گزشتہ سال کے اکتوبرکے آخری ہفتہ کے پہلے دن ڈیرہ غازی
خان کے علاقہ شاہ صدردین میں ستاون کروڑروپے کی لاگت سے تعمیرہونے والے ایک
سو۳۳ کے وی کے نئے گرڈاسٹیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی
وزیرتوانائی اویس خان لغاری کاکہناتھا کہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کی
ڈیڈلائن دینے والاوزیرنہیں ہوں۔انہوں نے اعتراف کیا کہ اس وقت ملک میں بجلی
کی پیداواراورطلب میں دوہزارمیگاواٹ کمی کاسامنا ہے۔اویس خان لغاری نے کہا
کہ میپکوجون سال دوہزاراٹھارہ تک دس ارب تیس کروڑکی لاگت سے گرڈاسٹیشن
اورٹرانسمیشن لائن کے اناسی منصوبے مکمل کرے گی۔اورآئندہ مالی سال کے
اختتام تک چارسواکانوے کلومیٹرطویل ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی اوران
منصوبوں کی تکمیل سے نہ صرف بجلی کی فراہمی میں اضافہ ہوگا بلکہ لوڈشیڈنگ
کے خاتمہ میں بھی مددملے گی۔وفاقی وزیرتوانائی نے کہا کہ بجلی چوروں
کاایساتعاقب کریں گے کہ کسی نے بھی آج تک نہیں کیاہوگا۔ملک بھرمیں صارفین
کوبغیرکسی سفارش کے پندرہ دنوں میں بجلی کامیٹردینے کے احکامات جاری کرنے
کااعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ میپکوکمپنی بدقسمتی سے پنجاب میں سب سے پیچھے
ہے۔اس کے بعدگزشتہ سال کے ہی آخری ماہ کے ابتدائی دنوں میں وفاقی
وزیرتوانائی اویس خان لغاری نے قوم کوخوش خبری سنائی کہ بجلی کی
پیداوارضرورت سے زیادہ ہوگئی ہے۔آج سے ڈیڑھ کروڑصارفین زیرولوڈشیڈنگ پرہوں
گے۔اگلے چنددنوں میں صارفین کومزیدخوش خبری سنائیں گے۔پریس کانفرنس میں
انہوں نے قوم کومبارک باددیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کاملک میں بجلی پوری
کرنے کاوعدہ پوراکردیا۔اس وقت ملک میں دوہزارسات سومیگاواٹ بجلی زائد
دستیاب ہے۔رات بارہ بجے کے بعدآٹھ ہزارچھ سومیں سے پانچ ہزاردوستانوے
فیڈرزیرلوڈشیڈنگ پرہوں گے۔دیہی اورشہری علاقوں میں بجلی کافرق ختم کیا جا
رہا ہے۔بیس فیصدلائن لاسزوالے علاقوں میں چارگھنٹے جب کہ دس فیصدلائن
لاسزوالے فیڈرزمیں دوگھنٹے لوڈشیڈنگ ہوگی۔وفاقی وزیرنے تایا کہ ملک میں اس
وقت سولہ ہزارچارسوستتر میگاواٹ بجلی پیداکی جارہی ہے۔اورآئندہ گرمیوں تک
پچیس ہزارمیگاواٹ بجلی پیداکرنے کی گنجائش موجودہے۔اس خوش خبری کے چند
روزبعدوفاقی وزیرتوانائی اویس خان لغاری نے ایک قومی اخبارکوانٹریودیتے
ہوئے کہا کہ ہم نے لوڈشیڈنگ کے شیڈول کودیہی اورشہری علاقوں کے حوالے سے
تبدیل کردیا ہے۔جہاں لائن لاسزاورچوری زیادہ ہوگی وہاں پرلوڈشیڈنگ زیادہ
ہوگی۔ہم نے دس فیصدلاسزوالے فیڈرپرلوڈشیڈنگ ختم کردی ہے۔چیئرمین بلال
احمدورک کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس
میں وفاقی وزیرتوانائی اویس خان لغاری نے کمیٹی کوبتایا کہ میں نے
چاردسمبرسال دوہزارسترہ کولوڈشیڈنگ کانیاشیڈول دیاتھا۔جس میں شہروں
اوردیہات کافرق ختم کردیاتھا۔اووربلنگ کامسئلہ بھی حل کرلیاتھا۔لوڈشیڈنگ کے
دورانیہ میں کمی سے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے نقصانات میں بے تحاشااضافہ
ہوگیا۔یہ سلسلہ جاری رہاتووفاقی حکومت کوچارسوارب روپے سبسڈی کی مدمیں جاری
کرناپڑیں گے ۔وفاقی وزیرنے کہا کہ بجلی کے نقصانات پرقابوپانے کے لیے
موجودہ بجکی کے لوڈمنیج منٹ کے پروگرام میں دوبارہ نظرثانی کرناپڑے گی۔اس
کے علاوہ وفاقی حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں۔کمپنیوں میں لائن لاسزکی صورت
حال بہترنہیں ہوئی۔عوام اورکمپنیاں احساس نہیں کررہیں۔اویس خان لغاری نے
کہا کہ بجلی چوری کاحجم اتنازیادہ ہوگیا ہے کہ یہ وفاقی حکومت برداشت نہیں
کرسکے گی۔جہاں لوڈشیڈنگ کم ہے وہاں لوڈمنیج منٹ کوبڑھاناہوگا۔ایک سیمینارسے
خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرتوانائی اویس خان لغاری نے کہا ہے کہ جب مسلم لیگ
ن نے حکومت سنبھالی توبجلی کابحران شدیدتھا۔ہم نے انقلابی اقدامات کرکے
بجلی کی رسدکوبڑھایا۔اورمیں یقین سے کہہ سکتاہوں کہ ملک میں موسم گرمامیں
پیک آورمیں طلب کے مطابق بجلی فراہم کریں گے۔تاہم بجلی کی چوری اوربل نہ
دینے والے چندعلاقوں میں لوڈشیڈنگ ہوگی۔وفاقی وزیرتوانائی کاکہناتھا کہ
بجلی کی چوری، لائن لاسزپرکنٹرول ریکوریزاوربجلی کی تقسیم کوبہتربنائے بغیر
پاور سیکٹرکوپائیدارنہیں بنایاجاسکتا۔ا س کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت
ہے۔انہوں نے کہا کہ ریکوریزکے لیے وفاقی حکومت صوبوں اورقانون نافذکرنے
والے اداروں سے مددطلب کررہی ہے۔ان کاکہنا ہے کہ نئی توانائی پالیسی
کافائنل مسودہ اپریل کے آخیریامئی کے اوائل میں مشترکہ مفادات کونسل میں
پیش کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم بجلی کی چوری اورلائن لاسزکے متحمل
نہیں ہوسکتے۔اس سال اتنی بجلی دیں گے جتنی طلب ہوگی۔ ہم متبادل ذرائع سے
بجلی کی پیداوار کے حصول کے لیے زیادہ زوردے رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ
پارلیمنٹ نے نیاقانون منظورکرلیاہے۔سینٹ میں پیپلزپارٹی کی کچھ ترامیم تھیں
اب اسمبلی سے منظورہوجائیں گی۔ اس سے صارفین کوتحفظ حاصل ہوگا۔ان کاکہناہے
کہ متبادل ذرائع ہی ہمارامستقبل ہیں۔مختلف سولرمنصوبے پائپ لائن میں ہیں۔ہم
نے اس سیکٹرکوبہتربناناہے۔ہم دوبارہ سال دوہزارتیرہ والی آئی سی یوصورت حال
میں نہیں جاناچاہتے۔اویس خان لغاری کاکہناہے کہ کوئٹہ الیکٹرک کمپنی
کوہرسال پچاس ارب روپے کی سبسڈی تیس ہزارٹیوب ویلوں پردے رہے ہیں۔ہم نے ان
ٹیونب ویلوں کوسولرپرکرنے کامنصوبہ بنایا ہے۔ہم نے امریکہ سمیت متعدد ممالک
سے ریسرچ کے لیے انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کی درخواست کی ہے۔وفاقی وزیرتوانائی
کہتے ہیں کہ الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیاکواس میں شامل کرکے بہترین تجاویزحاصل
کی جاسکتی ہیں۔انہوں نے چین کے ساتھ پاورسیکٹرمیں تعاون کومثالی
قراردیا۔وفاقی وزیرتوانائی اویس خان لغاری نے کہا کہ یہ بیان کیاجارہا ہے
کہ توانائی شعبہ میں نوسوارب روپے کے گردشی قرضے ہوگئے ہیں۔جوکہ درست نہیں
ہے۔اگرپاورہولڈنگ کمپنیوں کے چارسوارب روپے نکال دیے جائیں توپانچ سوارب
روپے رہ جاتے ہیں۔قیمتوں میں کمی کی وجہ سے یہ مزیدکم ہوجائیں گے۔ وزیراعظم
آفس میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعظم نے وفاقی وزیربجلی
کوہدایت دی کہ وہ ذاتی طورپردورے کرکے صوبوں کواعتمادمیں لیں تاکہ بجلی کے
نقصانات کی شرح کم کرنے اوربجلی کے واجبات کی ریکوری بہترکرنے کے لیے
موثراقدامات کیے جاسکیں۔
بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کی ڈیڈلائن ایک بارنہیں متعددباردی گئی ۔ کوئی
بھی اپنی ڈیڈلائن پرپورانہیں اترسکا۔باربارکی ناکامی کے بعد لوڈشیڈنگ کے
خاتمہ کی حتمی تاریخ دینے سے غیراعلانیہ طورپرتوبہ کرلی گئی۔موجودہ حکومت
نے چارج سنبھالتے ہی بجلی کے پیداواری منصوبوں پرکام شروع کردیا۔ چین سمیت
متعددممالک سے بجلی کے پیداواری منصوبے لگانے کے معاہدے کیے۔بجلی کی
پیداوارحاصل کرنے کے لیے کسی ایک ہی ذریعہ پرانحصارنہیں کیاگیا بلکہ مختلف
متبادل ذرائع بھی برؤے کارلائے گئے ہیں۔ بجلی پیداکرنے کے مہنگے ذرائع
کوچھوڑ کرسستے ذرائع استعمال کیے جارہے ہیں۔ تاکہ ان منصوبوں پرایک طرف قوم
کا کم سے کم سرمایہ خرچ ہواوردوسری طرف صارفین کوبھی سستی بجلی فراہم کی
جاسکے۔موجودہ حکومت نے جس جذبہ اورمحنت سے بجلی کے پیداواری منصوبوں پرکام
شروع کیا تواس سے قوم کویہ توقع تھی کہ یہ حکومت اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے
ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کردے گی۔ ۔ وفاقی وزیرتوانائی اویس خان
لغاری نے ایک گرڈاسٹیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں
لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کی ڈیڈلائن دینے والاوزیرنہیں ہوں۔ اس انکشاف کے دو ماہ
بعدہی ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیرتوانائی نے بجلی کی پیداوارضرورت سے
زیادہ ہونے اورڈیڑھ کروڑ صارفین کے لیے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعلان
کیا۔ سچ پوچھیں توہمیں تویہ بھی توقع تھی کہ یہ حکومت اپنے مدت ختم ہونے سے
پہلے ملکی ضروریات سے زائدبجلی برآمدبھی کرے گی۔ ہماری یہ خوش فہمی اس وقت
بے نقاب ہوگئی جب لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے اعلان کے اڑھائی ماہ بعدوفاقی
وزیرتوانائی نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی توانائی میں بے بسی کااعتراف کرتے ہوئے
کہا کہ سالانہ چارسوارب روپے کی سبسڈی نہیں دے سکتے لوڈشیڈنگ کادورانیہ
بڑھاناہوگا۔ وفاقی وزیرتوانائی کوسچ بولنے پرخراچ تحسین پیش کرناچاہیے کہ
انہوں نے قوم کوجھوٹی تسلیاں دینے کے بجائے اصل صورت حال سے آگاہ کردیا۔
قوم یہ سوچنے پرمجبورہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کی مدت پوری ہونے جارہی ہے۔
چاہیے تویہ تھا کہ اس وقت ملک میں لوڈشیڈنگ کانام ونشان بھی نہ ہوتا۔ اس کے
برعکس لوڈشیڈنگ کادورانیہ بڑھانے کی مجبوری ظاہرکرکے قوم کی لوڈشیڈنگ کے
خاتمہ کی توقعات پرپانی پھیردیا گیا ہے۔وفاقی وزیرتوانائی اویس خان لغاری
نے بجلی اورلوڈشیڈنگ کے بارے جب اورجہاں بھی بات کی تویہ بھی کہا کہ جہاں
بجلی کی چوری اورلائن لاسززیادہ ہوں گے وہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ
ہوگی۔لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کی یہ کیسی عجیب پالیسی ہے۔جوصارفین ایمانداری سے
بجلی استعمال کرتے ہیں۔ بجلی کی چوری میں ملوث نہیں ہیں۔ بجلی کے بل بھی
بروقت اداکرتے ہیں۔ لائن لاسزروکنایااس میں کمی لانابجلی کے صارفین کی نہیں
محکمہ کی ذمہ داری ہے۔ عام صارفین نہ توبجلی چوری میں ملوث ہیں اورنہ ہی
نادہندہ ہیں۔ بجلی چوری اورلائن لاسزوالے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کرکے ایسے
صارفین کوکس جرم کی سزادی جارہی ہے۔ جولوگ بجلی چوری میں ملوث ہیں یالاکھوں
اورکروڑوں روپے کے نادہندہ ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں ۔ایمانداری سے
بجلی استعمال کرنے اورباقاعدگی سے بل اداکرنے والے صارفین کولوڈشیڈنگ کی
سزانہ دی جائے۔بجلی کی قیمتیں ازسرنومرتب کی جائیں ۔ماہانہ تین سویونٹ
استعمال کرنے والے صارفین کے لیے کم سے کم نرخ کے ساتھ ایک ہی ریٹ
مقررکیاجائے۔جوسرکاری ادارے اپنے ملازمین کوبجلی کاکنکشن بھی خوددیتے ہیں ،
میٹرریڈنگ اور بل بھی خودوصول کرتے ہیں۔ ایسے اداروں سے یہ اختیارواپس لے
لیاجائے۔جس پراسس کے ساتھ عام صارفین کوبجلی کا میٹر دیاجاتا ہے ،میٹرریڈنگ
کی جاتی ہے اوربل وصول کیاجاتا ہے مذکورہ سرکاری دفتروں ، کالونیوں
اورملازمین کوبھی اسی پراسس کے ساتھ بجلی کاکنکشن دیاجائے میٹر ریڈنگ کی
جائے اوران سے بل وصول کیاجائے۔اس سے بجلی کے واجبات کی ریکوری میں نمایاں
بہتری آئے گی۔ اب جوبھی محکمہ یاادارہ بجلی کابل ادانہیں کرتا۔ توپوری کی
پوری کالونی کاکنکشن کاٹ دیا جاتا ہے۔ اس سے وہ ملازمین بے گناہ پریشانی
کاسامناکرتے ہیں جوبل بروقت اورباقاعدگی سے اداکرتے ہیں۔ایسے سرکاری اداروں
میں بھی عام صارفین کی طرح بجلی فراہم کرنے ، کنکشن دینے اوربل وصول کرنے
سے جوصارف بل ادانہیں کرے گا۔ اس کاہی کنکشن کاٹ دیا جائے گا۔ جوملازمین
بروقت بل اداکریں گے وہ بے گناہ بجلی سے محروم نہیں رہیں گے۔جوسرکاری محکمے
موجودہ سسٹم کے تحت اپنے ملازمین کوبجلی فراہم اوربل وصول کرتے ہیں ان کے
ملازمین بجلی کے بلوں کے سلسلہ میں محکمانہ لوٹ مارکاشکارہیں۔ایسے محکمے
بھی ہیں جن کے ملازمین بجلی توگھروں میں استعمال کرتے ہیں جب کہ بل وہ
کمرشل نرخوں کے مطابق دیتے ہیں۔کیوں کہ نیپراایسے محکموں کوبجلی کمرشل ریٹ
پرفراہم کرتاہے۔ایسے سرکاری محکموں میں عام صارفین کی طرح بجلی کی فراہمی،
میٹرریڈنگ اوربل وصول کرنے سے وہ ملازمین جوبجلی توگھروں میں استعمال کرتے
ہیں اوربل کمرشل اداکرتے ہیں اس لوٹ مارسے محفوظ ہوجائیں گے۔ ہماری معلومات
کے مطابق ایسے ہی سرکاری محکموں میں سے ایک سرکاری محکمہ کے بجلی صارفین
بجلی کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے ریلیف سے محروم ہیں۔ وفاقی وزیرتوانائی
اویس خان لغاری کواس طرف بھی توجہ دینی چاہیے اورموجودہ حکومت کی مدت ختم
ہونے سے پہلے ایسے سرکاری اداروں میں بجلی کی فراہمی اوربل وصول کرنے
کامجوزہ سسٹم نافذ کردیناچاہیے۔سچ تویہ بھی ہے کہ موجودہ حکومت کی بجلی کی
پیداواربڑھانے کی کوششوں کارزلٹ آناشرو ع ہوگیا ہے۔ بجلی کے متعددپیداواری
منصوبے مکمل ہوکرپیداواردے رہے ہیں۔ بجلی کی رسدمیں نمایاں اضافہ
اورلوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں نمایاں کمی آئی ہے۔ |