ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ہو
طلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے
یہ شعر بزرگ صحافی راجہ محمد لطیف کھنوال کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ مجھے
راجہ محمد لطیف کھنوال نے اپنے اعزاز میں منعقد ہونے والی تقریب پذیرائی
میں شرکت کی دعوت دی۔ یہ تقریب چکوال پریس کلب ہائیڈ پارک میں منعقد کی گئی۔
اس تقریب کے روح رواں چیئرمین چکوال پریس کلب خواجہ بابر سلیم محمود (تمغہ
امتیاز) تھے۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا۔ اس کے بعد حسب روایت
خطبہ استقبالیہ خواجہ بابر سلیم محمود نے اپنے مخصوص انداز میں پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ راجہ محمد لطیف کھنوال گذشتہ 29 سال سے ’’دھن کہون‘‘ کے
ساتھ وابستہ ہیں، جیسے بھی نشیب و فراز آئے انہوں نے ہمارا ساتھ نہ چھوڑا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے صحافت کرتے ہوئے 33 سال ہو چکے ہیں اور ان 33
سالوں میں مجھ پر جو تکالیف گذری ہیں اُن میں سے اگر پانچ فیصد بھی اتنی
تکلیفیں کوئی اور اُٹھاتا تو پھر میں مان جاتا۔ جب میں نے صحافت کا آغاز
کیا تو ’’دھن کہون‘‘ کے 50 اخبار سائیکل پر دینے جاتا تھا۔ اُس دور میں ’’جنگ‘‘
اور ’’نوائے وقت‘‘ دو ہی اخبار ہوتے تھے۔ 6 ستمبر 1985ء کو میں نے روزنامہ
’’جنگ‘‘ کو جوائن کیا۔ اُس دور میں مالی طور پر کچھ بھی نہیں ہوتا تھا۔ جو
خبریں بھیجتے تھے اُن کو دیکھنے کے لئے بڑی محنت کرنا پڑتی تھی چونکہ چھوٹی
چھوٹی خبریں لگا کرتی تھیں لیکن ہمت نہ ہاری اور آگے بڑھتے گئے۔ آج ’’جنگ‘‘
کے ساتھ ساتھ ’’جیو‘‘ کا بھی نمائندہ ہوں لیکن الحمد ﷲ آج تک زرد صحافت
نہیں کی بلکہ جہاں تک ہو سکا مظلوموں کی دادرسی کی اور مظلوموں کی آواز
ایوانِ وقت تک پہنچانے کی کوشش کی۔ ’’دھن کہون‘‘ کا ڈیکلریشن جب منسوخ ہو
گیا تو اُس وقت بھی راجہ محمد لطیف کھنوال ہمارے ساتھ تھے، پھر ہائی کورٹ
کی مداخلت سے ڈیکلریشن بحال ہوا۔ اﷲ کی خاص مہربانی سے مجھے تمغہ امتیاز
دیا گیا، یہ تمغہ امتیاز مجھے خیرات میں نہیں ملا بلکہ اس کے لئے میں نے
اپنی جوانی اس کام میں لگا دی۔ اس وقت چکوال میں شعور بیدار ہو رہا ہے اور
تعلیم عام ہو رہی ہے۔ پاکستان کے 136 اضلاع میں چکوال چوتھی پوزیشن پر
موجود ہے۔ راجہ محمد لطیف کھنوال کے ساتھ ہمارا تعلق 29 سال پُرانا ہے۔ اُن
کی خدمات کی وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا کہ ان کو چکوال کا سب سے بڑا اعزاز دھن
چوراسی دیا جائے اور یقینا وہ اس کے اہل بھی ہیں۔ کھنوال پسماندہ ترین
علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ ایم پی اے سردار ذوالفقار دُلہہ اور لیفٹیننٹ
جنرل فیض حمید جیسے لوگوں نے اس علاقے کے بھاگ جگا دئیے ہیں۔ 33 کروڑ کی
گیس پائپ لائن کی منظوری بہت بڑا کارنامہ ہے۔ راجہ محمد لطیف کھنوال نے
اپنے علاقے کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔ آج ہم راجہ محمد لطیف کھنوال کی تقریب
پذیرائی کر رہے ہیں، ان کے دیرینہ ساتھی ماسٹر تاج صاحب بھی یہاں موجود ہیں۔
میں سب سے پہلے ان کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور راجہ محمد لطیف کھنوال
کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار کریں۔ ماسٹر تاج نے اپنے خیالات کا اظہار
کرتے ہوئے کہا کہ راجہ محمد لطیف کھنوال نے 29 سال خواجہ بابر سلیم کے ساتھ
گذارے، ان دونوں کا ساتھ ایک حقیقت ہے ورنہ آج کے دور میں 29 گھنٹے اکٹھے
گزارنا بہت مشکل ہے۔ راجہ محمد لطیف کھنوال نے ہمارے علاقے کی پسماندگی کے
لئے ہمیشہ آواز بلند کی، یہ بکے نہیں ہیں اور ہمیشہ اپنی منزل کے لئے کوشاں
رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چکوال کی جب بھی صحافتی تاریخ لکھی جائے گی
تو خواجہ بابر سلیم کے بغیر یہ تاریخ مکمل نہیں ہو سکتی۔ اس کے بعد معروف
شاعر و صحافی ملک صفی الدین صفی کو دعوت خطاب دی گئی۔ انہوں نے راجہ محمد
لطیف کھنوال کے لئے ایک خوبصورت شعر کہا اور اُس کے بعد اپنی گفتگو کا آغاز
کیا۔ راجہ محمد لطیف کھنوال کے لئے اس تقریب کا آغاز لائق تحسین ہے اور میں
خواجہ بابر سلیم کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے ان کی حوصلہ افزائی
کی اور آج وہ اس منزل تک پہنچے۔ اس کے بعد کالم نگار یاسر عباس کھنوال کو
بھی خطاب کا موقع دیا گیا۔ انہوں نے بھی بہت ہی خوبصورت انداز میں راجہ
محمد لطیف کھنوال کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ کتنے بڑے اعزاز کی بات
ہے کہ خواجہ بابر سلیم نے اپنی کتاب میں راجہ محمد لطیف کھنوال کے حوالے سے
تحریر شائع کی اور ذکر کیا۔ مجھے اپنا جانشین مقرر کیا، یہ میرے لئے اعزاز
کی بات ہے۔ اس کے بعد بزرگ صحافی فتح نور میر کو دعوت خطاب دی گئی تو انہوں
نے کہا کہ خواجہ بابر سلیم کے ساتھ ہمارا تعلق 1964ء سے قائم ہے، چونکہ ہم
ایک دُوسرے کے پڑوسی ہیں اور اسی وجہ سے راجہ محمد لطیف کھنوال کے ساتھ بھی
پُرانا تعلق ہے۔ ان کی خبریں علاقائی ہوتی ہیں اور ان کی خبروں میں اپنائیت
کا احساس ہوتا ہے۔ اس کے بعد مہمان خصوصی چیئرمین یونین کونسل سرال چوہدری
نثار عباس سرال کو دعوت خطاب دی گئی۔ انہوں نے مختصر خطاب میں کہا کہ آپ سب
نے جو تعریف راجہ محمد لطیف کھنوال کی کی ہے یہ دراصل ہماری تعریف ہے چونکہ
یہ ہمارے علاقے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ انہوں نے 29 سال خواجہ بابر سلیم
کے ساتھ گذارے اور یہ لمبی رفاقت ہے۔ اس کے بعد چیئرمین یونین کونسل منگوال
حاجی گلستان خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ راجہ محمد لطیف کھنوال کی خدمات
کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ راجہ صاحب آج کے دور کے درویش ہیں، خواجہ بابر
سلیم کو اﷲ لمبی زندگی دے، میں آپ سب کا انتہائی مشکور ہوں کہ آپ لوگوں نے
ہمارے علاقے کو اتنی اہمیت دی۔ مجھے سیاست میں لانے والے راجہ محمد لطیف
کھنوال ہیں اور وہ میرے اُستاد بھی ہیں۔ اس کے بعد اس تقریب کے دُولہا راجہ
محمد لطیف کھنوال نے اپنے مخصوص پنجابی انداز میں خطاب کیا اور انہوں نے
کہا کہ میں آپ سب کا مشکور ہوں کہ آپ نے میرے حوالے سے اتنی اچھی تقریب کا
انعقاد کیا۔ میں خواجہ بابر سلیم کا بالخصوص ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے
اتنی اہمیت دی۔ خواجہ صاحب کے ساتھ 29 سال کا تعلق ہے اور ان کو میں نے بہت
قریب سے دیکھا ہے، ان کے دروازے سے کوئی سائل بھی خالی ہاتھ واپس نہیں جاتا۔
میں نے اپنے علاقے کے لئے جو کچھ کیا یہ میرا فرض تھا۔ پنجابی بولنا اور سر
پر پگ رکھنا یہ میرا اعزاز ہے۔ ساری زندگی اپنی ثقافتی روایات کے مطابق
زندگی گذاری، ہمیشہ سابق ضلعی ناظم سردار غلام عباس کو سپورٹ کیا، وہ اگر
کانگریس میں بھی چلے جائیں تو اُن کو ہی سپورٹ کریں گے۔ مجھے آپ سب نے بہت
عزت دی، جن جن دوستوں نے میرے حوالے سے خطاب کیا میں اُن کا مشکور ہوں۔
راقم الحروف نے بھی راجہ محمد لطیف کھنوال کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار
کیا اور بالخصوص خواجہ بابر سلیم کا میں انتہائی مشکور ہوں کہ وہ اپنے خطبہ
استقبالیہ میں ہمیشہ میرا نام لے کر مجھے عزت بخشتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ پاکستان
کا حامی و ناصر ہو۔ |