ہمارے زمانہ طالبعلمی میں ہمیں ہمارے اساتذہ کرام مشورہ
دیا کرتے تھے کہ ہم اکبارات کا مطالعہ کریں اس سے خیالات کو جلا ملتی ہے
اور سوچ وسیع ہوتی ہے مگر اب ہم اپنے بچوں کو منع کرتے ہیں کہ وہ ہرگز
اخبار کا مطالعہ نہ کریں ان کے ذہن میں زہر بھر جائے گا اور ان کے اندر سے
جذبہ حب الوطنی ختم ہو جائے گا۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ آج کل کا ہر
اخبار بکا ہوا ہے۔ہر چینل کا مالک کوئی اور ہے اور چلا کوئی اور رہا ہے۔
خبر میں جو اخلاقیات تھی وہ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ اب نوبت یہاں تک
پہنچ چکی ہے کہ نام نہاد صحافی گھس بیٹھیئے ہیں اور اندرونی اور بیرونی
سازشوں کا حصہ ہیں۔پاکستں کے کسی بھی چینل کا نام کسی بھی پاکستانی شہری کے
سامنے لے کر دیکھیں وہ اسی وقت آپ کو بتا دے گا کہ یہ اخبار اور اس کا چینل
فلاں پارٹی کے چمچے ہین۔ غیر جانبداری نام کی کوئی چیز نہیں رہی۔ غیر
جانبداری کو تو چھوڑیں اب تو ہمارے چینل ایک دوسرے پر غیر ملکی ایجنٹ ہونے
کا الزام بھی لگا رہے ہیں۔ ایک چنل کہتا ہے کہ اس کا حریف چینل فلاں ملک کے
لئے کام کرتا ہے۔
یہ طرز عمل ہماری نئی نسل کو کس طرف لے جائے گا؟ وہ کس کے لیئے کام کریں
گے۔ صرف اور صرف شخصیت پرستی سکھائی جا رہی ہے کوئی اصول کوئی نظریہ کہیں
نظر نہیں آتا۔ یہاں تک کہ چینل کا مالک بین الاقوامی سطح کے فراڈ میں ملوث
ہے اور اس چینل کے نام نہاد صحافی جھوٹی اور من گھرت خبریں دے رہے ہیں کہ
اس بدنام شخص کے لئے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔
کچھ اینکر شام ہوتے ہی سکرین پر نمودار ہو آتے ہیں اور وہ جھوٹ بولتے ہیں
کہ خدا کی پناہ۔ایک اینکر کو تو جھوٹ بولنے پر تین ماہ کی پابندی کا بھی
سامنا ہے۔ اس معمولی سے سزا سے ایسے جھوٹے اینکرز کو شہ ملی ہے کہ وہ جتنا
بھی جھوٹ بول لیں گے بس تین ماہ کی پابندی ہی لگے گی۔
ارباب اختیار بوجوہ بے بس ہین ،چینل کو کنٹرول کرنے والی اتھارٹی اگر کوئی
ایکشن لیتی ہے تو اس ایکشن کو عدالت میں چیلنج کر دیا جاتا ہے اور جھوٹ
چلتا رہتا ہے ۔
آزادی اظہار کے نام پر بے غیرتی کا بازار گرم ہے۔ قوم کو اخلاقیات سکھانے
والے خود اخلاق باختہ ہو چکے ہین ۔تمام عدالتوں سے ،حکمرانوں سے اور
اپوزیشن سے گزارش ہے کہ خدا را ملک کے مستقبل کو بچائیں اور ان شتر بے مہار
چینل کو نکیل ڈالیں ۔ سب سے پہلی بات یہ ہو کہ کوئی چینل جھوت نہ بولے اور
دوسرے نمبر پر مکمل غیر جانبداری سے کام کرے۔ کسی بھی پارٹی سے دوستی یا
دشمنی کا اضہار نہ کرے۔ ایسے اینکر جو صرف اور صرف ایک ہی پارٹی کا ساتھ
دیتے ہیں انہیں بین کیا جائے اور آخری بات کہ الزام تراشی اور گھٹیا زبان
ہرگز پروموٹ نہ کی جائے۔ |