یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان ایک ایسی
مملکت خدا داد ہے جس کی بنیاد *لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ* پر رکھی
گئی۔ یہی وہ نظریہ تھا جس کی خاطر مسلمانان برصغیر نے تن ، من ، دھن کی
قربانی سے دریغ نہ کیا۔ اندوہناک المیہ اس سلطنت کے قیام کے بعد پیش آیا جب
نا اہل جانشینوں اور مذہبی و سیاسی راہنماؤں نے راہزن کا روپ دھار لیا۔ اور
ملکی سلامتی اور استحکام کو داؤ پر لگا دیا۔ ذاتی مفادات کو ملکی اور ملی
مفادات پر ترجیح دی۔ حرص و ہوس کے پجاریوں نے اپنے مقاصد کی خاطر دشمن
ممالک کے گھناؤنے اور ناپاک عزائم کا پروپیگنڈہ کیا۔ ملک میں مذہبی اور
سیاسی فرقہ واریت کے ناسور کو پروان چڑھایا۔ ملک کو دو لخت بھی کیا اور
باقی رہ جانے والے حصے کو بھی جی بھر کر لوٹا۔ غیور عوام کو روٹی ، کپڑا
اور مکان جیسے نعرے کے پیچھے خوار کیا تو کبھی روشن پاکستان کا نعرہ دیا
جاتا ہے۔ ایک صاحب تو کسی نئے پاکستان کی تلاش میں ہیں ان کا نیا نعرہ*رکن
سازی پاکستان سازی* ہے موصوف آج کل ارکان بنائیں گے اور بعد میں پاکستان
سازی کریں گے۔
جبکہ ضرورت تو اس امر کی تھی کہ جس نظریہ کے لئے لازوال قربانیاں دیں اور
ملک حاصل کیا اس میں اسی نظریاتی اساس کو پروان چڑھایا جاتا اسلامی فلاحی
ریاست کا ماڈل پیش کیا جاتا تاکہ اس بے پایاں دولت کا کچھ تو حق ادا ہوتا۔
ابھی بھی موقع ہے کہ سنبھل جائیں اور اس نعمت کی قدر کریں اور اس نظریہ کی
طرف لوٹیں جو ہماری ملی وحدت کی علامت اور قومی بقا کی ضمانت ہے۔ صرف یہی
نظریاتی اساس ہمیں ایک گلدستے کی صورت جمع کر سکتی ہے جس میں پنجابی ،
سندھی ، بلوچی ، قبائلی اور پٹھان سب یکجان ہوں۔ جس میں فرقہ وارانہ تعصبات
ہوں اور نہ ہی اقلیتوں کے لیے تنگ نظری۔ یہی ایک واحد صورت ہے جو
"پاک سر زمین کا نظام"
"قوت اخوت عوام"
کی طرف گامزن کرنے والا ہے۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ |