اگر کسی اور کے آگے نہ بھی ہو پھر بھی آدمی اپنے ہی آگے
جوابدہ ہوتا ہے۔ اس کا احساس بڑی شدت کے ساتھ محسوس ہوا زندگی کے ہر لمحہ
اور ہر موڑ پر اور جسم کے ہر جوڑ پر کوئ اندر ہی اندر اپنی غلطیوں پر ملامت
کر رہا ہوتا ہے اور چین سے نہیں بیٹھنے دیتا اور اگر دنیا کی نظروں سے چُھپ
بھی جائیں تو اپنی نظروں سے نظریں ملانے کا حوصلہ نہیں ہوتا اور جو اپنی
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر غلطی کا اعتراف کر کے نادم ہو جاۓ وہ سُکھ چین کی
شاہراہ پر نکل پڑتا ہے ۔ اس پر نۓ رستے کُھلنے شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کے
ساتھ ہی تلافی کا خوشگوار سفر جس میں کسی مسکن دوا کا اثر اور ہلکا ہلکا
اُڑتا ہوا عطر شامل ہوتا ہے
ایک تربیتی کورس کے دوران
بھی ہم سے کہا گیا تھا کہ ہر آدمی اپنی کسی غلطی کا اعتراف کرے اور بتاۓ جو
کبھی زندگی میں کی ہو اور تلافی کا ارادہ کر لے اُسی وقت پھر زندگی میں
تبدیلی دیکھے اور کسی کو معاف بھی کر دے یہاں تک کہ اپنے آپ کو بھی معاف کر
دے
یہ کام بڑا مشکل لگا مگر ارادہ کرنے پر آسان بھی ہو سکتا ہے
ایک کتاب میں پڑھا تھا کہ کوئ غلطی ہو جاۓ تو بڑا آسان ہے کہ جلد از جلد
چٹخنی چڑھا کر خدا کے حضور عرض کیا جاۓ کہ پتہ نہیں مجھے کیا ہو گیا تھا
اور غلطی کر بیٹھا
معاف فرما دے
جیسے سمندر کی گہرائ اور مچھلی کے اندر کی لمبائ ، تاریکی اور گُھٹن سے
رہائ کی مشہور و معروف اور منظور شُدہ دعا
بالآ خر وه اندھیروں کے اندر سے پکاراٹھا کہ
الٰہی تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے، بیشک میں نے اپنے نفس پر ظلم
کیا۔
لا إِلٰهَ إِلا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ |