بلال خالد (گلوکار) سے ایک انٹرویو

انٹرویو: صبا ناز عنایت
مہمان: بلال خالد (گلوکار)
سُریلا فنکار ۔۔۔ بلال خالد
چھیڑے دل کے تار
آواز اور سُر کا رشتہ ایسا ہے جیسے پھول کا شبنم سے ، دریا کا سمندر سے، روح کا جسم سے اور سانس کا زندگی سے ہے ۔ کہتے ہیں بہت ہی کم لوگ ہوتے ہیں جو اپنی محنت کے بل بوتے پر آسمان کی بلندیوں کو چھوتے ہیں ، اور بات ہو موسیقی کی تو قدرتی طور پر سُروں سے مالا مال آواز کا ہونا قدرت کا انمول تحفہ سمجھا جاتا ہے ۔ پاکستان سریلی آوازوں سے مالا مال ہے لیکن کچھ آوازیں ایسی ہیں جنہیں وہ پلاٹ فارم نہیں ملتا جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں، ایسی ہی ایک آواز جس سے ابھی سامعین کی اکثریت آشنا تو نہیں لیکن جلد ہی یہ آواز ہر ایک کے دلوں میں گھر کر جائے گی اور یہ آواز ہے پاکستان کے نئے گلوکار بلال خالد کی ۔
بلال خالد ۲۹ ستمبر ۱۹۹۲ میں ضلاع خوشاب کے شہر جوہرہ آباد (پنجاب) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم جوہرہ آباد ہائی اسکول سے حاصل کی پھر الیکٹرونکس میں ڈپلومہ کرنے کے بعد پرسٹن یونیورسٹی آف اسلام آباد سے الیکٹرنکس میں بی ایس کیا۔ پڑھائی کے ساتھ ساتھ گلوکاری کے شوق کو جاری رکھا لیکن انہیں اس کے لیے اپنے والدین کی طرف سے سپورٹ نہیں ملا کیونکہ ان کے خاندان میں کوئی بھی اس شعبہ سے منسلک نہیں ہے ۔ تاہم انھوں نے اپنے شوق کی خاطر اچھی گائیکی سن کر اسی انداز میں گانے کی مشق کی اور اپنے محلے میں ہارمونیم بجانے والے صاحب کے ساتھ ریاض کر کے خود میں چھپی صلاحیت کو نکھارا ۔ بلال خالد اب تک 30 سے 40 لائف کنسرٹز کر چکے ہیں اور بہت جلد ان کی پہلی البم " کنارا" کے نام سے ریلیز ہونے والی ہے جس کے دو گانوں " کنارا" اور " چنّا میرے یا" کی آفیشل وڈیوز آن ائیر آچکی ہیں ۔ بلال خالد کے ساتھ کی جانے والی ہلکی پھلکی گفتگو نذرِ قارئین ہے۔

س: اپنی زندگی کے بارے میں کچھ بتائیں؟
بلال خالد: میں آرٹسٹ ہوں ، میرے ساتھی کہتے ہیں میں بہت ہنس مکھ اور خوش مزاج ہوں جبکہ میں سمجھتا ہوں مجھے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جلد غصہ آجاتا ہے شاید اس کی وجہ جھوٹ سے نفرت ہے۔ ہر انسان کی زندگی میں نشیب و فراز آتے ہیں، اور اگر آپ پر برا وقت آتا ہے تو اسکا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ آپ ہمت ہار جائیں اور بس روتے ر ہیں ہائے یہ کیا ہوگیا ؟ یہ کیا ہوگیا ؟ بلکہ وہی وقت آپ کو زندگی سے بہت کچھ سیکھا جاتا ہے اور ایسے ہی مجھے بھی سیکھنے کو ملا ۔

س: بچپن کیسا گزرا؟
بلال خالد: اﷲ کا شکر ہے بچپن بہت ہی اچھا گزرا ، سب مجھ سے بہت پیار کرتے تھے ۔ میں بہت شرارتی تھا اس لیے بچپن میں خوب لطف اٹھایا، گلی والے بہت تنگ تھے کیونکہ ان کے گھروں کی بیل بجا کر بھاگنا میرا روز کا معمول تھا ۔۔ہاہاہا

س: تدریس سے موسیقی کا سفر کیسے طے کیا؟
بلال خالد: جب میں بی ایس کا طالبِ علم تھا ، ایک دن ہمارے پروفیسر صاحب نے کلاس میں سب سے گانے سنانے کی فرمائش کی جب میری باری آئی تو میں نے بھی دوسرے طالبِ علموں کی طرح ایک گانا سنا دیا لیکن میرے ذہن و گمان میں بھی نہ تھا کہ میرے گائے ہوئے گانے کو اتنا سراہایا جائے گا اس دن پروفیسر سمیت سب نے یہی مشورہ دیا کہ مجھے اپنے اس ٹیلنٹ کو آگے بڑھانا چاہیے اس لیے آج میں اس مقام پر پہنچا ہوں۔

س: کیا والدین آپ کو گلوکار بنانا چاہتے تھے؟
بلال خالد: والدین کو میرا گلوکار بننا پسند نہیں کیونکہ وہ مجھے انجینئر بنانا چاہتے تھے لیکن میں انجینئرنگ اور گلوکاری دونوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہوں ۔ چونکہ والدین کا سپورٹ نہیں ملا اس لیے اچھے گلوکاروں کی گائیکی سن کر اسی انداز میں گانے کی کوشش کرتا ہوں ، ہمارے محلے میں ایک آنکل ہارمونیم بجاتے تھے ان کے ساتھ بیٹھ کر گھنٹوں گانے گا کر مشقیں کیں۔

س: پاکستانی پاپ میوزک کے حوالے سے کیا کہیں گے؟
بلال خالد: پاکستانی پاپ میوزک کا معیار اب پہلا جیسا نہیں رہا ، ہاں کچھ گلوکار آج بھی اچھا میوزک دے رہے ہیں جن کی وجہ سے ہمارے پاپ میوزک کوبین الاقوامی سطح پر خاص اہمیت دی جاتی ہے۔

س:ہمارے ملک میں موسیقی کے حوالے سے نیا ٹیلنٹ بہت کم سامنے آرہا ہے اس کی کیا وجہ ہے؟
بلال خالد: نئے ٹیلنٹ کو آگے بڑھنے کے لیے مواقع نہیں دئیے جاتے ، اور کوئی ایسا موقع آ بھی جائے تو سفارشات کی لمبی قطار لگی ہوتی ہے اور ٹیلنٹ کو ایک طرف کر دیا جاتا ہے۔ پرانے گلوکاروں کو چاہیے آنے والے نئے ٹیلنٹ کو سراہائیں اور خوش دلی سے ان کے لیے مواقع فراہم کریں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ حکومتی سطح پر گلوکاروں کے لیے اکیڈمی قیام کرنے کی ضرورت ہے ۔

س: اپنی شخصیت میں کونسی چیز اچھی لگتی ہے؟
بلال خالد: اپنی ظاہری شخصیت کی تعریف کرنا اپنے میاں مٹھو والی بات ہوگی ۔ ہاں میری کچھ عاداتیں ایسی ہیں جن پر میں خود بھی فخر کرتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ میں ہمیشہ غریبوں کی مدد کے لیے پیش پیش رہتا ہوں ، کسی کی برائی ہو تو کوشش کرتا ہوں پردہ ڈالے رکھوں ، نرم دل انسان ہوں آسمان کی بلندی پر پہنچ کر بھی میرا مزاج نہیں بدلے گا۔

س: پاکستانی گلوکاروں میں کون کون پسند ہیں؟
بلال خالد: یوں تو بہت سارے نام ہیں لیکن جو مجھے بے حد متاثر کرتے ہیں ان میں شفقت امانت علی، عا طف اسلم اور جاوید شبیرشامل ہیں۔

س: اب تک کتنے لائف کنسرٹز کر چکے ہیں ؟
بلال خالد: اب تک اسلام آباد، لاہور، فیصلِ آباد، جوہرہ آباد، سرگودھا ، خوشاب کے مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 30 سے 40 لائف کنسرٹز کر چکا ہوں ۔ جہاں میری آواز اور گانوں کو بہت سراہایا گیا ۔

س: آپ کا پہلا البم کب آ رہا ہے؟
بلال خالد: میرا پہلا البم انشاء اﷲ بہت جلد آنے والے ہے جس پر بہت تیزی کام ہو رہا ہے، اور جس کا ٹائٹل ہوگا " کنارا" ۔

س: فینز کیسے لگتے ہیں؟
بلال خالد: آئی لو مائی فینز کیونکہ میرے فینز ہی ہیں جن کی نیک دعاؤں سے میں آج اس مقام پر ہوں ۔ جب بھی میں کوئی کنسرٹ کر کے باہر نکلتا ہوں آٹوگراف کے لیے میرے انتظار میں کھڑے ہوتے ہیں ، میرے ساتھ سیلفی لینے کا جنوں ، میری آواز کو پسند کرنا میں سمجھتا ہوں یہ میرے فینز کا پیار ہی جس کی وجہ سے ہم آرٹسٹ خود میں مزید بہتری لاتے ہیں۔

س: شادی کا کب ارادہ ہے؟
بلال خالد: 2022 میں شادی کا ارادہ ہے ، خواہش مند لڑکیاں رابطہ کر سکتی ہیں ۔۔ہاہاہا

س: اپنے چاہنے والوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
بلال خالد: اپنے چاہنے والوں کو یہی پیغام دوں گا کہ جہاں رہیں خوش رہیں ، اپنا اور اپنے ساتھ منسلک لوگوں کا خیال رکھیں ، جانے انجانے کسی کا دل نہ دکھائیں ، اور جس کام کو آپ باخوبی نبھا سکتے ہیں اس پر فوکس کریں ، اپنے ٹیلنٹ اور وقت کا ضیاع نہ کریں۔
 

Saba Naz
About the Author: Saba Naz Read More Articles by Saba Naz: 13 Articles with 14566 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.