حکمران امریکا ،برطانیہ سے خوشنودی کی سند کے حصول کے
لیئے اپنی عزت ِ نفس اور خودی اس قدر پاؤں تلے روند بیٹھے کہ یہودی النسل
امریکیوں کی جاسوسہ، اسلام، پاکستان افواجِ پاکستان کے خلاف اپنی کتاب I am
malal میں وہ بکواس لکھے کہ اس پر پاکستان اور نظریہ پاکستان کے خلاف غداری
اور توہینِ رسالت و شعائر اسلام کے مقدمات درج کیئے جائیں ، لیکن ہمارے
حکمران کی اصل کھل کر سامنے آگئی جب انہوں نے اس دشمنِ پاکستان و اسلام کو
وزیراعظم ہاؤس میں بلاکر عزت دی اور شاہد خاقان نے تو پاکستان اس کا گھر
بنا دیا۔ یہ وہی ہے جس نے امریکیوں کے لیئے جاسوسی کی، اسکی ڈائری مشہورِ
عام ہے۔ کیا انسانی ہمدردی کے لیئے یہی ملالہ رہ گئی ۔ وہ عافیہ صدیقی
پاکستان کی غیرت، مسلمانوں کی عزت ہمارے حکمران اسے واپس لانے کا امریکہ سے
مطالبہ کیوں نہیں کرتے۔ وجہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران سند یافتہ امریکی غلام
ہیں۔ہمارے حکمرانوں اور دیگر سیاستدانوں کے مفادات امریکہ اور یورپ سے گہری
وابستگی رکھتے ہیں۔ اس ملک کا خزانہ لوٹ کر امریکہ، برطانیہ، سوئٹزرلینڈاور
دیگر ممالک میں لے گئے ہیں۔ ہر اسلام دشمن، گستاخِ رسول، پاکستان کے دشمن
کوامریکہ،برطانیہ,یورپ(کیونکہ وہ صلیبی ہیں)اسرائیل اور بھارت کی حمائت
حاصل ہے۔ قادیانیوں، الطاف، حسین حقانی کو مذکورہ ممالک بھرپور مدد دے رہے
ہیں اب انہوں نے پاکستان میں بے حیائی پھیلانے، دین کے خلاف بکواس کرنے،
قرآنِ پاک اور افواجِ پاکستان کے خلاف بھونکنے کے لیئے یہ کتیا پالی ہے۔
اندلس سے مسلمانوں کی حکومت کا خاتمہ، بغداد اور عالمِ اسلام کی تباہی،
خلافت اسلامیہ ترکیہ کا خاتمہ برصغیر پر فرنگیوں کا قبضہ نام نہاد مسلمانوں
کی ریشہ دوانیوں کا نتیجہ ہے۔ایک طرف ہمارے حکمران رسول اﷲ ﷺ کی ذات پر
حملے کررہے ہیں، ختمِ نبوت قانون میں تبدیلی حملہ نہیں تو اور کیا؟ شقوں کی
بحالی کیلیئے پاکستان کے مسلمانوں نے ان کا ناطقہ بند کردیا۔ زاہد حامد
ناموس رسالت پر حملہ آور گروپ کا اہم رکن تھا کہ اسے سبکدوش کرنا ان کو موت
نظر آتی تھی۔تمام اہم ایجنسیوں کے منع کرنے کے باوجود ناموسِ رسالت قانون
کی بحالی کا مطالبہ کرنے والوں پر حملہ کردیا۔ آٹھ عاشقانِ رسول شہید
کردیئے۔ اسکے باوجود پختہ اہل ایمان والوں نے ان کی مسلح فورسز کو ناکام
کردیا۔ تو پاکستان آرمی کو بر بنائے بددیانتی بلایا۔ لیکن فوج ملک وقوم کی
محافظ ہے اس نے وہ کام کیا جو اسے کرنا چاہیئے تھا۔ ان امور کا ذکرملالہ
خبیثہ کے معاملہ میں کرنا صرف یہ بتلانا مقصود ہے کہ ہمارے حکمران کوئی بھی
ہوں، بے دین ہیں ، ملک کے دشمن ہیں، موجودہ طریقہ انتخاب میں جرائم پیشہ
لوگوں کی گروہ بند ی ہے، ملک دشمن قوتوں کے آلہ کار ہیں، پاکستان کا نصاب
تعلیم لادینی کردیا گیا ہے، نصاب میں سے اسلاف ، دین، توحید و رسالت،
مشاہیر اسلام ، تاریخ کے سنہری ابواب عروجِ اسلام سبھی نصاب سے خارج کردیئے
گئے ہیں۔ ملالہ کوئی زخمی نہیں تھی، یہاں سے دبئی اور وہاں سے ملکہ برطانیہ
کی مہمان بنی۔ اس قدر اہمیت دی گئی کہ اسکے ہوائی جہاز کی پرواز اور اترنا
ٹی وی پر پوری دنیا کو لائیو دکھایا گیا۔ ہر صاحبِ شعور جان چکا ہے کہ غلام
احمد قادیانی کا فتنہ انگریز نے کھڑا کیا اور اب یہ چھوکری ایک نئے فتنے کے
روپ میں پاکستان میں داخل کی گئی۔ آخر سوچو تو سہی کہ ملالہ پر ساری غیر
مسلم دنیا اتنی مہربان کیوں ہورہی ہے۔ چین اور روس شامل نہیں۔ امریکی
برطانوی لابی یہ سارا گھناؤنا ڈرامہ رچائے ہوئے ہے اور اب پاکستان کی حکومت
اور خیر سے آئیندہ کے اقتدار کے امیدوار عمران خان بھی ملالہ کے اسیر بن
گئے۔ میں ان لبرل عناصر کو متنبہ کرتا ہوں کہ خبردار اپنی دنیا اور آخرت
برباد نہ کرو۔ پاکستان کے عوام کی بھاری اور فیصلہ کن اکثریت الحمدﷲ اپنے
ایمان و ایقان میں مضبوط ہیں دوسری بات کہ پاکستان مسلمانوں نے صرف اسلامی
نظام کے نفاذ کے لیئے بنایا۔ 70 سال سے چوروں اور لٹیروں نے قبضہ کیا ہوا
ہے ۔ اب پاکستان کو ان سے واگزار کرانے کا وقت آگیاہے تیسرا یہ کہ افواج
پاکستان کا ایمان و عقیدہ وہی ہے جو عوام کی اکثریت کا ہے۔ فوج عوام کی ہے
، عوام اور ملک کے تحفظ کو یقینی جانتی ہے۔ ملالہ کا شاہد خاقان کو بڑا
ملال ہے ۔ اسکو ہیلی کاپٹرپر سوات لے جانا اور سخت حفاظتی انتظامات پر
اٹھنے والے اخراجات شاہد خاقان دے گا۔ کیونکہ ملالہ کی سرکاری حیثیت نہیں
کہ قومی پیسہ اس پر خرچ ہو۔ |