عورت معاشرہ کا ایک انتہائی اہم کردار اور بطور انسان
قابل احترام ہے زمانہ جاہلیت میں عورت کو قابل ذکر حقوق حاصل نہ تھے خاص
طور پر عرب میں دین اسلام سے پہلے عورت کوقابل نفرت سمجھا جاتا تھا عرب میں
مردوں کو عورتوں پر فوقیت ہی نہیں دی جاتی تھی بلکہ معاشرہ میں قابل عزت و
احترام صرف مرد کی ذات ہی سمجھی جاتی تھی یہاں تک کہ لڑکی کی پیدائش پر
اُسے زندہ درگور کر دیا جاتا قرآن کریم میں زمانہ جاہلیت کے بارے میں یوں
ذکر آتا ہے ’’اور جب ان میں سے کسی کو لڑکی (کی پیدائش) کی خبر سنائی جاتی
ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے اور وہ غصہ سے بھر جاتا ہے وہ لوگوں سے
چھپتا پھرتا ہے اس بری خبر کی وجہ سے جو اُسے سنائی گئی ہے، (اب یہ سوچنے
لگتا ہے کہ) آیا اُسے ذلت و رسوائی کے ساتھ (زندہ) رکھے یا اسے مٹی میں دبا
دے (یعنی زندہ درگور کر دے)، خبردار! کتنا برا فیصلہ ہے جو وہ کرتے ہیں‘‘۔
(سورۃ النحل، 16 ،58، 59)۔اسلام سے قبل کے حالات اور واقعات بتاتے ہیں کہ
عورت کو کسی بھی معاشرہ میں مردوں کے برابر حقوق حاصل نہ تھے اُنھیں
کمتراور حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اسلام نے عرب میں ایک نئے معاشرہ
کی بنیاد رکھی عورت کو بطور انسان مرد کے برابر حقوق دیئے ،لڑکیوں کو پیدا
ہوتے زندہ درگور کرنے اور زمانہ جاہلیت کی تمام رسوم کو ختم کر دیا ۔اگر ہم
دنیا کی مختلف تہذیبوں کا جائزہ لیں تو پتا چلتا ہے کہ یونان ،روم ،فارس ،ہندوستان
،یہودی ،عیسائی تہذیبوں میں عورت کو حقارت اور کمتر درجہ حاصل تھا یہاں تک
کہ عورت کو بُرائی کی جڑ قرار دیا جاتا تھا تاریخ کے اوراق میں یہاں تک درج
ہے کہ عیسائی عورت کو اپنی مقدس کتاب انجیل کی تلاوت نہیں کرنے دی جاتی تھی
اُسے ناپاک تصور کیا جاتا تھا مختلف مذاہب اور تہذیبوں میں عورت کو کوئی
حثیت نہیں دی جاتی تھی موجودہ دور میں بھی مغربی تہذیب کودیکھا جائے تو
انھوں نے عورت کو وہ مقام نہیں دیا جو اسلام نے آج سے تقریباََ ساڑھے چودہ
سوسال پہلے دیا اسلامی تہذیب نے عورت کو عزت واحترام دینے کے ساتھ ساتھ
کائنات کا اہم ترین جز بھی قرار دیا ۔موجودہ دور میں بھی پست ذہن رکھنے
والوں نے عورت کو عیش اور عشرت پرستی کا زریعہ تصور کر رکھا ہے اُسے ادنی
کنیز سے زیادہ اہمیت دینے کو تیار نہیں اور عورت نے جدیدیت (مغربی تہذیب )کے
نام پر اپنے آپ کو مرد کی ہوس اور خواہشات کے سامنے غلاموں سے بھی کم درجہ
پرلا کھڑا کیاہے عورت اپنی صحیح حثیت کھو کر مردوں کے ہاتھوں آلہ کار بن
چکی ہے جبکہ اسلام نے عورت کو غلامی، ذلت، ظلم و استحصال سے نجات دلائی تھی
اسلام نے ان تمام بُری رسوم کا خاتمہ کردیا تھا جو عورت کے انسانی رُتبہ کے
منافی تھیں، اور عورت کو وہ حیثیت دی جس سے معاشرے میں اُسے عزت و تکریم
حاصل ہوئی اﷲ تعالیٰ نے تخلیق کے درجے میں عورت کو مرد کے ساتھ ایک ہی
مرتبہ میں رکھا ہے ارشادِ باری تعالیٰ ہے’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے
تمہاری پیدائش (کی ابتداء ) ایک جان سے کی پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا
فرمایا پھران دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا
دیا‘‘۔ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے ’’جو کوئی نیک عمل کرے (خواہ) مرد ہو یا
عورت جبکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے ضرور پاکیزہ زندگی کے ساتھ زندہ رکھیں
گے،اور انہیں ضرور ان کا اجر (بھی) عطا فرمائیں گے ان اچھے اعمال کے عوض جو
وہ انجام دیتے تھے‘‘۔ (النحل، 16: 97)۔دین اسلام نے مرد و عورت کو برابری
کا مقام دیا بلکہ عورت کو وہ مقام دیا جو جدید تہذیب بھی نہیں دے پائی اور
نہ دے سکتی ہے۔نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جنت ماں کے قدموں تلے
قرار دے کر ماں کو معاشرے کا سب سے زیادہ قابل عزت اور احترام کا مقام عطا
کیا، اسلام نے بیٹی کا مقام بلند کیا اُسکا وراثت میں حصہ مقرر کر دیا، نبی
اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اس دنیا میں عورت کے تمام روپ اور کردار کو
قابل احترام قرار دیا اُس کے حقوق وضع کر دیے ،زمانہ جاہلیت میں عورت سامان
کی طرح بازار میں خریدی اور بیچی جاتی تھی، اور اس کی قیمت اس کے ولی کو دی
جاتی تاکہ خریدار کی ملکیت ہوجائے ، انگلستان میں 1850ء تک ، جرمنی میں
1900ء تک اور اٹلی میں 1919ء تک عورتیں مالکیت کا حق نہیں رکھتی تھیں آج یہ
معاشرے اور ممالک عورت کی آزادی کے علمبردار بنے پھرتے ہیں جبکہ اسلام نے
ساڑھے چودہ سوسال پہلے عورت کو عزت واحترام دینے کے ساتھ ساتھ اُسکا
جائیداد میں حق مقرر کردیا ،قرآن مجید میں ہے کہ "عورتیں تم مردوں کے لیے
لباس ہیں اور تم بھی عورتوں کے لیے لباس ہو" یعنی مرد و عورت ایک دوسرے کی
ضرورت اور ایک دوسرے کی خدمت میں ہیں۔رسول خدا ﷺ سے روایت نقل ہوئی ہے کہ
آپ ﷺنے فرمایا" تم میں سے وہ شخص سب سے بہتر ہے کہ جو اپنی بیوی اور بیٹیوں
سے خوش اخلاقی سے پیش آئے" ،اسی طرح ارشاد فرمایا"عورت دلبر ہے ، جو شخص
بھی دلبر کو حاصل کرلے اس کو ضائع نہیں کرنا چاہیے" اسی طرح ارشاد
فرمایاـ"پست و نیچ خصلت اور حقیرلوگ اپنی بیویوں کی توہین کرتے
ہیں"۔پاکستان کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے مگر معاشرتی طور پر خواتین
کو اسلام وقانون کے مطابق خاص مقام نہیں دیا جاتا اُن کو معاشرے میں ترقی
کے برابر مواقع کم میسر ہیں اداروں میں ورکنگ ویمن کا استحصال کیا جاتا ہے
اُن کی تنخواہیں مرد وں کے برابر نہیں اُن سے کام تو مردوں کے برابر لیا
جاتا ہے لیکن محنت کی اجرت کم دی جاتی ہے اوراکثر مقامات پر جنسی طور پر
ہراساں بھی کیا جاتا ہے ہمارے معاشرے میں اب بھی خواتین کی ملازمت کو برا
سمجھا جاتا ہے جسکی وجہ سے لاکھوں تعلیم یافتہ خواتین معاشی طور پر اپنے
خاندان کا بوجھ کم کرنے میں حصہ دار نہیں بن سکتیں جس کی وجہ سے وہ معاشرے
کی ترقی میں بھی اپنا حصہ نہیں ڈال سکتیں،خواتین کے عالمی دن کے موقع پر
دنیا کے مختلف ممالک جن میں روس، ویت نام، چین اور بلغاریہ میں عام تعطیل
ہوتی ہے۔ 1908ء میں ہزار وں محنت کش خواتین نے تنخواہوں میں اضافے، ووٹ کے
حق اور کام کے طویل اوقات کار کے خلاف نیویارک شہر میں احتجاج کیا اور اپنے
حقوق کے حصول کے لیے آواز بلند کی۔ 1909ء میں امریکہ کی سوشلسٹ پارٹی کی
طرف سے پہلی بار عورتوں کا قومی دن 28فروری کو منایا گیا۔اقوام متحدہ نے
8مارچ1975 کو خواتین کا عالمی دن قرار دیا اور خواتین کی فلاح و بہبود کو
مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ نے خواتین سے متعلق تمام امتیازی قوانین اور
رویوں کے خاتمے کا کنونشن سیڈاتشکیل دیا اور تمام ممبر ممالک پر زور دیا کہ
وہ خواتین کے حوالے سے سیڈا کنونشن کے مطابق قانون سازی کریں۔پاکستان میں
بھی اس روز خواتین کی تنظیمیں خواتین کا دن جوش و جذبے سے مناتی ہیں ،قارئین
کرام ! اِس سال 3مارچ سے ضلع بھر میں خواتین کے عالمی دن کے حوالہ سے
تقریبات کا آغاز ہوا جسکی مختصر سی تفصیل حاضر خدمت ہے اسسٹنٹ کمشنر ماہم
آصف ملک نے عالمی یوم خواتین کے سلسلہ میں تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے کہا
کہ خواتین کی ہر شعبہ زندگی میں بھر پور شمولیت پاکستان کی ترقی و خوشحالی
اور مثبت تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہو رہی ہے خواتین ملکی ترقی میں اہم
کردار ادا کر رہی ہیں موجودہ حکومت نے خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے جو
اقدامات کئے ہیں ماضی میں ان کی نظیر نہیں ملتی خواتین کا سرکاری ملازمتوں
میں کوٹہ 5فیصد سے بڑھا کر 15فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ وہ اوپن میرٹ پر بھی
ملازمت کے حصول کے لئے درخواست دینے کی اہل ہیں معاشی سر گرمیوں میں خواتین
کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لئے پنجاب حکومت انہیں آسان شرائط پر قرضے
فراہم کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو ترقی کی برابری کی بنیاد پر
مواقع فراہم کرنے کے لئے پنجاب حکومت ہر سطح پر اقدامات کر رہی ہے ۔قبل
ازیں انہوں نے دستکاری اور فائن آرٹ کی نمائش کا با قاعدہ افتتاح کیا اس
موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ایاز گل ،مینجر صنعت زار اشتیاق خان ،ڈسٹرکٹ
ڈیمو گرافر محمد بخش،سابق سینئر نائب صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن و ممبر
ایڈوائزری کمیٹی صنعت زار مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ ،سوشل ویلفیئر آفیسر عارف
جج ،چیئرمین یو سی محمد وسیم چودھری ،صدر ڈسٹرکٹ یونین آف جرنلسٹس محمد
مظہررشید چودھری ،ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر آفیسر فیاض احمد چودھری سمیت
متعلقہ افسران بھی موجود تھے ۔اسسٹنٹ کمشنر ماہم آصف ملک نے عالمی یوم
خواتین کے حوالہ سے لگائے گئے ایک روزہ میلہ میں خواتین کی جانب سے لگائے
گئے سٹالز کا معائنہ کیا اور ان کے ہنر کی تعریف کی انہوں نے خواتین پر زور
دیا کہ وہ پنجاب حکومت کی جانب سے دی جانے والی سہولیات سے فائدہ اٹھائیں
اور اپنے خاندان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لئے بھر پور اقدامات
کریں٭عالمی یوم خواتین کے سلسلہ میں گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج برائے
خواتین میں5مارچ کو ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں اسسٹنٹ کمشنرماہم آصف ملک
نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی پرنسپل وویمن کالج شاہدہ اصغر ،پروفیسر عاصمہ
شاہد ،مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین و طالبات کی کثیر
تعداد نے شرکت کی ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر ماہم آصف ملک نے
کہا کہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں اس پیغام کو آگے بڑھانا ہے کہ
خواتین اپنے گھر اپنے خاندان ،وطن عزیز اور ملت کے لئے باعث عزت اور وجہ
تکریم ہیں پنجاب حکومت نے خواتین کو بااختیار بنانے اوران کو تمام شعبوں
میں ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے لئے جو اقدامات کئے ہیں ان کی ماضی
میں مثال نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ خواتین کو سب سے پہلے تو خود اس بات کا
احساس ہونا چاہیے اور ان کے دل و دماغ میں یہ بات ہونی چاہیے کہ وہ خود سب
سے اہم ہیں معاشرہ میں ان کا مقام اہمیت کا حامل ہے انہوں نے خواتین پر زور
دیا کہ وہ اپنے حقوق و فرائض کے مطابق اپنی زندگی کو احسن انداز میں گزاریں
کیونکہ دین اسلام نے سب سے پہلے خواتین کو ان کا معاشرہ میں جائز مقام دیا
ہے خواتین کو مایوسی کے اندھیروں سے نکلنے کے لئے راہنما اصول دئیے ہیں
انہوں نے کہا کہ خواتین زیور تعلیم سے آراستہ ہو کراپنے خاندان اور ملک و
قوم کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دے سکتی ہیں ہمیں اس بات کا ادراک ہونا
چاہیے کہ تعلیم کے بغیر ترقی کا سفر طے نہیں کیا جا سکتا اس موقع پر
سیمینار سے میڈیم شاہدہ اصغر ،مسز عاصمہ شاہد،مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ ،مس
عصمت نورین ،میڈم فروہ نقوی ،ڈاکٹر فریحہ صفی ،میڈیم سعدیہ علوی ،شاعرہ
شبانہ زیدی ،پروفیسر مسز ممتاز نے بھی خطاب کیا اور خواتین کے حقوق و فرائض
،معاشرہ کی ترقی میں خواتین کے کردار ،ماں بہن بیٹی ،بیوی کے روپ میں گھر
کے لئے گراں قدر خدمات ،پاکستان کی ترقی اور معاشرتی بہتری کے لئے خواتین
کی جد و جہد پر روشنی ڈالی اس موقع پر کالج کی طالبات ،اقراء شمیم اور
تحریم خالد نے خواتین کی معاشرتی ترقی میں جد و جہد اور خاندان کی تعمیر
میں ان کے کردار پر مقالہ پیش کیا ۔تقریب میں خواتین کی اہمیت ،ان کی جدو
جہد اور خاندان کے لئے ان کی قربانیوں سے متعلق نغمے اور ترانے بھی پیش کئے
گئے ۔بعد ازاں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کار کردگی کا ،مظاہرہ کرنے
والی خواتین میں سو ونیئرز بھی پیش کئے گئے ٭7مارچ کو گورنمنٹ اسپیشل
ایجوکیشن سنٹر تھری ریمینگ ڈس ابیلٹیز میں خواتین ڈے کے حوالہ سے
سیمینارمنعقد ہوا جس سے معروف سماجی ورکر سابق سینئرنائب صدر ڈسٹرکٹ بار
ایسوسی ایشن مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ ،پرنسپل مسز انیلا طارق ، پرنسپل
گورنمنٹ اسپیشل ماڈل سکول مہوش ،مس ثوبیہ ،مس سمیرااور دیگر نے خطاب
کیامہمان خصوصی مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ کو سوینئر پیش کیا گیا ٭ 8مارچ کو
قومی وسماجی تحریک موومنٹ اگینسٹ ڈرگ ابیوز ماڈا اوکاڑہ رجسٹرڈ اور الخدمت
ویلفیئر کونسل رینالہ خورد کے زیر اہتمام عالمی یوم خواتین کے موقع
پرگورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج میں سیمینارمنعقدہ ہواتقریب میں مختلف شعبہ
ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین کو شیلڈز اور میڈلز دیئے گئے تقریب
میں محکمہ تعلیم ،صحت ،پولیس ، موٹر وے پولیس ،ریسکیو 1122،این جی اوز ،وکلاء،
صحافیوں سمیت گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج کی طالبات نے بھر پورشرکت کی
تقریب سے ماہر تعلیم میڈم عفت نورین ،میڈم شمسہ ،میڈم انیلا طارق ،میڈم
عظمی رشید ،میڈم اسماء رشید ،شبانہ عامر،مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ ،شاعرہ
شبانہ زیدی ،پرنسپل گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج ظفر علی ٹیپو ،ڈی ایس پی
ٹریفک طارق جاوید، انسپکٹر موٹر وے مس عاصمہ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے
کہا کہ موجودہ دور میں خواتین معاشی اور سماجی ترقی اپنا بھر پور کردار ادا
کررہی ہیں دین اسلام نے خواتین کو جو حقوق دیئے ہیں انکی یقینی فراہمی کے
لیئے حکومت اور معاشرہ کے ہر فرد کو ابھی مزید اقدامات کرنا ہونگے تقریب کے
اختتام پر ضلع بھر کی ستر (70 )سے زائد اپنے اپنے شعبہ جات میں نمایاں
کارکردگی دکھانے والی خواتین کو شیلڈز اور میڈل دیئے گئے٭
|