جس طرح سورج بلا تفریق مذہب وملت اور خشکی و تری کے
قید سے جدااس پوری وسیع و عریض زمین کے ذرہ ذرہ کو اپنے نور سے منو رو
مستفید کرتاہے ٹھیک اسی طرح دین اسلام بھی ہر قسم کی طبقہ بندی اور علاقائی
قیدو بند سے بالاتما م نوع بشر کو اپنے ہمہ گیرقانون سے فیضیاب کرتاہے ۔یہ
دین فی الحقیقت تمام بنی نوع انسانی کوراہ راست کی ہدایت کرنے کی خاطر آیا
ہے ،نہ کی کسی خاص نوع بشر کے لئے۔بلکہ اس کے آفاقی اصول تما م جغرافیائی
حدوداور ملکی سرحدوں سے بالاترہیں ۔اس نے رنگ و نسل ،قوم و ملت اور ہر قسم
کی ناپائیدار اور متزلزل تقسیمات کو ختم کرکے لوگوں کو ’’امۃ واحدہ ‘‘کے
پیکر میں ڈھال دیا ہے اور انسانیت کو یہ پیغام دیا ہے کہ دیکھو! جدائی اور
اختلاف شیطان کا حربہ ہے اور وحدت واتحاد ریسمان الٰہی ․․․!
بعض کج فکروں کا یہ تصور کہ عرب ،عجم پر برتری رکھتے ہیں اور عجم ،عرب سے
نچلی سطح کے مومن ہیں ۔یہ محض ایک خام خیالی اور فرسودہ فکری کے سوا کچھ
بھی نہیں ہے ۔یہ وہ دین ہے جس کا بانی بنانگ دہل اعلان کرتا ہے کہ ’’لا فضل
عربی علیٰ عجمی ولاقریشی علیٰ حبشی الابالتقویٰ ‘‘
عربی کو عجمی پرا ور قریش کو حبشی پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے مگر تقویٰ کے
ذریعہ ۔
اور جس کا نعرہ ہے کہ ’’ایھا الناس ان ربکم واحد وان آبائکم واحد کلکم لآدم
وآدم من تراب ،ان اکرمکم عنداﷲ اتقاکم ولیس لعربی علیٰ اعجمی ولا لاحمر علیٰ
ابیض ولالابیض علیٰ اسود فضل الا با لتقویٰ ‘‘
اے لوگوں! تمہارا پررودگار ایک ،تمہارے پدر ایک ،تم آدم کی اولاد ہو اور
آدم خاک کے پتلے ہیں ۔(یادرکھو )تم میں سے خدا کے نزدیک سب سے زیادہ معزز
وہی ہے جو سب سے زیادہ باتقویٰ ہو ۔کسی عربی کو عجمی پر ،کسی سرخ کو سفید
پر (اور)کسی گورے کو کالے پر تقویٰ کے علاوہ کوئی برتری حاصل نہیں ہے۔ اس
کے برعکس،پورپ نے جس وقت دوسرے ممالک پر یلغار کی تو اس کا یہی دعوہ تھا کہ
ہمارے پاس ایک پیغا م حیات ہے لیکن در اصل صرف وہ سفید پوست والوں کے لئے
تھا ۔ہنوز بعض ایسے ممالک ہیں جہاں گوروں کو کالوں پر ترجیح حاصل ہے ۔
انہوں نے اس پیغام کی آڑ میں لوگوں کو غلام بنایا اور انہیں بھوک و افلاس
میں مبتلاکیا اور․․․بالآخر ! ماحول اس قدر مکدر ہوچکا تھا کہ سماج میں عدل
وانصاف ناپید ہو گیا تھا ،ضمیر مردہ ہوگئے تھے اور لوگ شخصی اغراض کے لئے
ظلم واستبداد کی راہوں پر گامزن ہوچلے تھے ۔اخبار اور سوشل میڈیا کے ذریعہ
آج بھی وقتا فوقتا اور گاہ بگاہ گوروں کے ظلم و جبر کا مشاہدہ کیا جارہاہے
۔
لیکن اسلام نے جو مساوات قائم کیااس کی مثال تاریخ میں ڈھونڈتے ہی بھی نہیں
ملتی ۔ہاں ! اتنا ضرور ملاکہ مختلف مقامات پر لوگوں نے اس سے استفادہ کیا
اورپھر حریت و آزادی جیسا عظیم کھویا ہوا سرمایہ نصیب ہوگیا۔ مارٹن لوتھے
کنگ(Martin luther king)اسی راہ کے مسافر تھے جنہوں نے معاشرے سے کالے اور
گورے کا فرق مٹاکر برابری اور مساوات کا ماحول اجا گر کیا ۔
بے شک! دین اسلام ہی انسانیت اور مساوات کاعلمبردار رہاہے۔جس نے کائنات میں
بکھرے ہوئے انسانوں کو ایک پرچم تلے یکجا کیا اور لوگوں کو اتحا دی شکل میں
ایک امت کے نام سے پہچنوایا ۔
درحقیقت ! اس مذہب کی آمد تما م عالمین کے لئے ہے لیکن بعض کوتاہ فکروں نے
اسے صرف مسلمانوں سے مخصوص کردیا جبکہ اگر دیگر اقوام کی کامیابی کے راز کے
پس منظر پر نگا ہ کی جائے تو اس میں اسلامی نظام اورقانون کی جھلکیاں ضرور
نظرآئیں گی ۔ |