ڈاکٹر انعم نے خود کو بہت سی عورتوں اور بچوں کے درمیان
پایا،،،!
وہ حیران ہو کر ان کے کسی بھی جذبوں سےعاری چہروں کو دیکھنے لگی،،،، ایسا
لگ رہا تھا وہ گوشت پوشت کے انسان نہیں بلکہ کسی جنگل سےکاٹی گئی لکڑی
کے ٹکڑے ہوں،،،جو بنا آگ کے جل رہے ہوں،،!!
ڈاکٹر انعم کے چہرے پر واٹر پروف میک اپ نے انہیں ان جیسا ہی بنا دیا
تھا،،مگر
ان کے چہرے بے بسی کی ایسی داستان تھے،،،جس کے ہرورق،،ہر لفظ کو با آسانی
پڑھا جاسکتا ہو،،!!
ڈاکٹر انعم نے جلدی سے خود کو شٹل کاک برقعے سے نجات دلائی،،،اب اس کا اگلا
ہدف وہ جاسوس عورت تھی جو ان قید عورتوں اور بچوں کےدرمیان مخبری کےفرائض
سر انجام دی رہے ہو،،،!!
ڈاکٹر انعم رونےلگی،،کچھ دیر بعد اک سپاٹ چہرے والی عورت نے آگے بڑھ کر اسے
تسلی دینے کی کوشش کی تو ڈاکٹر انعم کی ہچکیوں میں طوفانی سی رفتار آ
گئی،،،!!
اس اڈھیڑ عمر نے پانی کا گلاس بھر کر انعم کو دیا،،،!
ڈاکٹر انعم نے پانی کا اک گھونٹ بھرا،،،اک چالیس سالہ عورت نے آگے بڑھ کے
گلاس
انعم کے ہاتھ سے چھین لیا،،غرّا کے بولی،،جب اتنی غمگین ہو تو ایسے کام ہی
کیوں
کرتی ہو کہ اس زندان میں پہنچنا پڑگیا،،،!!
ڈاکٹر انعم بھول گئی کہ اس وقت وہ کونسا کردار ادا کررہی ہے،،اس نے عورت کی
کلائی
کو ایسے دبوچ کے موڑا کہ اس کے منہ سے نکلی کراہ کو کمرے میں موجود ہر فرد
نے،،،
سن لیا،،،!
کئی عورتوں نےحیرت سے اس نازک سی پیلے دانتوں اور الجھے بالوں والی لڑکی کو
دیکھا
انعم نے فوراَ خود پر قابو پالیا،،،اس نے اس عورت کی کلائی کو ایسےموڑا کہ
اب انعم کی،،
کلائی اس کے ہاتھ میں تھی،،،!! تکلیف جیسے ہی کم ہوئی ،،،اس نے حیرت سے
اپنے
ہاتھ میں انعم کی کلائی دیکھی،،،اس کی آنکھوں میں آئے ہوئےآنسو تھم سے
گئے،،اسے
یقین نہیں تھا کہ اس نے انعم کی کلائی کو پکڑا ہوا تھا،،،!!
اس نے اپنے اندر کے خوف کو چھپانے کی ناکام کوشش کی،،،اور جھٹ سے انعم کے
ہاتھ
کو اپنے ہاتھ سے دور کرلیا،،،!
انعم پھر سے بھوں بھوں کرکے رونے لگی،،،اسے پتاچل چکا تھا،،،یہاں کون قیدی
کے روپ
میں جاسوس چھپا ہوا ہے،،وہ عورت اب بھی خوفزدہ سے انداز میں انعم کو
دیکھےجارہی
تھی،،،(جاری)
|