سیاست. .....اخلاقیات اور پاکستان

'80 اور '90 کی دہائی میں B&W ٹی. وی پر گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کرکبھی کوئی ڈرامہ ھم لوگ دیکھتے تو کُچھ "ڈائیلاگز" کے دوران یا پھر "خاص" اشتہارات کے دوران ابا جی یا تو ٹی وی بند کر دیتے یا سب کی توجہ ھٹانے کے لئیے کوئی بات شُروع کر دیتے, یا کام کہہ دیتے.... اور یہ ایک طریقہ تھا اُن کا اپنی فیملی اور اولاد کو "بکواسیات" اور "واھیات" سے دُور رکھنے کا ! .... حالانکہ امجد اسلام امجد یا اشفاق احمد صاحب کے ڈراموں میں کیا ایسا ہوتاتھا؟... پھر بھی پسِ پردہ یہ احتیاط کار فرما رہی ھو گی کہ کچھ باتوں یا کاموں سے مخصُوص عمر میں ہی آگاہی اچھی...

آج...بلکہ کافی عرصہ سے اخلاقیات کا ھمارے معاشرے سے آھستہ آھستہ فُقدان ہوتا جا رہا ہے. موجودہ حالات میں اس کا کھُلا ثبوت فیس بک Face Book اور دوسری سوشل میڈیا کی ساری Apps ہیں. پاکستانی سیاست, سیاست دانوں اور اُن کے خاندان والوں (بیٹی, بہُو, بیوی) کے بارے ایسے ایسے ھوشرُبا Comments , تصاویر یا وڈیوز.... کہ خُدا کی پناہ ! 😢

مذھب, سیاست, کاروبار یا معیشت کو زیرِبحث لانا کوئی غلط نہیں بلکہ یہ قوموں اور معاشروں کی تعمیروترقی میں بہت مثبت کام ہیں..... شرط یہ کہ بطور مسلمان ھم اخلاقی حدود کی پاسداری کریں.

بہت سارے دوستوں کے ازواج (میاں یا بیوی), بچے بچیاں, بھائی بہنیں, غرض فیملی ممبرز Family-Members بھی ان سوشل میڈیا کی Apps پر یقینا" ہوں گے... لیکن ہم بہت بہادری اور بے فکری یا بے ھوشی سے انتہائی غیر اخلاقی Posts وڈیو, یا Text کی شکل میں بناتے , لکھتے اور Share کرتے ھیں. یہ سوچے بغیر کہ اخلاقیات کو اپنے ہاتھوں مارنے اور جنازہ نکالنے میں ھمارا اپنا کتنا بڑا
کردار ہے.

مریم نواز ,جمائیما ,ریحام ,بیگم کلثوم نواز, بی بی مرحومہ, عائیشہ گلا لئی, بُشر'ی بی بی یا مریم اورنگزیب....یہ سب کون ھیں یا کون تھیں؟ ھمارے ہی معاشرے کی بیٹیاں بہوئیں بیویاں مائیں بہنیں..... اور ہمارے ہی تہذیب سے گِرے الفاظ وڈیوز اور Posts انہی کے خلاف زہر اُگلیں..... یہ کسی بھی طرح ٹھیک نہیں ہے. ھم خود کو اور خاص طور پر اپنے بچوں کو کیا درس دے رہے ھیں؟

آئیے ... آج سے ھم فیس بک پر Post کرتے وقت یا دوسری Posts کو Share کرتے وقت یا وڈیو Upload کرتے ہوئےصرف ایک مرتبہ.... بس ایک مرتبہ ... ایک ایک لفظ کو اور وڈیو کے ایک ایک منظر کو اپنے بچوں اور اپنوں کےذھن اور سمجھ سے سُنیں اور دیکھیں گے...پھر Post یا Share کریں گے!

ایسا کر کے... آپ اپنے اس کام پر فخر کر سکتے ہیں کہ یہ بھی مُثبت تعمیر ہے اپنے گھر کی, وطن کی اور اپنے معاشرے کی.... اور شاید..... ثواب بھی ... کہ اسلام لغو باتوں سے پرہیز کا درس دیتا ہے ❤

Shehzad Ahmed Awan
About the Author: Shehzad Ahmed Awan Read More Articles by Shehzad Ahmed Awan: 6 Articles with 3806 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.