مسلم حکمران کے عظیم الشان محل کا انجام٬ عبرتناک واقعہ

اندلس کے مسلم حکمرانوں میں سلطان عبدالرحمان ثالث بہت مشہور ہے- وھ 300ھہ میں تخت سلطنت پر بیٹھا اور 350 ھہ میں بہتر سال کی عمر میں وفات پائی- اس کی ایک عسائی بیوی تھی جس کا نام زہرا تھا- سلطان نے اپنی اس بیوی کے نام پر قرطبہ کے کنارے ایک شاندار محل تعمیر کیا اور اس کا نام الزہرھ رکھا- چار میل لمبا اور تین میل چھوڑا یہ محل اتنا بڑا تھا کہ اس کو قصر الزہرھ کے بجائے مدینتہ الزہرھ کہنے لگے- اس محل کی تعمیر 325 ھہ میں شروع ہوئی اور پچیس سال میں 350 ھہ میں مکمل ہوئی- المقری نے اس محل کی جو تفصیلات لکھی ہیں اس کے لحاظ سے یہ محل الف لیلہ کا کوئی طلسماتی شہر معلوم ہوتا ہے-

اس محل کے بنانے پر دس ہزار معمار، چار ہزار اونٹ اور خچر روزانہ کام کرتے تھے- اس میں 4316 برج اور ستون تھے- سنگ مر مر اور دوسرے بہت سے قیمتی سامان فرانس، ترکی، یونان، شام اور افریقہ کے ملکوں کے بادشاہوں نے بطور تحفہ دئے تھے- اس کے چھتوں میں سونے چاندی کا کام اس کثرت سے کیا گیا تھا کہ دیکھنے والوں کی آنکھ چمکتی تھی- اس محل کے انتظام اور نگرانی کے لئے 13750 ملازم مقرر تھے- اس کے علاوھ 13382 غلام تھے- حرم سرا کے اندر چھ ہزار عورتیں خدمت گزاری کے لئے حاضر رہا کرتی تھیں- سارا قصر باغات اور فواروں سے گلزار رہتا تھا- یورپ اور دوسرے ملکوں کے سیاح کثرت سے اس کو دیکھنے کے لئے آتے رہتے تھے-

مگر اس عظیم محل کا انجام کیا ہوا- 25سال میں موجودھ معیار سے ایک کھرب روپیہ سے بھی زیادھ میں بننے والا محل صرف پچاس سال میں ختم ہو گیا- اندلس کے مسلم حکمرانوں کے باہمی اختلافات کی وجہ سے عیسائیوں نے ان کے اوپر قابو پا لیا اور ان کو شکست دے کر ان کے نام و نشان تک کو مٹا ڈالا، قرطبہ کا الزہرھ کھنڈر بنا دیا گیا- اس کے بعد اس پر زمانہ کی گرد پڑتی رہی- یہاں تک کہ وھ نظروں سے غائب ہو گیا- موجودھ زمانہ میں اس مقام پر کھدائی کی گئی ہے- مگر کھدائی کرنے والوں کو وہاں ٹوٹی ہوئی نالیوں کے سوا اور کچھ نہیں ملا-

دنیا میں عیش و آرام کے نشانات کو مٹا کر خدا دکھاتا ہے کہ اس کی نظر میں یہاں کے عیش و آرام کی کوئی قیمت نہیں، مگر کوئی آدمی اس سے سبق نہیں لیتا- ہر بعد والا عین اسی مقام پر اپنا عیش خانہ بنانے میں مصروف ہو جاتا ہے جہاں اس کے پیش رو کا عیش خانہ برباد ہوا تھا-
اسباق تاریخ
مولانا وحیدالدین خان

YOU MAY ALSO LIKE: