چین میں ایک والد 24 سال بعد اپنی گمشدہ بیٹی کو ڈھونڈنے
میں کامیاب ہو گیا۔
وانگ منگ کوئنگ نے 24 سال تک اپنی لاپتہ بیٹی کی تلاش جاری رکھی اور اس کے
لیے وہ ٹیکسی ڈرائیور بن گئے۔ انہیں امید تھی کہ ایک نہ ایک دن وہ ان کی
گاڑی میں بطور مسافر بیٹھے گی۔
|
|
ان کی بیٹی نے اس سال کے اوائل میں ان کے بارے میں ایک پوسٹ دیکھنے کے بعد
ان سے رابطہ کیا تھا۔
چین بھر میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور ان دونوں کے ملنے پر
خوشی کا اظہار کیا گیا۔
یہ خاندان منگل کو پھر سے ایک ہوگیا۔
چینی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں وانگ کی بیٹی کیفینگ نے بتایا کہ وہ صرف
تین سال کی تھیں جب وہ لاپتہ ہوئیں۔
وانگ اور ان کی اہلیہ پھل فروش تھے اور ایک دن سڑک کنارے اپنے گاہکوں کو
پھل بیچنے کے بعد انہیں احساس ہوا کے کیفینگ ان کے ساتھ نہیں ہے۔
انھوں نے اسے شہر اور اس کے نواح میں ہر جگہ تلاش کیا، اشتہار چھپوائے،
اخباروں میں خبر دی اور بعد میں مدد کے لیے انٹرنیٹ پر درخواست کی۔
اس جوڑے کی ایک اور بیٹی بھی ہے۔ انھوں نے اپنا شہر چینگڈو نہیں چھوڑا
کیونکہ انہں امید تھی کہ کیفینگ ایک دن لوٹ آئے گی۔
|
|
سنہ 2015 میں وانگ نے طے کیا کہ وہ یہ تلاش جاری رکھنے کے لیے ٹیکسی
ڈرائیور بنیں گے۔
انھوں نے اپنی گاڑی کے پچھلے شیشے پر ایک بڑا سائن لگایا اور اپنی ہر سواری
کو کیفینگ کے بارے میں معلومات ملنے پر اطلاع دینے کے لیے کارڈز دیے۔
وانگ کے پاس کیفینگ کی پچپن کی کوئی تصویر نہیں تھی اس لیے انھوں نے
اشتہاروں پر اپنی دوسری بیٹی کی تصویر چھپوائی کیونکہ دونوں بہنیں ایک جیسی
دکھائی دیتی تھیں۔
ان کے اس انوکھے طریقہ کار کو چین میں خاصی توجہ ملی۔ انھوں نے لکھا ’ایک
دن شاید میری بیٹی میری گاڑی میں بیٹھے گی۔‘
گذشتہ کئی برسوں سے چینی پولیس نے کئی لڑکیوں کو کیفینگ سمجھ کر تلاش کیا
لیکن ڈی این اے ٹیسٹ میں پتا چلا کے یہ ان کی بیٹی نہیں۔
لیکن اس معاملے میں بڑی پیش رفت تب ہوئی جب پولیس کے لیے خاکے بنانے والے
ایک فنکار نے وانگ منگ کے بارے میں پڑھا اور یہ طے کیا کہ وہ ان کی مدد
کریں گے۔ انھوں نے کیفینگ کا اس اندازے سے ایک خاکہ بنایا کہ وہ ممکنہ طور
پر اب کیسی دکھائی دیتی ہوں گی۔ یہ تصویر آن لائن شیئر کی گئی۔
ہزاروں کلو میٹر دور ملک کے دوسرے حصے میں کانگ ینک نے یہ تصویر دیکھی اور
حیران رہ گئی کہ یہ خاکہ ان جیسا دکھائی دیا۔
انھوں نے رواں برس کے اوائل میں کانگ منگ سے رابطہ کیا اور یہ جان کر حیران
ہوئی کہ ان میں اور لاپتہ کیفنگ میں کئی چیزیں مماثلت رکھتی تھیں۔ جن میں
ان کی پیشانی پر زخم کا نشان اور روتے ہوئے متلی آنا شامل ہے۔
انھوں نے فوری طور پر ڈی این اے کروانے کا فیصلہ کیا۔ اس مرتبہ نتائج مثبت
آئے اور وانگ منگ کو اپنی کھوئی ہوئی بیٹی مل گئی۔
منگل کو ان دونوں میں باقاعدہ ملاقات اس وقت ہوئی جب اب کانگ ینک کہلانے
والی کیفنگ چینگڈو آئیں۔
|
|
وانگ منگ کا کہنا تھا کہ ’میں بتا نہیں سکتا کہ ہم نے ان 24 برسوں میں کس
قدر امید، مایوسی اور بے چینی برداشت کی، اور اب بالآخر ہم ساتھ ہیں۔
چینی میڈیا کے مطابق کانگ ینگ نے اپنے والدین سے محض 20 کلو میٹر کی دوری
پر پرورش پائی تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ وہ ان لوگوں سے کیسے الگ ہوئیں
جنھوں نے ان کی پرورش کی تھی۔
|