محمدﷺ کا ذکر باٸبل میں

محمدﷺ کاذکر تمام آسمانی کتابوں میں موجود ہے۔ اور حضرت محمدﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں جس کے بعد اس جہاں فانی میں کوٸ نبی نہیں آۓ گا ۔

تذکرہ سیدنا عیسٰی علیہ السلام
آیت ۔ ” انی عبد اللہ اٰتنی الکتٰب وجعلنی نبیاًّ “ (1)
مفہوم ۔ ”میں اللہ کا بندہ ہوں ، اس نے مجھ کو کتاب دی ہے اور اس نے مجھ کو نبی بنایا ہے۔“
حضرت عیسی علیہ السلام اللہ کے نبی ہیں جن کی پیداٸش اللہ کے حکم سے بغیر والد کے ہوٸ اور حضرت عیسی علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے پیداٸش کے بعد اپنی والدہ حضرت مریم علیہ السلام کی پاکدامنی کی گواہی دی اور بتایا میں اللہ کا بندہ ہوں اللہ نے مجھے نبی بنایا ہے اور مجھے کتاب دی جاۓ گی اور پھر نبوت کے ساتھ آپ پر یہ انعام بھی فرمایا گیا انجیل مقدس آپ کو عطا کی گٸ قرآن مجید میں ہے کہ
” واتینا عیسی ابن مریم البینت وایدنہ بروح القدس “(2)
مفہوم۔
” اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسی علیہ السلام کو واضح معجزات عطا کۓ اور اس کو روح القدس یعنی جبرٸیل علیہ السلام سے قوت دی“
اللہ نے آپ کو معجزات عطا کۓ جس میں خدا کے حکم سے مردوں کو ذندہ کرنا ، نابینا کو بینا کرنا ، پرندے بنا کر پھونک مارتے تو خدا کے حکم سے وہ ذندہ ہو جاتے، جزام کے مریض صحتیاب کرنا،آپ یہ بھی بتلا دیا کرتے آدمی نے کیا کھایا ، کتنا کھایا ، کتنا بچا کر رکھ چھوڑا۔ قرآن میں ارشاد ہے کہ
”انی اخلق لکم من الطین کھیٸتہ الطیرفانفخ فیہ فیکون طیرًا
باذن اللہ وابری الاکمہ والابرص واحی الموتی باذن اللہ وانبٸکم
بما تاکلون وما تدخرون فی بیوتکم ان فی ذلک لیتً لکم ان کنتم
مومنین“(3)
مفہوم۔
”میں تمھارے رب کی نشانی لے کر تمھارے پاس آیا ہوں وہ یہ ہے کہ
میں تمھارے سامنے مٹی سے ایک پرندہ کی صورت بناتا ہوں پھر اس
کے اندر پھونک مارتا ہوں تو وہ خدا کے حکم سے مادرزاد اندھے کو
اور کوڑھی کو تندرست کردیتا ہوں، اور جو کچھ دوسرے
دن کے لۓ اپنے گھروں میں رکھ آتے ہو، میں تمھیں وہ سب
بتادیتا ہوں بلاشبہ ان امور میں تمھارے لۓ بڑی دلیل ہے اگر تم
ایمان لانے والے ہو“
آپ نے تمام انبیا ٕ کی طرح لوگوں کو سیدھی راہ دیھکاٸ مگر لوگ سیدھے راستے پر آنے کے بجاۓ آپ کے دشمن ہو گۓ پھر اللہ نے آپ کو آسمان پر اٹھا لیا اور آپ قربِ قیامت تشریف لاٸیں گۓ ، دجال کو قتل کریں گے ۔پھر چالیس سال شریعت مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موافق امور خلافت انجام دیں گے اس کے بعد وفات پاکر حضور صلی اللہ علیہ وآآلہ وسلم کے پاس روضہ اقدس میں دفن ہوں گے قرآن میں ارشاد ہے کہ
” اذ قال اللہ یعسی انی متوفٸک ورافعک الی ومطھرک من الذین
کفرواوجاعل الذین کفرواو جاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفرو
الی یوم القیمتہ“(4)
مفہوم۔
” اس وقت اللہ تعالی نے فرمایااے عیسی علیہ السلام! میں تیری دنیا
میں رہنے کی مدت پوری کروں گا اور تجھ کو اپنی طرف اٹھالینے
والا ہوں اور میں تجھ کو کافروں کے اتہامات سے پاک کرنے والا
ہوں اور میں تیری پیروی کرنے والوں کو روز قیامت تک ان
لوگوں پر جو منکر ہیں“

مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا زکر باٸبل میں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رب العزت کے آخری نبی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کا ذکر تمام انبیا ٕ اکرام زضوان اللہ اجمعین نے فرمایا ہے۔ اسی طرح تمام آسمانی کتابوں میں بھی حضرت مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کا ذکر موجود ہے کیوںکہ عرش پر سب سے پہلے اللہ نے حضرت مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسم مبارک کے ساتھ اپنا نام لکھا ۔ جب اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کے اندر روح مبارک ڈالی تو انہوں نے عرش پر سب سے پہلے کلمہ لکھا دیکھا جس میں اللہ اور مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام لکھا تھا۔ اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ دنیا بننے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کا بتا دیا گیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا میں تشریف لاٸیں گے ۔
باٸبل میں حضرت مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا گیا ہے مگر واضح طور پر نام لےکر نہیں کیا گیا۔
مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات کا ذکر بایٸبل میں
استثنا ٕ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات کا ذکر کیا گیا ہے۔
”میں ان کے لۓ ان ہی کے بھاٸوں میں سے تیری مانند ایک نبی برپا کروں گا اور اپنا کلام اس کے منہ میں ڈالوں گا اور جو کچھ میں اسے حکم دوں گا وہی وہ ان سے کہے گا ۔(5)
”اورجو کوٸ میری ان باتوں کو جن کو وہ میرا نام لے کر کہے گا نہ سننے تو میں ان کا حساب اس سے لوں گا“(6)
”لیکن جو نبی گستاخ بن کر کوٸ ایسی بات میرے نام سے کہے جس کے کہنے کا میں نے اس کو حکم نہیں دیا اور معبودوں کے نام سے کچھ کہے تو وہ نبی قتل کیا جاۓ“(7)
اس میں مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات کا ذکر کیا گیا ہے۔
• پہلی صفت
حضرت موسی علیہ السلام کے مثل ہوں گے ۔
اس میں یہ کہا جا رہا ہے کہ موسی علیہ السلام فرما رہے ہیں کہ ب اللہ میری طرح میری طرف ایک نبی مبعوث فرماۓ گا یعنی اللہ تمھارے درمیان ایک نبی بھجے گا جو تمھاری طرح تمھارے بھاٸیوں میں سے ہوں گے ۔ وہ حضرت موسی علیہ السلام کی مثل ہوں گے یعنی ہمیشہ سچ بولیں گے اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنچاٸیں گے۔
• دوسری صفت
بنی اسراٸیل کے بھاٸیوں کی نسل میں سے ہوں گے۔
دوسری صفت یہ بیان فرماٸ کہ وہ نبی بنی اسرٸیل کی نسل میں سے ہوں گے ۔ اللہ تمھاری طرف ایک نبی مبعوث فرماۓ گا جو تمھارے بھاٸیوں میں سے ہوں گے بنی اسراٸیل کی نسل بنی اسماٸیل کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے۔
تیسری صفت
اپنا کلام اس کے منہ میں ڈالوں گا ۔
اس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ اپنا کلام ان کے منہ مبارک میں داخل کرے گا یعنی جو کلام اللہ انہیں دیں گے وہ لوگوں تک پہنچاٸیں گے یعنی قرآن مجید کا ذکر کیا گیا ہے۔
• چوتھی صفت
جو حکم دوں گا وہی فرماٸیں گے۔
چوتھی صفت یہ بیان کی گٸ ہے کہ جو بھی اللہ حکم دیں گے وہ وہی فرماٸیں گے وہ اپنے پاس سے کچھ نہیں کہیں گے جو کہیں گے اللہ کے حکم سے کہیں گے اللہ کے خلاف کچھ نہیں کہیں گے ۔
• پانچویں صفت
اللہ کے نام سے کلام کریں گے ۔
وہ اللہ کے نام سے کلام کریں گے(بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ) کبھی بھی کسی اور کے نام سے کلام نہیں کریں گے ہمیشہ اللہ کے ذکر سے کلام شروع کریں گے اور جو میری باتوں کو جن کو وہ میرا نام لے کر کہے گا ان کا حساب لیا جاۓ گا ۔
چھٹی صفت
ان کی اطاعت فرض کر دی گٸ ۔
اس صفت میں بتایا گیا ہے کہ ان کی اطاعت فرض ہو گٸ جو وہ کہیں گے وہ کرنا سب پر فرض ہے۔ ان کے حکم کے خلاف کچھ نہیں کرنا ہے گستاخی نہیں کرنی جوبھی وہ کہیں گے اس کو ماننا ہے۔
• ساتویں صفت
ان سے نافرمانی کی سزا ملے گی۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ اگر کسی نے ان کی نافرمانی کی تو اس کو سزا ملے گی ان کی اطاعت لازم ہے۔ جو وہ کہیں گے اس کو سننا اس پر عمل کرنا ضروری ہے اگر ان کی اطاعت نہ کی گٸ تو اسے سزا ملے گٸ۔
• بنی اسراٸیل اور یہودیوں کو چند لوگوں کا انتظار تھا
باٸیبل میں أخری نبی حضرت مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی أ مد کا ذکر کیا گیا ہے ۔ بنی اسراٸیل اور یہودیوں کو انتظار اس نبی کا تھا۔ وہ لوگ چند لوگوں کا انتظار کر رہے تھے جو درج زیل ہے۔
وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے جن کی صفات کا زکر ہم پہلے کر چکے ہیں ۔
وہ لوگ حضرت ایلیا ٕ علیہ السلام کا انتظار کر رہے تھے . ملاکی میں لکھا ہے کہ
”دیکھو خداوند کے بزرگ اور ہولناک دن کے أنے سے بشتر میں ایلیا ٕ نبی کو تمھارے پاس بھجوں گا“(8)
اس میں بتا دیا گیا ہے کہ بنی اسماعیل حضرت ایلیا ٕ علیہ السلام کاانتظار کر رہے تھے اللہ نے فرمایا کہ یہ قیامت سے پہلے آٸیں گے۔ حضرت ایلیا ٕ علیہ السلام اللہ کے حکم کے مطابق أسمانوں میں چلے گۓ اور وہ دوبارہ قیامت سے پہلے دنیا میں تشریف لاٸیں گے یہی بات ملاکی کی أخری کتابوں میں ہے۔
وہ لوگ حضرت مسیح علیہ السلام کی أمد کا بھی انتظار کر رہے تھے ان لوگوں کے مطابق وہ آکر ان کے بگڑے ہوے حالات صحیح کریں گے ان کے ذہن میں یہ تھا کہ ان کو یہودیوں کے بادشاہ کے طور آنا تھا اور وہ ان کو زوال سے عروج پر لے جاٸیں گے۔
وہ لوگ حضرت یوحنا علیہ السلام کا انتظارکر رہے تھے متی کی انجیل میں ہے کہ
”یہ وہی ہے جس کی بابت لکھا ہے کہ دیکھو میں اپنا پیغمبر تیرے آگے بھجتا ہوں جو تیری راہ تیرے آگے تیار کرے گا“(9)
یہودیوں کا کہنا ہے کہ حضرت یوحنا علیہ السلام اور حضرت ایلیا ٕ علیہ السلام ایک ہی ہیں اور وہ نبی اور حضرت مسیح علیہ السلام ایک ہی ہیں. (10)
اس بات کی وضاحت ہو جاتی ہے جس میں لکھا ہے کہ
”جب یہودی حضرت یوحنا علیہ السلام کے پاس آۓ اور ان سے سوال کۓ
تم کون ہو؟
وہ سمجھ گۓ کہ حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں پوچھ رہے ہیں ۔ انہوں نے جواب دیا میں مسیح نہیں ہوں۔ انہوں نے پھر سوال کیا کہ
کیا تم ایلیا ٕ ہو؟
انہوں نے جواب دیا نہیں ۔ پھر انہوں نے سوال کیا
کیا تو وہ نبی ہے؟
انہوں نے جواب دیا میں وہ نبی بھی نہیں ہوں۔ ان لوگوں نے کہا پھر تو ہے کون؟
انہوں نے جواب دیا میں یوحنا ہوں ۔
جو میرے بعد آٸیں گے میں ان کے جوتے کا تسمہ کھولنے کے لاٸق بھی نہیں ہوں ۔
ان سب باتوں سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام اور حضرت مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الگ شخصیات ہیں اور حضرت یوحنا علیہ السلام اور حضرت ایلیا ٕ علیہ السلام الگ شخصیات ہیں۔ باٸیبل میں حضرت مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر متعدد مقامات پر آیا ہے۔ حضور صادق المصدوق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حق میں حضرت عیسی علیہ السلام کی اس پشن گوٸ میں جتنے صفات و کمالات بیان کۓ گۓ ہیں وہ سب جناب مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات طیبہ و مبارک کاہی خاصہ ہے اور باٸبل میں مددگار کا لفظ بہت بار آیا ہے اور مددگار احمد کا ترجمہ ہے۔اور سب سے پہلےایک عیساٸ راہب نے ہی حضرت مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہچان کر یہ بتایا تھا کہ آپ آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوٸ نبی اس دنیا میں نہیں آۓ گا ۔ ان سب باتوں سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا زکر باٸبل میں موجود ہے اور مُحَمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی تمام امت کے آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کوٸ نبی اس دنیا میں نہں آۓ گا۔
• حوالہ جات
(1) سورہ مریم:16: آیت نمبر 30
(2) پارہ نمبر 3: آیت نمبر253
(3) پارہ نمبر3 :آیت نمبر49
(4) پارہ نمبر3:آیت نمبر55
(5) استثنا ٕ :18:18
(6) استثنا ٕ :19:18
(7) استثنا ٕ :20:18
(8) ملاکی :5:4
(9) متی کی انجیل:11:10
(10) یوحنا کی انجیل:19:1 سے 19:26

ثمیرہ صدیقی




 

Sameera siddiqui
About the Author: Sameera siddiqui Read More Articles by Sameera siddiqui: 8 Articles with 11601 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.