اخبار پڑھتے ہوئے میری نظر ایک چھوٹی سی خبر پر جا کر اٹک
گئی جب خبر کو تفصیل سے پڑھا تو معلوم ہوا کہ پاکستان میں پہلی بار خواجہ
سرا ؤں کے لئے لاہور میں ایک سکول کا افتتاح کیا جا رہا ہے جس میں 15اپریل
سے داخلے شروع ہو جائیں گے یہاں نہ صرف خواجہ سراؤں کو عام تعلیم دی جائے
گی بلکہ ان کے لئے فنی تعلیم حاصل کرنے کو موقعہ بھی فراہم کیا جائے گا۔یہ
خبر واقعی ایک اہم خبر ہے اور گورنمنٹ پنجاب کا خواجہ سراؤں کے لئے یہ ایک
بہترین تحفہ ہے اس سکول میں انٹر میڈیٹ تک تعلیم دی جائے گی اس سکول کا نام
دی جینڈر گارڈین سکول ہے اس سکول میں خواجہ سراؤں کے لئے فیشن
ڈیزائینگ،بیوٹیشن،ہیئر سٹائلنگ،کڑاھائی ،موبائیل ریپیرنگ،کمپیوٹر ریپیرنگ
اور گرافک ڈیزائینگ کے کورسز کروائے جائیں گے جن کو خواجہ سرا سیکھ کر اپنا
روز گار بھی شروع کر سکتے ہیں اور ان کو مختلف کمپنیوں اور گورنمنٹ کے
اداروں میں ملازمت بھی مل سکتی ہے خبر کے مطابق اب تک اس سکول میں 40 سے
زائد خواجہ سراء رجسٹریشن کروا چکے ہیں اور یقیناً وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ
ان کی تعدا د میں اضافہ بھی ہوتا رہے گا اگر دیکھا جائے تو صرف پنجاب میں
خواجہ سراؤں کی تعدا دس ہزار سے زیادہ ہے جن میں سے زیادہ تر کا پیشہ
گداگری اور ناچ گانا ہے اگر یہ سب اس سے مستفید ہو جائیں تو ملک کی معاشی
ترقی میں یہ اپنا ہاتھ بٹا سکتے ہیں بد قسمتی سے کچھ ایسے خواجہ سراء بھی
ہیں جو حقیقت میں پیدائشی خواجہ سراء نہیں ہیں لیکن انھوں نے خواجہ سراؤں
کا روپ دھار رکھا ہے ان کے خلاف بھی سخت ایکشن ہونا چاہیئے تا کہ ملک سے
برائی کا خاتمہ ہو سکے خواجہ سراء بھی ہمارے معاشرے کا ہی حصہ ہیں اس لئے
ہم سب کو مل کر ان کے مسائل کو حل کرنا چاہیئے تا کہ ان خواجہ سراؤں کو بھی
تعلیم یافتہ اور ہنر مند بنا کر معاشرے کے لئے ایک فعال فرد بنایا جا سکے
ہمارے یہاں خواجہ سراؤں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے جو ان کے
ساتھ نا انصافی ہے کیونکہ وہ بھی ایک انسان ہیں اور ان کے بھی جذبات ہیں
ہمیں ان کے جذبات کی قدر کرنی چاہیئے تا کہ وہ بھی معاشرے کا حصہ بن جائیں
اور ہمیں کوئی الگ سی مخلوق دکھائی نہ دے ہمیں انہیں قبول کرنا ہو گا اور
ان کے ساتھ مناسب رویہ اختیار کرنا ہو گا یاد رکھیں کہ خواجہ سراء خود سے
پیدا نہیں ہوتا بلکہ اﷲ تعالیٰ ہی انہیں پیدا کرتا ہے اور ہمیں اﷲ کی بنائی
ہوئی کسی بھی شے کا مذاق نہیں اڑانا چاہیئے بحیثیت مسلمان ہمیں ہر ایک کو
عزت دینی چاہیئے ہمارا مذہب بھی ہمیں یہی علوم سکھاتا ہے ہمیں کسی پر جبراً
ظلم و ستم نہیں کرنا چاہیئے بلکہ ہمیں ہر ایک دوسرے کو عزت دینی چاہیئے تا
کہ معاشرے میں پیار و محبت کو فروغ حاصل ہو اور ہمارا معاشرہ پرامن معاشرہ
کہلائے خواجہ سراؤں کو بھی ایک عام شہری کا حق ہے گورنمنٹ پنجاب ان کے حقوق
کے لئے کام کر رہی ہے تا کہ انہیں بھی ایک اچھا اور کارآمد شہری بنایا جا
سکے قانون کے مطابق خواجہ سراء اب ووٹ بھی کاسٹ کر سکتے ہیں بلکہ وہ
انتخابات میں حصہ بھی لے سکتے ہیں انہیں وراثت میں بھی حصہ مل سکتا ہے اس
کے علاوہ وہ شناختی کارڈ،پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسینس بھی بنوا سکتے ہیں
اور شناختی کارڈ میں جنس کا اندراج اپنی مرضی سے کروا سکتے ہیں اگر وہ عورت
لکھوانا چاہیں تو عورت لکھوا لیں اور اگر مرد لکھوانا چاہیں تو مرد لکھوا
سکتے ہیں خواجہ سراؤں کو بھی چاہیئے کہ وہ گورنمنٹ کی ان پالیسیوں سے فائدہ
اٹھائیں اور اپنے آپ کو ایک عام شہری کے برابر لے کر آئیں افسوس کا مقام یہ
ہے کہ اتنی سہولتوں کے باوجود ابھی بھی سڑکوں پر خواجہ سراء بھیک مانگتے
نظر آتے ہیں خواجہ سراؤں کی کمیونٹی کا فرض ہے کہ وہ ان بھیک مانگنے والے
خواجہ سراؤں کی نشاندہی کریں یا ان کو ایسا کرنے سے منع کریں تا کہ ان کو
دی گئی سہولتوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور ان خواجہ سراؤں کی کمیونٹی کو
بھی فعال شہری بنایا جا سکے بہر حال یہ گورنمنٹ پنجاب کا ایک احسن اقدام ہے
جس کی حوصلہ افزائی ضروری ہے کیونکہ خواجہ سراء بھی ہمارے معاشرے کا ایک
حصہ ہیں اس سے پہلے ان کے بارے میں کسی نے نہیں سوچا تھا بہر حال امید کرتے
ہیں کہ خواجہ سراء بھی اس سکول میں بڑھ چڑھ کا داخلہ لیں گے تا کہ وہ بھی
تعلیم یافتہ اور ہنر مندبن سکیں تا کہ وہ بھی معاشرے میں اپنا ایک اہم
کردار ادا کر سکیں۔ |