بھارت کی تاز ہ ریاستی دہشت گردی میں ہشوپیاں
مقبوضہ کشمیر میں تلاشی آپریشن کے دوران آٹھ لاکھ بھارتی قابض فوج کے سفاک
فوجیوں نے ظلم و دہشت کا بازار گرم کرتے ہوئے۲۰؍ بے گناہ کشمیری نوجوانوں
کو سفاکیت سے شہید کر دیا گیا۔۱۰۰؍ سے زاہد زخمی ہوئے۔ جعلی مقابلہ ظاہر کے
اورکبھی اگر وادی(سرحد پار سے آنے والے) کہہ کر نہتے کشمیری نوجوانوں کو
شہید کرنے کاسلسلہ ایک عرصہ سے جاری ہے۔ یہ ریاستی دہشت گردبنیے کاپُرانا
طریقہ وار دات ہے۔ پورے کشمیر میں اس ظلم کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ مقبوضہ
کشمیر کی کٹ پتلی حکومت نے موبائل فون اور انٹرنیٹ سہولت بند کر دی۔ کشمیری
لیڈروں کو پابند سلاسل کر دیا گیا۔حریت کانفرنس نے ہڑتال کی کال دے دی۔
ٹرانپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بھارتی وزیرا عظم نریدر مودی دہشت گرد ہے۔ وہ
انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں حقائق جاننے کے لیے
جانے نہیں دیتا۔ اقوام متحدہ مغرب کی لونڈی بنی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں فیکٹ فائنڈینگ کمیشن تو بھیجتی ہے۔ جہاں ظلم
نہیں ہو رہا صرف پروپیگنڈا ہے۔ ہاں! بھارت وہاں پر دہشت گردی کا بازار گرم
کیا ہوا ہے ۔ یہ مودی کے اُس بیان سے عیاں ہوتا جو اُس نے بھارت کے یوم
آزادی کے موقعہ پر دیا تھا۔ اُس نے کہا تھا کہ مجھے بلوچستان سے مدد کے لیے
فون کال آرہی ہیں۔اس کا یہ مطلب ہے کہ بلوچستان کے دہشت گرد مودی کے رابطے
میں ہیں۔ برہمداد بگٹی اور دیگر بلوچ باغیوں کو اپنے ہاں پناہ دی ہوئی
ہے۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کو ثبوتاز کرنے کے لیے اعلانیہ فنڈ مختص
کیے ہوئے ہیں۔ کوئٹہ میں درجنوں وکیلوں کو دہشت کا نشانہ بنا کر شہید کر
دیا گیا۔ پولیس ٹرینینگ سینٹر کوئٹہ پر حملہ کر کے سپائیوں کو شہید کیا
گیا۔ مزاروں پر دہشت گرد ی کی گئی۔ آئے روز وہاں دہشت گردی کی جاتی
ہے۔مقبوضہ کشمیر میں ممنوعہ بلیٹ گن استعمال کی جاری ہے۔ اس سے سیکڑوں
کشمیریوں کو اندھا کر دیا گیا ہے۔ محصوم نہتی خواتین جوپر امن احتجاج کرتی
ہیں ۔ جو ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں پر نفرت کے اظہار کے طور پر پتھراؤ
کرتی ہیں۔ انہیں گرفتار کے کے ان کی چوٹیاں کاٹی جاتی ہیں۔دنیاکے منصبوں!
بتاؤ دنیا میں کہیں اور بھی ایسا کیا گیا ہے یا صرف مقبوضہ کشمیر کی بے بس
عورتوں پر ایسا ظلم ڈھایا جا رہا ہے؟کہاں گئیں پاکستان کی موم بتی مایا این
جی اوز۔ کہاں گئی خواتین کے حقوق کے لیے آواز اُٹھانے والی مغربی فنڈڈ این
جی اوز۔ کیا ان کو مقبوضہ کشمیر میں نہتی خواتین پر ظلم نظر نہیں آتا۔
بھارتی قابض فوج نے کشمیر کی خواتین کے ساتھ اجتماہی آبروزیزی کے سیکڑوں
مجرماناواقعات کیے ہیں۔کشمیریوں کے گھروں، زری زمینوں، باغات،مزاروں اور
دوسری املاک پر گن پاؤڈر ڈال کر خاکستر کر دیا گیا ہے۔۱۹۴۷ء سے لیکر آج تک
لاکھوں کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ سیکڑوں کو جیلوں میں بند کر اذیتیں
دے دے کر آپائج کر دیا ہے۔ سیکڑوں کو اجتماہی قبروں میں دفن کر دیا ہے۔ کئی
اجتماہی قبریں دریافت ہو چکی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی نوجوان عورتیں اپنے
شوہروں،بیٹوں،بھائیوں ،باپوں اور رشتہ داروں کی رہ تکتے تکتے ان کی آنکھوں
میں آنسو خشک ہو گئے ہیں۔ بھارتی فوج نے انہیں گم کر دیا ہے۔ جسے عرف عام
میں مسنگ پرسن کہا جاتا ہے۔ بھارتی قابض فوج کی طرف سے چلائی گئی ظلم کی
چکی ہے کہ روکنے کا نام نہیں لے رہی۔مظلوم کشمیریوں کی چیخیں دنیا کے
ٹھکیدار نہیں سن رہے۔ ان کا ایک ہی قصور ہے کہ کشمیری مسلمان ہیں۔ اگر وہ
عیسائی ہوتے تو اسلامی حکومت انڈونیشیا سے فوراً علیحدہ کر کے ان کی حکومت
بنا دی جاتی۔ اسی طرح افریقہ کے ملک سوڈان جوایک اسلامی حکومت ہے ،سے
عیسائی آبادی کو علیحدہ کر آزاد ملک بنا دیا گیا۔ یہ دوہرا معیار مغرب کی
لونڈی اقوام متحدہ نے جاری کیا ہوا ہے۔دنیا نے بھارت کے ساتھ مل کر نہتے
کشمیریوں پر اور کتنا ظلم روا رکھنا ہے؟کس وقت مردہ دنیا کا ضمیر جاگے گا؟
کب دنیا کے ۵۷؍ آزاد اسلامی ملک اپنے ذاتی مفادات کو ایک طرف رکھ کر کشمیر
کے مسلمان بھائیوں کی مدد کا سوچیں گے؟ ابھی تک تو اسلامی ملک خواب غفلت
میں سوئے ہوئے ہیں!نہیں نہیں خواب غفلت میں نہیں سوئے ہوئے۔ بلکہ ذاتی
فائدوں کے لیے عیسایوں اور خاص کر شیطانِ کبیر امریکا کی چاپلوسی اور کاسا
لیسی میں غرق ہیں۔ امریکا ایک ایک کر کے مسلمان ملکوں کو ایک دوسرے سے لڑا
رہا ہے۔پہلے عراق ایران کو دس سال تک لڑایا۔پھر کویت کا بہانہ بنا کر عراق
پر حملہ کر دیا۔جھوٹاجواز پیش کیا کہ صدام کے پاس ماس ڈکٹرکشن کے ہتھیار
ہیں۔بعد میں خود کہا کہ یہ غلط اطلاع تھا۔ لندن کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے
اپنی قوم سے تومعافی بھی مانگی۔ مگر عراق کے پانچ لاکھ بچے جو دودھ نہ ملنے
کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔لاکھوں عام شہری شہید ہوئے ان سے معافی نہیں
مانگی۔امریکا نے اپنی فوجیں مسلمانوں کے مقدس ملک سعودی عرب میں داخل کر
دیں۔ سعودی شہری شیخ اُسامہ بن لادن نے اعتراض کیا تو دجالی انٹرنیشنل
الیکٹرونگ میڈیا کے ذریعے اُسے دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ثابت کر
دیا۔لیبیا،یمن اور شام میں مسلمانوں کا قتل عام کیا۔افغانستان پر ۴۸ نیٹو
اتحادیوں سے حملہ کر پورے ملک کو تورابورہ بنا دیا۔کونسا اسلحہ ہے جو
مسلمانوں پر استعمال نہیں کیا گیا؟ بھارت سے دوستی کے عوض کشمیری کے حریت
پسندوں ،جن کو آزاد جمہوری ملک آزادی کے ہیرو مانتی ہے جو اپنے ملک کی
آزادی کے لیے بھارت سے بر سرپیکار ہیں کو اب دہشت گرد کہتا ہے۔جبکہ اقوام
متحدہ اور ساری دنیا جانتی ہے کہ کشمیری عوام نے یہ تحریک خود جاری کی ہوئی
ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی تسلط سے آزادی کی تحریک شروع کی ہوئی
ہے۔ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے گھروں سے نکلتے ہیں۔آزادی کے نعرے لگاتے
ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ہم کیا چاہتے آزادی۔ بھارتی کتوں ہمارے ملک سے نکل
جاؤ۔آزادی کا مطلب کیا لا الہ الا اﷲ ۔ہم پاکستان کے ساتھ ملنا چاہتے
ہیں۔جب بھی کوئی کشمیری شہید ہو تا ہے تو اسے پاکستان کے سبز ہلالی پرچم
میں لپیٹ کر جنازہ ، شہیدوں کے قبرستان میں لے جاتے ہیں۔ اس طرح سری نگر
میں شہید کے درجنوں قبرستان وجود میں آچکے ہیں۔پاکستان کے یوم آزادی پر
پاکستان کاسبز پرچم لہراتے ہیں۔بھارت کے یوم آزادی پرکالے سیاہ جھنڈے لہرا
کر بھارت سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ ابھی ۲۳؍ مارچ کو پاکستان کے ساتھ یوم
پاکستان منایا۔ خواتین کی لیڈر آسیہ اندرا بی صاحبہ نے پاکستانی سبز ہلالی
پر چم کو سلامی دی۔ پاکستان کا ترانہ پڑھا۔ اب امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارمنٹ نے
ملی مسلم لیگ اور تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گرد قرار دیکر اس پو پابندیاں
لگا دیں ہیں۔صاحبو! کشمیر کی آزادی کی جنگ تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا
ہے۔جسے کشمیری اپنا گرم خون دے کر پایا تکمیل تک پہنچانے کی لڑائی لڑ رہے
ہیں۔وہ پاکستانی قوم کے کل کے لیے آپنا آج داؤ پر لگا رہے ہیں۔ضرورت اس امر
کی ہے کہ پاکستان کے حکمران ، سیاسی اور مذہبی پارٹیاں تحریک پاکستان جیسا
جذبہ دوبارہ پیدا کریں۔حکومت پاکستان میں شامل سیکولر عناصر آئین پاکستان
کے مطابق اپنا رویہ درست کریں یا حکومت انہیں عہدوں سے ہٹائے۔ پاکستان کے
کونے کونے سے پاکستان کے شہریوں کو تحریک تکمیل پاکستان کا ہرول دستہ بنایا
جائے۔ بانی پاکستان قائد د اعظم محمد علی جناع ؒکے نظریہ پاکستان کوپھر سے
زندہ کریں۔ مسلمانوں کی تنظیم او آئی سی کا فوری طور پر اجلاس بلائیں۔ اس
میں مسئلہ کشمیر کو رکھیں اور مسلمان ملکوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش
کریں۔ پاکستان کے ایوان بالا( سینیٹ)اور ایون زیریں (پارلیمنٹ) کے ممبروں
کے وفود بیرون ملک مسئلہ کشمیر اُجاگر کرنے کے لیے بھیجیں۔ پاکستان کے
بیرونی سفارت خانوں میں کشمیر حمایت کے ڈکس قائم کریں۔ جو ہمہ وقت سیمنیار
اورتقریبات منعقد کر کے بیرون ملکوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں۔کشمیر
کمیٹی کو یا تو فعال کریں یا اس کے سربراہ کو تبدیل کر کے اس کی جگہ کسی
کشمیر دوست شخص کو ذمہ داری سونپیں۔ اچھی بات ہے کہ ن لیگ حکومت نے چھ
اپریل کو کشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی منانے کا اعلان کیا ہے۔فاروق حیدر
صاحب وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر نے مطالبہ کیا ہے کہ شملہ معاہدے سے
مسئلہ کشمیرکی دو طرفہ معاملہ کی شق کو ختم کرئیں۔یہ معاہدہ نا انصافی کا
معاہدہ تھا۔ کشمیر میں رائے شماری کا بھارتی وعدہ اب بھی اقوام متحدہ کی
لسٹ پر موجود ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل نمایدہ کو کشمیر مسئلہ
میں حمایت حاصل کرنے کی جدو جہد کرے۔دنیا کے مسلمانوں کی آئیں اور سسکیاں
مطالبہ کر رہیں ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سفاکیت کب ختم ہو گی؟ |