افریقہ میں سفاری کرنے والے ایک گروپ کو اس وقت کچھ زیادہ
دیکھنے کو ملا جب وہ گذشتہ ماہ سرینگیٹی میں چیتوں کے بہت قریب چلے گئے۔
امریکی شہری بریٹن ہیز ایک گروپ میں تین چیتوں کا نظارہ کر رہے تھے کہ ایک
چیتا ان کا گاڑی کے قریب آیا۔
|
|
ہیز کہتے ہیں ’ہم نے دیکھا کہ چیتے ہماری گاڑی میں زیادہ ہی دلچسپی لے رہے
ہیں، لیکن اس وقت تک گاڑی وہاں سے لے جانے یا کچھ اور کرنے کا وقت نکل چکا
تھا کیونکہ جانوروں کو چونکانا اچھا نہیں ہوتا۔‘
انھوں نے مزید بتایا کہ وہ سب ایک چیتے پر نظر رکھے ہوئے تھے جو گاڑی کے
بونٹ پر چڑھ گیا تھا۔ لیکن اسی وقت ایک اور چیتے نے چھلانگ ماری اور گاڑی
کی پچھلی سیٹ پر آ گیا۔
’جو چیتا ہماری گاڑی کے بونٹ پر تھا وہ سونگھ رہا تھا اور اسی لیے ہم سب کی
توجہ اسی پر تھی۔ جب ہم اس پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھے ایک چیتا گاڑی کے
پیچھے آیا اور پچھلی سیٹ پر آ کر بیٹھ گیا۔ وہ سیٹ سونگھ رہا تھا اور یہ
جاننے کی کوشش کر رہا تھا کہ ہم اس کے لیے خطرہ ہیں یا نہیں۔‘
|
|
ہیز کا کہنا ہے کہ ان کے گائیڈ کی حاضر دماغی کے باعث وہ سب بچ گئے۔
’ہمارے گائیڈ ایلکس نے مجھے مطمئن رہنے کا کہا اور مجھے کہا کہ نہ تو چیتے
کی نظروں سے نظریں ملانی ہیں اور نہ ہی اس کو چونکانا ہے۔ ایلکس نے بتایا
کہ سانس آرام آرام سے لو تاکہ چیتے کو خطرہ محسوس نہ ہو۔‘
|
|
ہیز کا کہنا ہے کہ یہ ان کی زندگی کا خوفناک ترین واقعہ تھا۔ ان کا مزید
کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی والدہ کو اس واقعے کے بارے میں واپس امریکہ
پہنچنے کے بعد بتایا کیونکہ ان کو معلوم تھا کہ وہ پریشان ہو جائیں گی۔
|