بلوچی کپڑے

پاکستان میں فیشن کا انقلاب آچکا ہے ، اس کے باوجود بلوچ خواتین میں ان کے روایتی ملبوسات آج بھی بہت مقبول ہیں ۔بلوچی کپڑوں پہ کشیدہ کاری صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ بلوچ خواتین آج بھی شیشے کی کڑھائی والی ملبوسات زیب تن کرتی ہیں۔ ان ملبوسات میں تلہ، اون اور ریشم کے دھاگوں کی کڑھائی کی جاتی ہے۔ بلوچی ملبوسات کی تیاری میں موسم کے حساب سے کپڑوں کا انتخاب کیاجاتا ہے جس میں لان، ریشم، سوتی ،شیفون اور جارجٹ کے کپڑوں پر کڑھائی کی جاتی ہے ۔بلوچستان کے اس روایتی ملبوسات سے بلوچ ثقافت کے رنگ نمایاں ہوتے ہیں. اس کشیدہ کاری میں چھپی ایک انمول چیز سامنے والی کڑھائی شدہ جیب ہوتی ہے جو کسی کو نظر نہیں آتی ۔ یہ روائتی قمیض ہے جس کی جیب اتنی لمبی ہوتی ہے کہ دس کلو چینی ،آٹا آرام سے اس میں ڈالا جاسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس جیب کو بنانے کے لئے کم از کم دو ماہ تک کا عرصہ لگ جاتا ہیں جبکہ اس کشیدہ کاری میں بہت محنت صرف کی جاتی ہے۔ یہ کشیدہ کاری دنیا میں سب سے مہنگی اور سب سے زیادہ دقت طلب کشیدہ کاری ہوتی ہے۔ بلوچستان میں تو اسکی قیمت ہزاروں میں ہے لیکن دوسرے شہروں میں اسکی مالیت لاکھوں روپے میں ہوتی ہے۔ بلوچستان میں آج بھی لڑکیاں کشیدہ کاری کے ساتھ قمیضیں بڑی شوق سے پہنتی ہیں۔ خاص کر بلوچوں کی شادی بیاہ پر خواتین کی خواہش ہوتی ہے کہ اچھے نقش و نگار والے بلوچی کپڑوں کا سوٹ زیب تن کریں۔

بلوچ خواتین ہاتھ کی کڑھائی کے ملبوسات گھر پر ہی تیار کرکے پہنتی ہیں مگر ہاتھ کی کڑھائی ایک بہت دقت طلب کام ہوتا ہے جس کی تیاری میں تین سے چار مہینوں تک لگ جاتے ہیں اس لیے پورے ملک کے بڑے شہروں کی خواتین مشین کی کڑھائی کے ڈیزائن کے بلوچی کپڑوں کے سیمپل پسند کرکے آرڈر دیتی ہیں۔ جو خاصی سستی بھی ہوتی ہے اور کم وقت میں تیار کی جاتی ہے جو چند ماہ میں اپنی اصل شکل اور ڈیزائن کھو دیتی ہے۔ بلوچ خواتین اپنی محنت کی رقم دس سے بیس ہزار تک لیتی ہیں جبکہ کچھ خواتین کڑھائی پر آنے والی ٹائم اور ڈیزائن دیکھ کر رقم لیتی ہیں۔ سادہ سے سادہ کڑھائی بھی دس ہزار روپے سے کم کی نہیں ہوتی۔

بلوچستان میں سب سے زیادہ بلوچی لباس میں فراک نما بند چاکوں والی قمیض پر شیشے کے ساتھ کڑھائی والے کپڑے کو ترجیح دیا جاتا ہے ، دوپٹے کے پلوؤں اور شلوار کے پائنچے پر بھی ایک قسم کی کڑھائی کی جاتی ہے۔ بلوچی کشیدہ کاری ایک مہنگا اور مشکل ہنر ہے ۔یہعام سی باریک سوئی سے کپڑوں پر خوبصورت نقش و نگار بنائے جاتے ہیں، اسی وجہ سے پورے بلوچستان سے ہاتھ کی کڑھائی والے ملبوسات پوری دنیا میں فروخت کے لیے بھیجے جاتے ہیں جو کہ خاصے مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔ اگر آپ میں سے کسی کو بھی بلوچی کپڑے پہننے کا شوق ہے تو بلوچستان کے کسی بھی گاؤں کا رخ کریں، بلوچی کڑھائی شدہ کپڑے بالکل نہیں ملیں گی کیونکہ بلوچی کپڑے صرف اور صرف آرڈر پہ تیار کیئے جاتے ہیں۔

Salal Baloch
About the Author: Salal Baloch Read More Articles by Salal Baloch: 2 Articles with 1775 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.