آفندی کے لہجے کی سچائی اور ایمان کی پختگی نے کمزور سے
انسانوں کو
اندر سے ہلا کر رکھ دیا،،،!
اس کے لہجے میں رعب تھا،،،رب تھا،،،اس کا حکم تھا،،، آفندی کے الفاظ
توپ کے گولوں جیسا کام کررہے تھے،،،!!
سب کی نظریں آفندی کو دیکھتی تھیں،،،پر اس کے ساتھیوں کے چہروں پر
موجود سکون اور اطمینان ان کےلیے ایسا ہی تھا جیسے ایئر پلین کے مسافر
مے ڈے کا آخری پیغام سن کر بھی اپنے کام میں مگن ہوں،،،!
آفندی کی گرج جاری تھی،،،!!
تم تین یا پانچ دشمن ملکوں سے پیسے لے لو،،کرائے کے قاتل لے لو،،،اپنا
ایمان کوڑیوں میں بیچ ڈالو،،،مگر تمہیں کفن بھی نصیب نہیں ہوگا،،، نہ وہ
حرام کی دولت تمہارے کچھ کام آئے گی،،،!!
جو اپنے وطن سے وفادار نہیں رہ سکا،، وہ کسی رحم کا مستحق نہیں،،،!!
سکندرخان کا حلق خشک ہونے لگا،،گل جان حیرت سےآفندی کو دیکھ رہی
تھی کہ یہ لوہے کے انسان کہاں سے آگئے ہیں،،،!
سکندر خان نے اپنے لہجے کی کپکپاہٹ کو زوردار آواز میں چھپانے کی،،،
کوشش کرتے ہوئے کہا،تم لوگ یہاں سے زندہ نہیں جاسکو گے،،یہاں ہم اتنی
تعداد میں ہیں تمہاری مدد کےلیے آنے والوں کا قبرستان بھی یہاں ہی بنا دوں
گا،،،!!
جہاں تک الزام ہے کہ ہم غددار ہیں،،،یا،،،کوئی را یا سی آئی اے ہماری مدد
کررہی ہے،،،یہ جھوٹ ہے نیرا جھوٹ،،،!! مگر جو سچ ہے وہ سن لو،،کچھ
دیر میں ہی تم انسان سے لاشوں میں بدل جاؤ گے،،یہاں کوئی نہیں جانتا،کون
آیا،،کون گیا،،،!!!
آفندی مسکرایا،،،!!!
سکندر خان نے ہنستے ہوئے آفندی کو دیکھ کر ہنستے ہوئے کہا،،،لگتا ہے،،
موت کو سر پر دیکھ کر تم پاگل ہو گئےہو،،کس نے کہا تھا منہ اٹھا کے یہاں
آؤ،،،یہ سکندر خان کی سلطنت ہے۔
آفندی اطمینان سے بولا،،جانتا ہوں گیڈر جھنڈ بنا کر ہی حملہ کرتے ہیں،،مگر
شیر اکیلا ہی جنگل کا بادشاہ رہا ہے،،گیڈر بس کمزوروں پر ہی غرّا سکتا ہے
ہمارے پاس سب ثبوت ہیں،،کورال کی طرف اشارہ کرکےکہا،اس کی ناک نے
تم سب کو مروا دیا،،،یہ بھی تمہاری طرح نیرا گدھا ہے،،!
جو فوج تم نے تیار کررکھی ہے،،،وہ بھی تمہاری طرح موت کو گلے لگانے
والی ہے،،،!
کچھ تو بھاگنے کی تیاری کررہے ہیں،،،مگر سرحد پر میرے جانباز ان کے،،
شکار کے لیے بےتاب ہیں،،،میں کوئی اچھا انسان نہیں کہ کہوں گا،اپنے آپکو
قانون کے حوالے کردو،،،!!
تم میرے ہاتھ سے موت کے سہی اور بہترین حقدار ہو،،،سکندر خان نے اک،،
زور دار قہقہہ لگایا،،،اور،،،(جاری)
|