درّک کے موٹر سائیکل کے سامنے بچہ آیا جس کو معمولی
چھوٹیں لگیں۔لیکن اب بچے نے زور زور سے آسمان سر پہ لیا ھوا تھا۔
درّک: بیٹا بس کر آئیسکریم کھیلاؤں۔
بچہ اور زور سے رونے لگا
درّک:بیٹا یہ لو ھزار روپے لیکن بس کر۔لیکن بچے نے ھزار کا نوٹ پرے پھینکا
اور زور زور سے رونے لگا۔
اسی طرح درک کے آئیسکریم ،موبائل محض ھر قسم کے آفر کو ٹھکرانے کے بعد تھک
کر پوچھا تم آخر چاہتے کیا ھو؟
بچہ:(معصومی سے بولا)پسنی بلدیہ سے ایک ٹھیکہ دلوادو نا۔
|