بلاشبہ رمضان المبارک اﷲ کا مہینہ یعنی شھراﷲ ،برکتوں
کامہینہ یعنی ،شھرالبرکۃ ،رحمتوں کا مہینہ شھر الرحمۃ ،مغفرتوں کا مہینہ
شھرالمغفرۃ اور جہنم سے چھٹکارے کا مہینہ ہے، اس کے دنوں میں روزہ کو فرض
اور راتوں میں تراویح نماز کو مسنون قرار دیا گیا ہے ،اس مہینہ میں ایک رات
ہزار مہینوں سے افضل ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے ،لیلۃالقدر خیر من الف
شھر،لیلۃ القدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے ،اس ماہ مبارک میں اعمال کی
قیمت بڑھا دی جاتی ہے،ایک فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابر،نفل پڑھنے سے فرض
کا ثواب ملتا ہے ،جب کہ ہر عمل کا اجر میں ستر گناہ تک اضافہ کردیا
جاتاہے،اس عظیم مہینہ کی آمد کے ساتھ ہی جنت کے تمام دروازے کھول دئیے جاتے
ہیں، اورجھنم کے تمام دروازے بند کردیئے جاتے ہیں،رحمت الہٰی سے سرکش
شیاطین کو پابند سلاسل کرکے اس مہینہ کے تقدس کو مزید بڑھا دیا جاتا ہے۔
رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت،دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسراعشرہ جہنم سے
نجات ہے ،اس ماہ مبارک میں رحمت الہی موسلادھار بارش کی طرح برستی ہے۔
شعبان کے آخری روز سررِ و عالم ﷺ نے صحابہؓ کو خطاب فرمایا اور رمضان
المبارک کی خصوصیات و فضائل کے بارے میں ایک جامع خطبہ دیتے ہوئے آپ ﷺ نے
فرمایا: ’’لوگو! ایک بہت بڑے اور بابرکت مہینے نے اپنے سایہ ِ رحمت کے نیچے
تمہیں لے لیا ہے ،اس مہینے کی ایک رات ایسی ہے جو اپنے فضائل و برکات کے
لحاظ سے ہزار ماہ سے بہتر ہے۔ اس مہینے کے روزے اﷲ تعالیٰ نے فرض کئے ہیں
اور رات کے قیام و نمازِ تراویح کو نفل قرار دیا ہے۔ اس مہینے میں جس کسی
نے نفل عبادت کے ذریعے تقرّب الٰہی حاصل کیا، اس کا اجر و ثواب ویسا ہی ہو
ا، جیسا کہ رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں فرض کا ہوتا ہے اور جس کسی نے
اس مہینے میں فرض عبادت ادا کی اس کا اجر و ثواب اس قدر ہو گا جس قدر کہ
رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں ستر مرتبہ ادائیگی فرض کا ہوتا ہے، یہ صبر
و برداشت کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب اﷲ کے ہاں جنت ہے۔ یہ مہینہ ایک
دوسرے کے ساتھ نیک سلوک اور احسان و مروت کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں مومن
کے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ جس کسی نے اس مہینہ میں روزہ دار کا روزہ افطار
کرایا تو یہ عمل اس کے گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے نجات کا ذریعہ ہو گا اور
روزہ افطار کرانے والے کو ویسا ہی روزے کا ثواب ملتا ہے جیسا کہ خود روزہ
رکھنے والے کو، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں سے کچھ کم کیا جائے۔
صحابہؓ نے عرض کیا کہ بعض لوگ اس قدر استطاعت نہیں رکھتے کہ روزہ افطار کرا
سکیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ یہی ثواب اس شخص کو بھی دیاجائے گاجو
روزہ دار کا روزہ ایک کھجور یا دودھ یا پانی کے ایک گھونٹ سے بھی افطار
کرائے، البتہ جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا، یہ اس کے گناہوں
کی مغفرت کا ذریعہ ہو گااور اسے اس کا پروردگار میرے حوض سے ایسا مشروب
پلائے گا جس کے بعد اسے کبھی بھی پیاس نہیں ستائے گی۔ اس مہینہ کا پہلا
عشرہ موجبِ رحمت الٰہی، اور درمیان عشرہ موجبِ مغفرتِ الٰہی اور آخری عشرہ
عذابِ جہنم سے نجات کا موجب ہوتا ہے۔ جس کسی نے اس مہینہ میں اپنے غلام کی
محنت و مشقت میں تخفیف کر دی، اﷲ تعالیٰ اس کے گناہوں کو بخش دے گا اور
دوزخ سے نجات دے گا۔
یہ وہ عظیم مہینہ ہے جس کو فضائل کے استحضار، اپنے گناہوں سے بچتے
ہوئے،سابقہ زندگی پر ندامت اورمعصیت و نافرمانی پر معافی مانگتے ہوئے صیام
وقیام کے ساتھ گزارا جائے تو یقیناًیہ زندگیوں میں بڑی تبدلی اور انقلاب
لانے کا باعث بن سکے گا۔
اگر ہرمسلمان ایام رمضان میں خوب ذوق و شوق اوراہتمام سے روزے اور تراویح
پڑھنے کے ساتھ ساتھ پوار مہینہ تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرنا
معمول بنائے،اگرکلمہ طیبہ،استغفار و تلاوت قرآن پاک میں باقاعدگی اور
گناہوں سے اجتناب کرے،اگرحرام غذا سے اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو
بچائے،حوائج ضروریہ سے جلد فارغ ہونے کے بعد زیادہ سے زیادہ اوقات مسجد میں
گزارنے کے علاوہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں تمام مصروفیات و مشغولیات
سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے اﷲ کے گھر میں دس دن کا اعتکاف کرلے،اگراپنے
ماتحتوں اور ملازمین کے لیے ان کے کام میں سہولیات پیدا کرے،اگر اپنے عزیز
و اقارب،پڑوسیوں اور غرباء و مساکین کی خدمت داری اور ان سے حسن سلوک سے
پیش آئے،اور اپنی دعاؤں میں پوری انسانیت کو یاد کرے اور ان کی بھلائی کے
لیے اﷲ سے مانگے تو یقینایہ رمضان اس کے لیے باعث برکت و نجات ثابت ہوگا۔ |