امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے۲۰۱۸ء کے اپنے پہلے ٹویٹ میں
پوری شدت اورتیقّن سے پاکستان کے متعلق اپنے عزائم کا اظہار کچھ اس طرح کیا
کہ غیر ملکیوں نے امریکا کو محض اپنے مفادات اورتفریح طبع کے طورپرلے
لیاہے۔ہم نے پاکستان کو گذشتہ ۱۵ سالوں میں ۳۳ بلین ڈالر سے زیادہ امداد
فراہم کی، لیکن اس کا صلہ اس نے ہمیں جھوٹ اور بے وفائی کے سوا کچھ نہیں
دیا۔ ہم جن دہشت گردوں کے خلاف افغانستان میں بر سرپیکار ہیں، پاکستان
انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہاہے ۔ لیکن ایسا اب نہیں چلے گا۔
مورخہ۴جنوری کوامریکانے اعلان کیاکہ اگرپاکستان نے طالبان اورافغانستان کے
دیگردہشتگردوں کواپنی سرحدوں سے نکال باہرکرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی
توامریکااپنی دفاعی امدادمعطل کردے گا۔امریکن اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق اس
طرح پاکستان کوتقریباً۲بلین ڈالرکی امدادسے محروم ہوناپڑے گا۔یہ دراصل ان
اقدامات کاتسلسل ہے جس کے ذریعہ امریکاپاکستان کی دفاعی پالیسیوں پراثر
اندازہونے اورپاکستانی جرنیلوں کے رویے میں تبدیلی لانے کی کوشش کررہا ہے۔
اس سے پہلے بارک اوباما کی انتظامیہ نے بھی انہی بنیادوں پرپاکستان کی
امدادکوکئی بارمعطل کیاتھا۔ اوباما انتظامیہ نے۲۰۱۱ءمیں۸۰۰ملین
اور۲۰۱۶ءمیں۳۰۰ ملین امدادکومعطل کردیاتھا۔ اسی سال کانگریس نے بھی پاکستان
کوایف۱۶طیاروں کی فروخت پرپابندی عائد کردی تھی لیکن ان اقدامات کا پاکستان
کے رویے پر کوئی اثرنہیں پڑا۔
پاکستان نے حالیہ آپریشن ضرب العضب اورردّالفسادمیں لازوال قربانیاں دیکر
انتہائی مشکل پہاڑی علاقوں میں امریکااوربھارت کی مددسے بیٹھے ہوئے دہشت
گردوں کی تمام پناہ گاہوں کوتباہ وبربادکرچکاہے اوراب باقی ماندہ دہشتگرد
افغانستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں جوگاہے بگاہے بھارتی راکی مددسے پاکستان
میں دہشتگردکاروائیوں میں ملوث ہیں۔ پاکستان کی ان کے خلاف بھرپورکارروائی
کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال اورردّعمل سے اب علاقے میں امن و امان
قائم ہےکیونکہ۲۰۰۳ء سے اب تک۳۰ ہزارپاکستانی فوجی اور۳۵ہزارعام شہری ان
دہشتگردوں کے ہاتھوں جاں بحق ہوچکے ہیں۔ دراصل بھارت امریکا اوراس کے
اتحادیوں کے سامنے یہ فریادکررہاہے کہ پاکستان ان جہادیوں کو ہمارے خلاف
استعمال کرنا چاہتا ہے، اس کا خیال ہے کہ مغربی افواج جلد افغانستان سے نکل
جائیں گی، لہٰذا پاکستان ان دہشت گردوں کو پراکسی وار میں استعمال کر سکتا
ہے۔
درحقیقت بھارت، افغانستان میں امریکاکےایک اہم حلیف کے طورپرسامنے آنے کی
کوشش میں مگن ہے لیکن پاکستان کئی مرتبہ عالمی فورمزکوٹھوس شواہد فراہم
کرچکاہے کہ بھارت پاکستان کے دشمنوں کی بھرپورمالی اعانت اور افغانستان کو
محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کررہاہے لیکن پاکستانی فوج نے اب تک اس
کے تمام ارادوں کوبری طرح ناکام کیاہے۔
امریکا کے اس طرح کے اقدامات اور حالیہ پابندیوں سے حوصلہ افزا نتائج ملنے
کے امکانات کم ہیں کیونکہ پاکستانی حکومت اورافواج کے پیش نظر اس وقت ان کے
داخلی مسائل ہیں ، انہیں امریکا کی ناراضی اور خفگی کی قطعا ًپروا نہیں۔
پاکستان بخوبی جانتا ہے کہ اس کے پاس یہ راستہ موجود ہے کہ وہ ان پابندیوں
کے جواب میں ان راستوں کو مسدود کردے جن سے امریکی فوجیوں کیلئے رسد گزرتی
ہے، یہی وجہ ہے سے اب تک امریکا پاکستان پر اپنے مرضی کے فیصلے صحیح طور
مسلط نہیں کر سکا ہے۔
اگرچہ امریکا نے ۲۰۱۱ء میں پاکستان کو ۳۰۵بلین ڈالرکی جوادائیگی کی تھی وہ
دراصل راہداری کاوہ نامکمل معاضہ تھاجس کواب امریکا امداد کانام دے رہاہے
جبکہ امریکاکوافغانستان میں حالیہ ہزیمت اوربدترین شکست کیاملبہ پاکستان
پرڈال کراپنے ایجنڈے کی تکمیل چاہتاہے کہ کسی طرح پاک چین کے اقتصادی
راہداری کے منصوبے کوناکام کیاجاسکے کیونکہ امریکاسمجھتاہے کہ یہ منصوبہ
جہاں امریکاکواس خطے سے دیس نکالامل جائے گابلکہ عالمی سطح پربھی چین معاشی
طورپراس قدرمضبوط ہوجائے گاکہ امریکاسمیت اس کے اتحادی بھی معاشی میدان میں
چین کامقابلہ نہ کرپائیں گے۔ امریکا اوربھارت مسلسل یہ پروپیگنڈہ کررہے ہیں
کہ چین پاکستان کی بندرگاہ گوادر کے قریب نیول بیس قائم کرنے کی منصوبہ
بندی کر رہا ہے جس کیلئے اس نے پچھلے سال چالیس سال کی لیزپرپاکستان سے
زمین حاصل کی ہے جبکہ چین اور پاکستان دونوں نے اس خبر کی پرزورتردید کی
ہے۔
یاد رہے گوادر پورٹ۵۷بلین ڈالرپرمشتمل چین پاکستان راہداری منصوبے کا حصہ
ہے، اس منصوبے کے ذریعے چین اپنے مغربی علاقے کو بحیرہ عرب سے ملانا چاہتا
ہے اورابھی حال ہی میں چین نے بیجنگ میں منعقدہ ۱۴/۱۵مئی کو دوروز کانفرنس
،جس میں۶۵ممالک کے۱۵۰۰نمائندوں نے شرکت کی جس میں۲۹ ممالک کے سربراہوں
بشمول روسی صدر پیوٹن،سابقہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اورمیانمارکے آنگ
سان سو کی موجودگی میں۹۰۰بلین ڈالر لاگت پرمشتمل ایک عظیم الشان'' ون روڈون
بیلٹ''منصوبے کابھی اعلان کیاہے جس سے چین کے مستقبل کے معاشی استحکام
کاپتہ چلتاہے اوریہ منصوبہ بھی پاک چین اقتصادی راہداری سے جڑاہواہے۔یہ
منصوبہ چین کوجہاں سنٹرل ایشیا، مشرقِ وسطیٰ سے براہ راست ملادے گاوہاں
مغربی ممالک کے ساتھ بھی معاشی تجارت میں کئی گنااضافہ ہوجائے گا۔
دوسری طرف روس نے اقوام عالم کو متنبہ کیاہے کہ امریکی فوج کی موجودگی میں
شمالی افغانستان بین الاقوامی دہشتگردی کامرکزبن چکاہے ۔ایران نیوکلیئرڈیل
امریکاکی دستبرداری کے نتیجے میں ختم ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ ابھی تک
امریکا نے ڈیل ختم نہیں کی بلکہ اس میں موجودہ خامیوں کو دورکرنے کی بات کی
ہے۔دریں اثناء روس اورچین نے نئی امریکی دفاعی حکمت عملی کی شدیدمذمت کی ہے
جس میں روس اور چین کی مسابقتی قوتوں کوامریکی قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار
دیاگیاہے۔۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کاکہناہے کہ چین عالمی پارٹنرشپ کا
خواہاں ہے اور اس کے عالمی بالادستی کےعزائم نہیں ۔چینی ترجمان نے اپنے
بیان میں کہاہے کہ اگر امریکاسمیت بعض ممالک سردجنگ اورزیروگیم مائنڈ سیٹ
سے دنیاکے مستقبل کودیکھ رہے ہیں توپھرمحاذآرائی اورتنازعہ ہی ان کامقدرہوں
گے جبکہ روس کے وزیرخارجہ نےاقوام متحدہ میں پریس کانفرنس میں کہاکہ نئی
اعلان کردہ امریکی دفاعی حکمت عملی میں روس اورچین کو ہدف قراردینے
کامقصدیہ معلوم ہوتاہے کہ امریکانے محاذآرائی کے مطمع نظر کواپنالیاہے۔
واضح رہے کہ چینی فوج کے انتباہ کے بعدامریکی بحری جنگی جہاز متنازعہ علاقے
سے فرارہوگئے ہیں۔
امریکااوراسرائیل کی پالیسیوں سے صاف نظرآرہاہے کہ وہ اب بھارت کوآگ میں
جھونکنے کی کوشش کررہے ہیں۔پہلے امریکیوں نے کوشش کی کہ بھارت چین کے ساتھ
لڑے،چینی سرحدپراسلحہ بھی پہنچادیاگیالیکن بعدازاں بھارت چینی فوج کی تیاری
دیکھ کرڈرگیا۔بھارت کے انکارکے بعد امریکا اوراسرائیل نے بھارت پریہ
دباؤڈالناشروع کر دیااگرچین نہیں توپاکستان پرحملہ کرو،امریکااوراسرائیل
درحقیقت پاکستان کی ایٹمی قوت اوراس کے جوہری پروگرام بالخصوص میزائل
ٹیکنالوجی کاخاتمہ چاہتاہے کیونکہ پاکستان اپنے حالیہ میزائل تجربوں سے
اپنی قوت کااظہارکرچکاہے۔ بھارت کاخوف دورکرنے کیلئے بھی امریکااوراسرائیل
نے افغانستان کوبھی پاکستان مخالف حملہ میں ملوث کیاہے اوراس مقصدکیلئے
''را''اور''این ڈی ایس''کے روابط کوبڑھا کریہ طے کیا گیا ہے کہ جونہی بھارت
پاکستان پرحملہ کرے تودوسری طرف سے افغانستان بھی پاکستان پرحملہ کردے۔
یہی وجہ ہے کہ اب امریکاکویہ پتہ چل گیاہے کہ اس کی تمام تر کوششوں اور
اقدامات کا پاکستان پراثرہوتانظرنہیں آرہاجس کے بعداس نے بھارت،اسرائیل اور
اپنے اتحادیوں کے تعاون سے پاکستان پردباؤبڑھانے کیلئے۲۰فروری کو"ایفاے ٹی
ایف''فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے فورم میں پاکستان کودہشتگردوں کی مالی
امداددینے اوران کی آماجگاہ کاالزام لگاکرعالمی اقتصادی پابندیوں میں جکڑنے
کا نیاپلان ترتیب دیا تھاجو فی الحال کامیاب تونہیں ہوسکالیکن اگلے تین ماہ
کیلئے سر پرتلوارلٹکادی گئی ہے۔امریکااپنے اتحادیوں کے ساتھ اپنے پلان پر
کام کررہاہے جس کیلئے بھارت کوآگاہ کردیاگیاہے کہ اگراس نے پاکستان پرحملہ
کرنے کی حماقت کی تواس جنگ کااختتام پاکستان کے ہاتھوں ہوگا۔ |