کنزل العمال)جب کہ رسول اللہ ﷺ پر درود وسلام نہ بھیجنے والے کو حقیقی محروم اور کنجوس ارشاد فرمایا گیا ہے ۔اس لیے بحیثیت امتی ہم سب کو رسول اللہ ﷺ پر درود و سلام بھیج کر دنیا و آخرت کی سعادتوں کو سمیٹنا ہوگا تاکہ دارین کی کامیابیاں ہمارا مقدر ہو سکیں ۔

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 275591 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More