مشرق سے لیکر مغرب تک شمال سے لیکر جنوب تک اس وقت
دنیا کی مظلوم ترین قوم مسلمان ہیں، یا یوں کہوں کے بنی ہوئی ہے تو غلط
نہیں ہونگا ۔ایک وہ وقت بھی تھا جب پورے دنیا پر راج کرنے والے مسلمان ہوا
کرتے تھے ، ہر طرف امن و سکون تھا ، مسلمان تو مسلمان غیر مسلم بھی محفوظ
تھے ۔ لیکن آج دنیا میں سب سے زیادہ غیر محفوظ قوم ہی مسلمان ہیں ، ہر طرف
بکھری ہوئی لاشیں مسلمانوں کی ہی نظر آئیگی۔ میں شام کی صورتحال پر رووں یا
برما کے فلسطین کو جلتا دیکھوں یا چیچنیا کو کشمیر پر ماتم کروں یا
افغانستان پر،مجھے اس وقت دنیا کا کوئی حصہ ایسا نہیں نظر آ رہا ہے جہاں
مسلمان محفوظ ہو ۔کہیں پر اپنے ہی دشمن بنے ہوئے ہیں ، تو کہیں پر غیروں نے
جینا حرام کیا ہوا ہیں۔
گزشتہ روز کشمیر میں ہندوستانی قابض فوج نے بے گناہ کشمیری مظاہرین پر
فائرنگ شروع کردی جس ایک ہی روز میں دو مختلف واقعات پیش آئے اور سترہ (17)
بے گناہ مسلمان شہیدہوگئے۔ جس ایک دن بعد افغانستان کے صوبے قندوز میں ایک
مدرسے میں جہاں پر ختم القرآن کی تقرب چل رہی تھی ، چھوٹے ومعصوم بچو ں کی
دستار بندی ہورہی تھی ، کہ اچانک امریکی جیٹ طیاروں نے وحشیانہ بمباری شروع
کردی ، جس سے ڈیڑھ سو (150) سے زائد بے گناہ مسلمان شہید ہوگئے ، جس میں
چھوٹے چھوٹے بچے بھی شامل تھے۔ دنوں جگاؤں پر زخمیوں کی تعداد بھی سینکڑوں
میں ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق 1989ء سے لیکر فروری2018ء تک قابض
ہندوستانی فوج کے ہاتھو پیچانوئے ہزار( 95000)بے گناہ کشمیری مسلمان جاں
بحق ہوئیں۔ اس کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں سات ہزار (7000)
ایسی گمنام قبریں بھی دریافت کی گئی ہیں ، جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ
بے گناہ نوجوان جو کئی برسوں سے غائب ہیں ، یہ ان کی قبریں ہو؟ قابض
ہندوستانی فوج جیلوں میں قیدبے گناہ کشمیروں پرظلم و تشدد کی انتہاکردی،
قابض فوج کے تشدد سے کثیر تعداد میں کشمیری شہید ہوئیں۔ایمنسٹی کی رپورٹ
میں ان شہیدوں کی تعداد سات ہزار (7000 ) سے بھی زیادہ بتائی گئی ہیں۔
ایسی طرح افغانستان میں بھی قابض امریکی فوج کے ہاتھوں گزشتہ سولہ سالوں
(16) سے ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد بے گناہ افغانی مسلمان شہید ہوئیں اور
اس سے کئی گناہ زیادہ زخمی بھی ہوئیں، جن میں زیادہ طر اپاہج ہوگئے ہیں۔
مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ان تمام قتل عام پر سب خاموش ہیں، کشمیر میں
ہونے والے مظالم پر تو پاکستان کی حکومت چلاتی بھی ہے، مگر افغانستان سمیت
دیگر ملکوں میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر ان کو اور پورے عالم اسلام
کو جیسے سانپ سونگ جاتا ہیں۔
افغانستان ہو یا کشمیر ، شام ہو یا برما ، فلسطین ہو یا دنیا کا کوئی بھی
حصہ جہاں بھی مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہیں، ان مظالم کی جتنی ذمہ دار ی
دشمنان اسلام و مسلمان کی ہیں، اس سے کئی زیادہ ان مظالم کا ذمہ دارمسلمان
اور ان کے حکمران ہیں۔اگر یہ درست ہوجائے اور ایک دوسرے کے درد و تکلیف میں
ساتھ دیں تو کیا مجال کسی دشمن کا کہ وہ مسلمانوں کی طرف میلی آنکھ سے بھی
دیکھ سکے۔
گزشتہ روز سوشل میڈیا پر پاکستان کے وزیر اعظم جناب شاہد خاقان عباسی صاحب
کے ساتھ امریکی ائرپورٹ پر جو واقعہ پیش آیا ، قابل مذمت ہے ، مگر اس میں
ان کی اور ان کی حکومت کی غلطی بھی شامل ہیں۔
برازیل کے ایک سینیٹر نے اپنے اسمبلی میں ایک بل پیش کیا جس میں کہا کہ
امریکا جانے والے برازیلین کی ائرپورٹ میں شدید توہین کی جاتی ہے ، ان کو
تلاشی کے بہانے برحانہ کیا جاتا ہے ، اس پر برازیل حکومت نے ایک قانون پاس
کیا ، جس کے بعد کوئی بھی امریکی اگر برازیل آتا تو اس کو اسی قسم کی چیکنگ
سے گزرنا پڑتا ، جس سے امریکا میں برازیلین کو گزارا جاتاتھا ، یہ دیکھ کر
امریکا نے احتجاج کیا اور دھمکی بھی دی ،مگر برازیل حکومت ٹس سے مس نہیں
ہوئی ، جس کے بعد امریکا کو برازیل حکومت سے معافی بھی مانگنی پڑی اور
برازیل کے شہریوں کے لئے چیکنگ پالیسی بھی نرم کرنی پڑی۔
قارئین : درجہ بالا واقعات لکھنے کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ اگر ہماری
حکومت چاپلوسیاں ختم کریں تو ایسی ذلالت سے محفوظ رہ سکتی ہیں ، برازیل
جیسے ملک نے امریکا کو گھٹنے ٹھیک نے پر مجبور کیا ، تو عالم اسلام جس کے
56ممالک ہیں، ایک سو پچیس کروڑ آبادی ہیں پچاس لاکھ سے زائد فوج ایک ملک
ایٹمی طاقت، وہ کیوں ان کفار کو گھٹنے ٹھیک نے پر مجبور نہیں کرسکتیں ۔
جہاں تک مجھے سمجھ آرہی ہیں آج ہر شخص کو صرف دولت کی حواس لگی ہوئی ہے۔
چاہیں وہ حکمران ہو یا رعایا سب کو صرف دولت و دنیا کے عیش آرام نے محدود
کردیا ہے ۔ہرشخص اس سوچ میں ہے کہ میں محفوظ باقی سب کی خیر، ( جیسے کہتے
ہیں کہ’’ اپنا کام بنتا باڑ میں جائے جنتا‘‘) مگر ہم سب یہ بھول گئے کہ’’
موت‘‘ پھر بھی آنی ہے ۔ آج ہم نے اﷲ کی رسی کو چھوڑ کر دنیا کی جانب دوڑ
لگا دی ہیں ، جبکہ دنیا نے ہماری طرف پیٹھ کرکے دوسری جانب دوڑ لگادی ہے ۔
آج جو افغانستان و کشمیر میں ہوا ، یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہوا اس سے قبل
اس سے بھی زیادہ درناک مناظر دیکھے گئے ہیں، کہ اب مسلمانوں پر ہونے والے
مظالم پر آنکھیں آنسو بھی نہیں بہاتی کیوں کے آنسو ہی ختم ہوگئے ، روز بروز
سانحات دیکھ دیکھ کر ۔ کبھی فلسطین میں مسلمانوں کا استحصال وہ قتل عام کیا
جا تاہیں ، تو کبھی شام میں فاسفور بموں سے مسلمانوں کو ہڈیوں سمیت راکھ
بنادیاجاتا ہیں ، جب کہ برما کی صورتحال بھی سب کے سامنے ہے۔
جس طرح ملالہ پر ہونے والے حملے کو دنیا تعلیم پر حملہ قرار دے رہی تھی ۔
اب افغانستان کے طلبہ پر ہونے والے حملے میں دورخی کیوں؟افغانستان میں ہونے
والی بمباریوں سے شہید ہونے والے بچے بھی علم حاصل کرنے گئے تھے ،مگر وہ
علم اخرت کے لئے تھااس لئے سب خاموش ہیں۔
یاد رکھیں آج جو قتل عام مسلمانوں کا ہورہا ہیں اس میں کسی نا کسی طرح ہم
بھی شامل ہیں، آپ چاہیئے جو بھی سمجھے کہیں نہ کہیں ’’اس قتل عام کے ذمہ
دار ہم بھی ہیں‘‘ ذراسوچئے !
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یااﷲ توہی ہم مسلمانوں کی حال پر رحم فرماـ ـ:
(آمین)
|