کشمیرمیں خاندان مالوہ کی حکومت کا چوتھا دور ۔۔۔۔۔ ایک نظر میں(بقیہ)

راجہ لچھمن کی وفات کے بعد اس کا بھتیجاشورک 375ء میں مسند حکومت پر بیٹھا۔ راجہ اشوک نے ملتان کے راجہ کو مغلوب کر تے ہوئے خراج وصول کیا۔عدل و انصاف سے حکومت کرنے لگا۔اس کے دور میں راجہ دردستان نے باغی ہوکر کامراج میں داخل ہو کر تباہی پھیلا دی۔ راجہ شورک نے راجہ دردستان کی بغاوت کو کچلنے کے لیے خود میدان عمل میں آنے کا فیصلہ کیا۔راجہ دردستان نے شکست کھاتے ہوئے واپسی کا راستی اختیار کیا اور شمالیک کوہستان میں ڈیرہ ڈال کر دوبارہ حملے کی تیاری کرنے لگا۔راجہ شورک نے یہ خبر سن کر راجہ دردستان کے تعاقب میں کوہستان شمالی کی طرف رخ کیا۔ راستے میں ایک درے میں سے گزرتے ہوئے قوم دارد نے اس کی ساری فوج کو چاروں طرف سے گھیر لیا۔راجہ اشوک کی فوج پسپا ہو گئی اور راجہ کو گرفتار کرتے ہوئے دردستان میں واقعہ قلعہ پٹن میں قید کر ڈالا۔راجہ اشوک کی گرفتاری کی خبر جنگل میں آگ کی طرح کشمیر میں پھیل گئی۔راجہ اشوک کا بھتیجا اور راجہ لچھمن کے بیٹے بجرادت نے فوج لے کت دردستان پر حملہ کر دیا۔ بھوکے بھیڑے کی طرح قتل و غارت کرتا ہوا قلعہ پٹن تک جا پہنچا۔راجہ دردستان کے حامیوں نے قلعہ کے اندر سے راجہ اشوک کا سر کاٹ کر باہر فصیل پر ڈال دیا۔بجر ادت کو سخت غصہ آیا اور زور دار حملہ کرتے ہوئے قلعہ پٹن کے اندر داخل ہوکر سرکشوں اور دشمنوں کو اپنا مغلوب اور مطیع کرتے ہوئے واپس کشمیر کی طرف لوٹ گیا۔راجہ اشوک نے 51سال تک عدل وانصاف سے حکومت کی اور426ء میں راجہ اشوک کے قتل ہونے پر اس کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔

راجہ اشوک کے قتل ہونے کے بعد اسکے بھتیجے بجرادت نے راجہ اشوک کے بیٹے جے اندر کے ہوتے ہوئے کشمیر میں داخل ہو کر426ء میں تخت نشین ہوا۔ راجہ بجرادت کے خلاف جے اندر نے علم بغاوت بلند کیا۔ایک عرصہ تک لڑائی جاری رہی اور بالآخر راجہ بجرادت نے جے اندر کو صلح کے بہانے دعوت دے کر دھوکے سے قتک کر ڈالا۔جے اندر کے قتل کے بعد اس کے حامی اور فوج پسپا ہو گئی اورراجہ بجرادت نے عدل و انصاف سے حکومت شروع کر دی۔راجہ بجرادت نے کئی منادر تعمیر کروائے۔مندر روزیہ انیشری کی مرمت بھی کروائی۔10سال 8ماہ تک عدل و انصاف سے حکومت کے بعد 436ء کو خالق حقیقی سے جا ملا۔

راجہ بجرادت کی وفات کے بعد 436ء میں اس کا بیٹا رنادت گدی نشین ہوا۔امن و امان اور اسائش و بہبود کا دور شروع کیا۔راجہ رانادت نے کشمیر میں شفاخانوں کی بنیاد رکھی۔کوہ ماران میں منادر اور شفاخانے تعمیر کرواتے ہوئے مخلوق خدا کے لیے دارالشفاء کی بنیاد رکھی۔مسافر خانے بنوائے۔راجہ رنادت کی بیگم رانی نارمہ ایک سلیقہ شعار اور عقلمند خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے خاوند کی مشیر خاص بھی تھی۔ دونوں میاں بیوی مذہب کے پیکر تھے۔راجہ رنادت 60برس2ماہ تک عدل و انصاف سے حکومت کرنے کے بعد 497ء کو اپنی رانی کے ہمراہ غار بومہ زدہ میں تارک الدنیا ہو کر گو شہ نشین ہو گیا۔

راجہ بجرادت کے گوشہ نشین ہونے کے بعد اسکا بیٹا دینادت جو بچپن سے ہی مذہب سے خاص دلچسپی رکھتا تھا۔باپ کی گوشہ نشینی کے وقت بھی دینا دت مندر زشتی شور میں عبادت میں مصروف تھا۔لوگوں کی خواہش پر اس نے ان چار شرائط کے ساتھ497ء میں حکومت سنبھالی، 1۔جھوٹ قطعی کوئی نہ بولے،2۔وعدہ خلافی کوئی نہ کرے، 3۔بیگانہ حق کوئی نہ کھائے،4۔جانور کشی اور گوشت خوری کا کوئی عمل نہیں ہو گا۔راجہ دینا دت نے گگری بل میں معبد تعمیر کرواکر اس میں خود بیٹھ کر اسے حکومتی دربار کا درجہ دیا۔کامراج اور مراج میں دو الگ الگ خزانے تعمیر کروائے اور لوگو ں کو خود اس میں خراج ڈالنے کا حکم دیا۔ایک خزنے کی چابی اپنے بھائی بکرمادت کے سپرد کر دی جس سے فوج کی تنخواہ اور اخراجات برداشت کیے جاتے تھے۔ دوسرے خزانے کی چابی اپنے پاس رکھ دی اور اس خزانے سے دن بھر جو بھی خراج موصول ہوتا اسے شام کو غریب اور مسکین لوگوں میں تقسیم کر دیتا۔راجہ دینا دت کے دور میں بددیانتی اور بے ایمانی کا تصور بھی نہیں کیا جاتا تھا۔آخر کا ر 43سال حکومت کرنے کے بعد راجہ دینا دت 540ء میں حجرہ شاہی سے غائب ہو گیا۔

راجہ دینا دت کے غائب ہونے کے بعد اس کا بھائی بکرمادت نے 540ء میں مسند حکومت سنبھالا۔ راجہ بکرمادت نے عدل و انصاف سے 42سال تک حکومت کرنے کے بعد 582ء کو دنیا فانی سے کوچ کر گیا۔

راجہ بکرمادت کی وفات کے بعد اس کا بیٹا راجہ بالادت نے 582ء میں حکومت سنبھالی اور جیا نند مے نام سے مشہور ہوا۔راجہ بالادت (جیانند)شجاعت اور بہادری کے ساتھ ساتھ عقل و دانش میں اپنا ثانی نہ رکھتا تھا۔عبادت اور ریاضت کے برعکس ملک گیری کی خواہش دامن گیر تھی۔ہندوستان پر فوج کشی کرتے ہوئے دریائے شورک تک جا پہنچا۔ہندوستان کی سر زمین پر کشمیری ثقافت کے رنگ بکھیرنے کے لیے شہر کالپی آباد کیا۔شہر مالوہ میں بہت سے منادر تعمیر کروائے۔ہندوستان سے قنوج آیا اور یہاں دس سال تک یہاں رہا۔راجہ بالادت(جیا نند) کی ایک بیٹی اننک لیکھا تھی۔اس کی شادی اصطبل کے دروغہ کے لڑکے درلب درون سے کروائی۔درلب درون اپنی صلاحیتوں کے باعث سب کو اپنی چاہیت کا دلدادہ بنا ڈالا۔آخر کا رراجہ بالادت(جیا نند) اولاد نرہنہ نہ ہونے کی وجہ سے کشمیر پر 35سال تک شجاعت اور بہادری سے حکومت کرنے کے بعد 617ء میں تخت و تاج اپنے داماد درلب درون کے لیے چھوڑ کردنیا فانی سے کوچ کر گیا۔درلب درون کا تعلق کارکوٹ بنسی خاندان سے تھا اور اس طرح خاندان مالوہ کی حکومت کا چوتھا دور مجموعی طور پر 515سالوں کے بعد اختیتام پذیر ہوا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 

AMAR JAHANGIR
About the Author: AMAR JAHANGIR Read More Articles by AMAR JAHANGIR: 33 Articles with 30387 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.