میڈیکل کے کچھ سٹوڈنٹ کالج کے باہر خوش گپیوں میں مصروف
تھے کہ اچانک ایک گاڑی بڑی تیزی سے آئی اس نے درمیان میں کھڑے لڑکے کو ٹکر
مار دی۔ باقی لڑکے بال بال بچ گئے جس لڑکے کو چوٹ لگی تھی اسے فوری ہسپتال
منتقل کر دیا گیا،چونکہ وہ میڈیکل کا سٹوڈنٹ تھا اس لیے اس کے باقی ساتھی
بھی پہنچ گئےِ فوری طور پر خون کے نمونے لیے گئے علاج شروع ہوگیا۔ ایکسرے
رپورٹ آگئی۔ ڈاکٹر نے اس کو بتایا کہ اس کے گردے کو سخت چوٹ لگی ہے۔ اس میں
سے خون رِس رہا ہے۔ اگر فوری نہ نکالا گیا تو موت واقع ہو سکتی ہے۔ میں آپ
سے یہ فیصلہ لینے آیاہوں۔ وقت کم ہے آپ کو فوراً فیصلہ کرنا ہوگا۔
اس سٹوڈنٹ کے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا۔ فوری طور پر آپریشن ہوا اور
گردے کو نکال کر لیباٹری میں ٹیسٹ کے لیے بھیجوا دیا گیا۔2, 3 دن گزرے۔
سٹوڈنٹ ابھی تک اپنے بیڈ پر ہی تھا کہ وہ ڈاکٹر جس نے لڑکے کا آپریشن کیا
تھا ، مسکراتاہوا اس کے پاس آیا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ کیا کبھی تم نے قضا و قدر
کے بارے میں سنا ہے؟ اسٹوڈنٹ نے کہا یہ تو درست ہے ہم قضا و قدر پر یقین
رکھتے ہیں لیکن میرا نقصان کچھ زیادہ ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر کہنے لگا میں نے بھی
تمہاری طرح قضاو قدر کو سن رکھا تھا مگر جب ہم نے تمہارا معاملہ دیکھا تو
مجھے قضا وقدر پر اور زیادہ یقین ہو گیا ہے۔پھر اس نے بتایا کہ جب ہم نے
تمہارا گردہ نکالا تو لیباٹری میں اسے ٹیسٹ کے لیے بھیجوایا۔جب اسے ٹیسٹ
کیا گیا تو معلوم ہوا کہ گردے میں کینسر کا آغاز ہو چکا ہے۔ میڈیکل میں اس
قسم کے کینسر کا علم کافی عرصے بعد ہوتا ہے اس وقت علاج نا ممکن ہوتا ہے
اور مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
تم بہت خوش قسمت ہو کہ گردے کے کینسر کا بالکل ابتدائی اسٹیج پر علم ہوگیا
اور تمہیں کینسر زدہ گردے سے نجات مل گئی۔ دیکھو بیٹا ! گاڑی نے تمہیں اسی
جگہ ٹکر ماری جہاں پر کینسر تھا۔ اللہ تعالی تمہیں دوبارہ زندگی دینا چاہتا
تھا۔ بلا شبہ یہ قضا و قدر تھی کہ تم اس بلڈنگ کے نیچے کھڑے ہوئے اور پھر
گاڑی نے اتنے سارے لڑکوں میں صرف تمہیں ٹکر ماری۔یاد رکھو! اللہ تعالی اپنے
بندوں کے ساتھ ماں باپ سے بھی کہیں زیادہ مہربان ہے۔ اور ہمارے ساتھ جو بھی
معاملات ہوتے ہیں وہ اللہ کی مرضی سے ہوتے ہیں اس لیے انسان کو اللہ کا ہر
حال میں شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ اللہ جو بھی کرتا ہے ہمارے بھلے کے لیے
کرتا ہے۔ |