کمالات

رنگ و نور .سعدی کے قلم سے
اﷲ تعالیٰ حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی اور اُن کی اولاد پر اپنی خاص رحمت فرمائے. حضرت شاہ صاحب(رح) اور اُن کے خاندان نے دین اسلام کی بہت مقبول خدمت کی ہے. میرے مرشد حضرت مفتی ولی حسن صاحب(رح) نے اپنے ایک بیان میں ارشاد فرمایا: ’’ہندوستان میں مغلوں نے بڑی لمبی حکومت کی،ان میں بڑے بڑے بادشاہ کشور کُشا گزرے ہیں، قاعدہ ہے کہ ہر عروج کو زوال ہوتا ہے تو اُن کو بھی اپنی کوتاہیوں کے سبب زوال کا سامنا کرنا پڑا، اس موقع پر اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کے ایک بڑے روحانی اور دینی پیشوا حضرت شاہ ولی اﷲ (رح) کو پیدا فرمایا جنہوں نے مسلمانوں کی اصلاح کا بیڑہ اٹھایا، اﷲ تعالیٰ نے اس خاندان سے بڑا عظیم کام لیا اور ہندوستان میں اسلام کی بقا کا ان حضرات کو سبب بنایا. حضرت مولانا شاہ اسماعیل شہید(رح) بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتے تھے آپ بڑی یگانہ روزگار ﴿یعنی منفرد﴾ شخصیت کے مالک تھے. سید احمد شہید(رح) کی تحریک جہاد و اصلاح کے روح رواں تھے، بالاکوٹ میں حضرت سید احمد(رح) کے ساتھ ہی شہید ہوئے، آپ رحمۃ اﷲ علیہ کا مزار بھی وہیں ہے.تو یہ حضرت اسماعیل شہید(رح) ہیں کہ جن کے دل میں اﷲ تعالیٰ نے جذبہ جہاد اور جذبہ اصلاح و تبلیغ کوٹ کوٹ کر بھر دیا تھا. حضرت رحمہ اﷲ کو قرآن مجید سے بھی ایک خاص شغف اور تعلق تھا، پوری تقریر اور بیان، قرآن مجید کی کسی سورت کے گرد گھومتا تھا، کبھی سورۃ کہف پر بیان ہے تو سارے مطالب بیان کر رہے ہیں، کبھی سورۃ مریم، کبھی سورۃ آل عمران، پوری پوری سورت ایک وقت میں بیان کرتے تھے، ہماری طرح کے بیان نہیں ہوتے تھے کہ بیان میں سب کچھ ہوتا ہے قرآن نہیں ہوتا اور عوام بھی شوقین نہیں. تو حضرت شاہ اسماعیل(رح) نے ایسا زمانہ پایا جو مغلوں کا آخری دور تھا اور مسلم حکمرانوں کی حیثیت کاغذی شیر کی سی رہ گئی تھی،عملاً انگریزوں کا اقتدار پر قبضہ تھا، مسلمانوں کی دینی اور ذہنی سطح پستی کا شکار تھی، ایسے حالات میں عقیدے کمزور پڑ جایا کرتے ہیں اور غیر ضروری اور بے اصل چیزیں دین کا حصّہ بنا لی جاتی ہیں اور لوگ شعر شاعری کے چکر میں پڑ جاتے ہیں،مسلمانوں کے جو اکثر نامور شعرا ہیں سب اسی زمانے کے ہیں، دھلی کی مشہور زمانہ جامع مسجد میں اُس زمانے تبرکات کی زیارت کرائی جاتی تھی اور ان ’’تبرکات‘‘ کی سند کا کچھ پتا نہ تھا بس خود تراشیدہ ہی تھے. یہ نمائش خاص خاص مواقع محرم، رمضان، ذی الحجہ وغیرہ میں کرائی جاتی تھی،بادشاہ، ملکہ ،شہزادے، شہزادیاں سب اس میں شریک ہوتے تھے، جہاں جہاں سے یہ تبرکات لے جائے جاتے لوگ کھڑے ہو جاتے اور ان کی تعظیم کرتے کہ یہ حضور پرنورﷺ کے بال مبارک ہیں، انگوٹھی ہے، کھڑاؤں ہیں، ٹوپی ہے وغیرہ وغیرہ. یعنی جو اصل چیز ہے یعنی ایمان اور عمل وہ تو متروک اور شرک و بدعات اور غیر ضروری رسوم دین کا حصہ بن گئیں. ایک ایسے موقع پر جبکہ شاہ اسماعیل شہید رحمہ اﷲ جامع مسجد دھلی میں ایک حوض کے پاس وعظ فرما رہے تھے، محرم کی ابتدائی تاریخیں تھیں اور یہ موقع تبرّکات، کی زیارت کا تھا، تو عین وعظ کے دوران ان تبرّکات کا دور ہوا، شاہ صاحب(رح) نے وعظ جاری رکھا اور ذرا التفات نہ فرمایا، نہ رُکے، نہ کھڑے ہوئے، وعظ میں شریک لوگ بھی آپ کی اتباع میں بیٹھے رہے. یہ ایک بڑی بات تھی جو ظاہر ہوئی تھی، بادشاہ کو خبر دی گئی اور شاہ صاحب شہید(رح) کی دربار میں طلبی ہوئی، بادشاہ نے غصے کے عالم میں وضاحت طلب کی تو شاہ اسماعیل شہید صاحب رحمہ اﷲ نے بڑے سکون سے جواب دیا کہ دیکھئے میرے ہاتھ میں اس وقت قرآن مجید اور دوسرے ہاتھ میں حدیث کی سب سے بڑی کتاب صحیح بخاری شریف ہے مگر آپ اس کی تعظیم میں کھڑے نہ ہوئے، نہ ہی آپ نے ان کو دیکھ کر کوئی غیر معمولی کام کیا، حالانکہ حضور اکرمﷺ کے سب سے بڑے معجزات اور تبرّکات ،قرآن و حدیث ہی ہیں کہ اب تک ہو بہو ہمارے درمیان موجود ہیں اوران میں کوئی تغیر و تبدّل نہیں ہوا تو یہ زیادہ لائق تعظیم ہیں نہ کہ وہ تبرکات کہ جن کی کوئی اصل اور سند آپ کے پاس موجود نہیں، قرآن و حدیث کے تبرّکات ہونے پر ہمارے پاس لا تعداد دلائل قاطعہ موجود ہیں اور جو تبرکات آپ کے پاس ہیں، اُن کی ایک سند بھی آپ کے پاس نہیں ہے، غرض شاہ صاحب رحمہ اﷲ نے بادشاہ کو لاجواب کر دیا﴿رسول اﷲﷺ کی بعثت کے عظیم مقاصد از حضرت مفتی ولی حسن(رح)﴾

حضرت شاہ ولی اﷲ (رح) کے چار بیٹے تھے اور چاروں ماشا اﷲ باکمال
﴿۱﴾ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دھلوی(رح)
﴿۲﴾ حضرت شاہ رفیع الدین صاحب(رح)
﴿۳﴾ حضرت شاہ عبدالقادر صاحب(رح)
﴿۴﴾ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب(رح)

حضرت شاہ عبدالعزیز(رح) کے کمالات پر مستقل کتابیں لکھی جا چکی ہیں، اپنے والد گرامی کی طرح بلند پایہ محدث، مفسّر اور مصنف تھے، خواب میں حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ سے بیعت کی سعادت حاصل ہوئی اور آپ نے حضرت علی(رض) کے منامی حکم پر ایک کتاب بھی لکھی. آپ کی تفسیر ’’تفسیر عزیزی‘‘ نہایت ہی مقبول خلائق ہوئی، اور آپ کی کتاب تحفہ اثنا عشریہ اب تک فریقِ مخالف کو لاجواب کئے ہوئے ہیں. علم اور تقویٰ کی برکت سے آپ کا روحانی مقام اس قدر بلند تھا کہ جنّات کے بادشاہ بھی حاضر خدمت ہوتے تھے اور لوگوں کے حق میں آپ کی سفارش کو قبول کرتے تھے. جنّات کے بارے میں آپ کے واقعات پڑھے جائیں تو عقل حیران رہ جاتی ہے. آپ کی قوّتِ حافظہ بھی بہت مضبوط تھی اور حاضر جوابی بھی زور دار تھی. ساٹھ ستر ہزار اشعار زبانی یاد تھے. اور بر محل اور بر موقع شعر فرماتے تھے. جہاد کے ساتھ آپ کی محبت عروج پر تھی اﷲ تعالیٰ نے برصغیر میں جہاد کے احیا کا کام آپ کے مرید حضرت سید احمد شہید(رح) آپ کے بھتیجے حضرت شاہ اسماعیل شہید(رح) اور آپ کے داماد حضرت مولانا عبدالحیٔ(رح) سے لیا.

حضرت شاہ عبدالعزیز(رح) سے ایک صاحب نے کچھ سوالات کئے.
آئیے ان سوالات کو پڑھتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ مرشد المجاہدین فخر المحدّثین حضرت شاہ عبدالعزیز(رح) ان کا کیا جواب ارشاد فرماتے ہیں. ممکن ہے حضرت شاہ صاحب(رح) کے جوابات سے ہمارا بھی کوئی مسئلہ حل ہو جائے.
سوال: کس چیز کی برکت سے گناہوں سے نفرت اور طاعت کی طرف رغبت ہوتی ہے؟
جواب: اس مقصد کے لئے
لا حول ولا قوۃ الا باﷲ العلی العظیم
کثرت سے پڑھنا بہت مفید ہے اور کلمۂ توحید کی نفی و اثبات اورشد و مد کے ساتھ اس کی ضرب قلب پرلگانی. اور’’قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ‘‘ اور ’’قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ‘‘ صبح شام پڑھنا.﴿کمالاتِ عزیزی﴾
سعدی فقیر عرض کرتا ہے کہ. لا حول ولا قوۃ الا باﷲ پڑھنا بھی کافی ہے اور اس کے ساتھ ’’العلی العظیم‘‘ ملا کر پڑھنا بہت اچھا ہے. گناہوں سے نفرت اور دوری کے لئے، روزآنہ کم از کم پانچ سو بار پڑھنا چاہئے، حضرت مفتی ولی حسن صاحب(رح) پانچ سو کی تعداد تلقین فرماتے تھے. اگراس تعداد کو توجہ اور اخلاص کے ساتھ پڑھا جائے، تو سخت سے سخت فاسق دل بھی مسلمان ہو جاتا ہے اور اس میں ایمان کی حلاوت آنا شروع ہو جاتی ہے.مگر یہ تمام مقصد ایک دن میں حاصل نہیں ہوتا کم از کم چالیس دن اہتمام کے ساتھ پابندی کرنی چاہئے. اسی طرح جو کسی مصیبت میں گرفتار ہو یا اُس کے دل پر ہموم اور تفکرات کا بوجھ رہتا ہو تو وہ روزآنہ ایک ہزار بار اسکا اہتمام کرے. کلمۂ توحید سے مُراد’’ لا الہ الا اﷲ‘‘ ہے ضرب لگانے کا طریقہ نہ آتا ہو تو ویسے ہی توجہ سے اس کا ورد کریں، حضرت مجدّد الف ثانی(رح) بارہ سو بار روزآنہ کی تلقین فرماتے تھے. یہاں تک کہ جب آپ جہانگیر کی قید میں تھے تب بھی وہاں سے خطوط لکھ کر اپنی اولاد اور متعلقین کو اس کی تلقین فرمایا کرتے تھے. لا الہ الا اﷲ ہر عمل کی بنیاد ہے، اس کے بغیر تو کوئی عمل قبول ہی نہیں ہوتا.

اہل دل فرماتے ہیں کہ ہر نیک عمل کرنے کے بعد ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ کا ورد کر لیا جائے تو اُس عمل کے قبول ہونے کی امید پکی ہو جاتی ہے. مثلاً نماز کے بعد تین بار پڑھ لیں تو انشا اﷲ نماز قبول. یہی معاملہ ہر عمل کا ہے. مجاہدین کو خاص طور سے اس ’’ کلمہ طیبہ‘‘ کا اہتمام کرنا چاہئے کیونکہ اُن کی محنت اسی کلمے کی سربلندی کے لئے ہے
امرت ان اقاتل الناس حتی یقولوا لا الہ الا اﷲ ﴿الحدیث﴾
’’لا الہ الا اﷲ‘‘ کے ساتھ ہر بار یا ہر ننانوے کے بعد ایک بار’’ محمد رسول اﷲ‘‘ بھی ملا لیا کریں. حضرت شاہ صاحب(رح) نے آخری عمل قرآن مجید کی آخری دو سورتوں کا بیان فرمایا کہ صبح شام سورہ الفلق اور الناس پڑھنی چاہئے. کم سے کم مقدار تین بار ہے، درمیانی مقدار گیارہ بار ہے اور اعلیٰ مقدار ایک سو بار ہے. ان دوسورتوں کے فضائل، مناقب، اثرات اور فوائد بہت زیادہ ہیں اور بیان سے باہر ہیں. بس اتنا سوچ لیں کہ قرآن عظیم الشان کا اختتام ان دو سورتوں پر ہوا ہے اور یہ اﷲ رب العالمین کا کلام ہیں.

سوال: گناہوں کی معافی اور خاتمہ بالخیر کے لئے کیا پڑھنا چاہئے؟
جواب: گناہوں کی معافی کے لئے ’’استغفار‘‘نہایت مفید ہے اور خاتمہ بالخیر ہونے کے لئے کلمہ طیبہ کا ذکر کرنا اور نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھنا نہایت مفید ہے۔

سوال:قبر کے عذاب سے بچنے کے لئے کیا پڑھنا چاہئے؟
جواب: سورۃ تبارک الذی، عشا کی نماز کے بعد ہمیشہ سونے سے قبل پڑھنی چاہئے اور سورۃ آلم سجدہ کی بھی عشا کی نماز کے بعد تلاوت کرنی چاہئے۔

سوال: نفس امّارہ اور شیطان لعین کے فریب سے بچنے کے لئے کیا پڑھنا چاہئے؟
جواب: ’’لا حول ولا قوۃ الا باﷲ‘‘ زیادہ پڑھنا چاہئے اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴿دونوں سورتیں﴾ صبح اور مغرب کی نماز کے بعد گیارہ گیارہ مرتبہ ہمیشہ پڑھنی چاہئے۔

سوال: رمضان کے علاوہ اور کس مہینہ میں روزہ رکھنا چاہئے؟
جواب: رمضان کے علاوہ یہ روزے بہترین ہیں
O نویں ذی الحجہ کا روزہ. اس کا بہت ثواب ہے اور اس سے دو برس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں
O دسویں محرم یعنی عاشورہ کے روزے کا بھی نہایت ثواب ہے، اور اس سے ایک برس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
O ہر مہینے میں تین روزے رکھنا مسنون ہے بہتر ہے کہ یہ چاند کی تیرھویں، چودھویں، پندرھویں تاریخ کو رکھے جائیں۔
O عشرہ ذی الحجہ کے نو روزے، پیر کے دن کا روزہ، پندرہ شعبان کا روزہ اور شوال کے چھ روزے بھی مستحب ہیں

سوال: کوئی درود شریف اور استغفار ہمیشہ وظیفہ کرنے کے لئے ارشاد ہو
جواب: اگر ہو سکے تو ہر رات، ورنہ شب جمعہ ہمیشہ سو مرتبہ یہ درود شریف پڑھنا چاہئے
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِنِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَاٰلِہٰ وَبَارِکْ وَسَلِّم

اور بہترین استغفار’’سید الاستغفار ‘‘ ہے سوتے وقت اُس کے مطلب اور معنیٰ کا لحاظ کر کے پڑھنا چاہئے.﴿کمالات عزیزی﴾

ماشا اﷲ بہت عمدہ نصیحتیں ہیں، اﷲ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے سوالات اور جوابات مزید بھی ہیں جو ’’کمالات عزیزی‘‘ میں مذکور ہیں، جو دیکھنا چاہے وہاں ملاحظہ فرما لے. نیا اسلامی سال شروع ہو رہا ہے، آپ سب کو مبارک، اﷲ تعالیٰ اسے اُمت مسلمہ کے لئے خیر وبرکت اور فتوحات والا سال بنائے آمین یا ارحم الراحمین
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِنِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَاٰلِہٰ وَبَارِکْ وَسَلِّم تَسْلِیْمًا کَثَیْرًا کَثَیْرًا
Shaheen Ahmad
About the Author: Shaheen Ahmad Read More Articles by Shaheen Ahmad: 99 Articles with 198428 views A Simple Person, Nothing Special.. View More